ضلع مری کےلیے ڈپٹی کمشنر اور آرمی آفیسر پر مشتمل مینجمنٹ کمیٹی کے قیام کی سفارش:زبردست فیصلے

0
44

لاہور:ضلع مری کےلیے ڈپٹی کمشنر اور آرمی آفیسر پر مشتمل مینجمنٹ کمیٹی کے قیام کی سفارش:زبردست فیصلے ،اطلاعات کے مطابق سانحہ مری کی تحقیقاتی کمیٹی نے راولپنڈی کی تحصیل مری میں ڈپٹی کمشنر اور آرمی آفیسر پر مشتمل مینجمنٹ کمیٹی کے قیام کی سفارش کر دی۔

پنجاب حکومت نے سانحہ مری کی تحقیقات کی رپورٹ باضابطہ طور پر جاری کردی ۔ رپورٹ ستائیس صفحات پر مشتمل ہے ۔ رپورٹ کے پہلے تحقیقاتی کمیٹی کی تحقیقات کے طریقہ کار، دوسرے حصے میں سانحہ کی ذمہ داری جبکہ تیسرے حصے میں آئندہ ایسے سانحات سے بچنے کیلئے تجاویز شامل کی گئی ہیں۔

سانحہ مری کی تحقیقاتی کمیٹی نے مری میں ڈپٹی کمشنر اور آرمی آفیسر پر مشتمل مینجمنٹ کمیٹی کے قیام کی سفارش کر دی ہے ۔ کمیٹی نے گائیڈ مری کانام سے سیاحوں کے لئے ایپ کی بھی سفارش کر دی ہے ۔کمیٹی نے مری میں برف ہٹانے کے لئے جدید مشینری کی خریداری کی سفارش کر دی۔

وزیر اعلی نے متعلقہ محکموں کو مشینری کی خریداری کے لئے اقدامات کی ہدایت کر دی ۔ تحقیقاتی کمیٹی نے مری میں ٹریفک کی انٹری اور اخراج کے لئے آٹو میٹڈ سسٹم لگانے کی سفارش کر دی ۔کمیٹی نے مری میں وارننگ سسٹم کے لئے اقدامات کی بھی سفارش کر دی ۔سیاحوں کو خطرناک موسم اور ٹریفک کے بہاؤ سے آگاہ رکھا جائے۔

کمیٹی کی سفارش ہے کہ مری میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن بھی کیا جائے ۔ مری رپورٹ کیلئے گیارہ مقامی افراد کے انٹرویوز کیے گئے ۔ رپورٹ میں تین سیاحوں کے بیانات بھی شامل کیے گئے ہیں ۔پولیس اور انتظامیہ کے چودہ افسران اور اہلکاروں کے بیانات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے دس جنوری کو تحقیقات شروع کی، گیارہ جنوری کو کمیٹی نے محمکہ موسمیات کی وارننگ اور ٹریفک پلان کا جائزہ لیا۔ مری میں 4 جنوری کو 22 ہزار گاڑی داخل اور 15 ہزار واپس گئی، 4 دنوں میں 10 ہزار گاڑی اندر پھنسیں۔ گلیات کا راستہ بند کرنے میں پانچ گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔

ناقص پلاننگ اور دیر سے فیصلے بھی سانحہ مری کی اہم وجہ بنے۔ برف اور گرے درخت ہٹانے کے لیے مشینری کا موقع پر نہ ہو نا بھی سانحہ کئ وجہ بنی۔ مری بھیجا ٹریفک سٹاف بھی برف باری سے آگاہ نہ تھا نہ ضروری چیزیں انکے پاس تھی ۔ ٹریفک پولیس بھی برف سے بچنے کے لئے محفوظ جگہ تلاش کرنے میں مصروف رہی۔

Leave a reply