مشعال حسین ملک نے تمام پاکستانیوں اور کشمیریوں سے اپیل ہے کہ وہ کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کے قتل کے بھارتی عدلیہ کے فیصلے کے خلاف 18 مئی کو دوپہر 1 بجے نیشنل پریس کلب پر احتجاج کریں۔

باغی ٹی وی : اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعل ملک نے کہا کہ 19 تاریخ کو عظیم کشمیری حرہت رہنما یاسین ملک کے خلاف خدنخواستہ پھانسی یا عمر قید کی سزا کا آرڈر آ رہا ہے مودی کی خونی سرکار ہماری کشمہر کی حق خود ارادیت کی لاکھوں شہداء کی قربانیوں کو کچلنا چاہتی ہے-

مودی کا مقبوضہ کشمیرکا دورہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے،مشعال ملک


انہوں نے پاکستانی قوم سے کہا یہ وقت ہے کہ پاکستانی قوم جاگ جائے پاکستان تب ہی آزاد ہے جب کشمیر آزاد ہے اپنی آزادی کی جنگ کے لئے کشمہری کتنا خون بہا رہے ہیں اب آپ کا فرض ہے آپ پر فرض ہے کہ اب آپ نکلیں باہر اور آج اسلام آباد کے اندر 18 مئی کو دن ایک طجے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کریں بھارتی عدلیہ کے فیصلے کے خلاف جو مودی کے کہنے پر کیا جا رہا ہے-

مشعل ملک نے کہا کہ سید گیلانی کے ساتھ جو کچھ کیا گیا شیخ سرائی صاحب کو زہر دیا گیا ہماری ساری قیادت جوانوں کو بچوں کو چھلنی کیا جا رہا ہے ریپ کیا جا رہا ہے عورتوں کو باہر نکلیں اپنی بہن(مشعال ملک) کا ساتھ دیں چھوٹی سی ہماری بچی ہے کشمیر کی آواز بنیں طاقت بنیں ہماری تاکہ دنیا کو پتہ چل سکے کی کشمیری اکیلے نہیں ہیں-

16 مئی کو بھی سوشل میڈیا پر غیر قانونی طور پر نظر بندجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی رہائی کیلئے پوسٹرز جاری کئے گئے تھے یاسین ملک کی تصاویر والے پوسٹرز میں درج تحریروں میں کہاگیا تھا کہ بھارتی قابض حکام نے یاسین ملک کی آواز کو خاموش کرنے کے لیے تمام وحشیانہ ہتھکنڈے اور غیر انسانی حربے استعمال کیے لیکن وہ ان کے جذبہ حریت کوکمزور کرنے میںبری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں برقع خاتون کا فوجی کیمپ پر حملہ ، افسران کی دوڑیں لگ گئیں، ویڈیو…

پوسٹرز میں کہاگیا تھا کہ یاسین ملک کشمیریوں کے حق خودارادیت کے علمبردار ہیں اور وہ ہر قیمت پر اپنے مشن کواسکے منطقی انجام تک پہنچائیں گےیاسین ملک کی والدہ کی اپنے بیٹے سے طویل جدائی کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ صحت تیزی سے بگڑتی جا رہی ہیں کیونکہ قابض حکام نے انہیں دو سال سے زائد عرصے س انہیں اپنے بیٹے سے ملاقات کی اجازت نہیں دی ہے ۔

پوسٹروں میں لکھا تھا کہ یاسین ملک بی جے پی کی انتقامی کارروائی کا نشانہ بن رہے ہیںاور انکے خلاف مقدمہ سیاسی انتقامی پر مبنی ہے ۔پوسٹرز میں بھارت کو پیغام دیا گیاہے کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے جائز مطالبے پر کبھی کوئی سمجھوتی نہیں کریں گے-

قبل ازیں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ وٹفورڈ کے رہنماؤں چوہدری محمد سعید، جاوید شاہ، راجہ عارف، چوہدری محمد صدیق، چوہدری محمد صغیر، چوہدری عابد،چوہدری محمد منیرو دیگر نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر میں فریق ہونے کے ناتے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک سمیت دیگر حریت قائدین کی رہائی کا معاملہ اقوام متحدہ کی وساطت سے عالمی عدالت انصاف میں پیش کرے۔

پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کی بھارت میں قید پاکستانی بچے سے ملاقات

انہوں نے کہا تھا کہ اس اہم مسئلے پر قانونی و آئینی ماہرین پر مشتمل کمیشن قائم کیا جائے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاست دہشت گردی اور کشمیری رہنماؤں کی گرفتاریوں اور ان پر بھارت کی عدالتوں میں جھوٹے مقدمات کے خلاف موثر کارروائی کر سکے۔

ان رہنماؤں نے کہا تھا کہ بھارت اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سے بچانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں چلا گیا اور عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان میں وی آئی پی زندگی گزار رہا ہے، کشمیر کے عوام ضمیر کے قیدی ہیں جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا مطالبہ گزشتہ 70سال سے کر رہے ہیں ۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت یاسین ملک کو راستے سےہٹانا چاہتی ہے اور اس کیلئے ان کے کیخلاف نام نہاد جھوٹے مقدمات کا سہارا لے رہی ہےتاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اپنا ہندو وزیر اعلیٰ لاسکے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ایک ہر دالعزیز آزادی پسند راہنما محمد یاسین ملک کئی برس سے دہلی کی تہاڑ جیل میںقید ہیں۔ایک تو یاسین ملک صحت کی اچھی کیفیت میں نہیں ہیں اور آئے روز ان کی صحت بگڑ جانے کی خبریں دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں میں تشویش کا باعث بنتی ہیں-

بھارت نےکشمیری صحافی کودہشت گردی کے الزام میں گرفتارکرلیا

یاسین ملک اورکشمیرکی مزاحمت کا روزاول کا ساتھ ہےجب کشمیر میں ریاستی اسمبلی کےانتخابات میں دھاندلی سےمایوس ہو کر نوجوانوں نے مسلح جدوجہد کا راستہ اپنایا تو یاسین ملک ان نوجوانوں میں سرفہرست تھے ان کا نام 1989 سے 1990 کے دنوں میں عالمی میڈیا میں گونجتا رہا کیونکہ وہ سری نگر شہر کو کنٹرول کرنے والے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چار ایریا کمانڈروں میں سے ایک تھے یاسین ملک اپنے خفیہ ٹھکانے پر بھارتی فوج کے چھاپے کے دوران شدید زخمی ہوئے اور ان زخمون نے ان کا بدن چُور کر ڈالایاسین ملک زخمی حالت میں ہی کئی برس تک قید رہے –

رہائی کے بعد انہوں نے مسلح جدوجہد سے الگ ہو کر سیاسی مزاحمت کا اعلان کیا یاسین ملک نے کشمیر میں مظالم کے خلاف بھوک ہڑتال کی جسے ختم کرانے کے لئے دہلی سے معروف دانشور اور صحافی آنجہانی کلدیپ نائیر خصوصی طور پر سری نگر آئے تھے۔یاسین ملک پر مقدمات 1990سے ہی اقدام قتل ،قتل اور سازش سمیت کئی مطالبات قائم تھے-

اب یاسین ملک پر دہلی کی عدالت میں پردوں کے پیچھے سماعت چل رہی ہے اور ان پر دہشت گردی کی سازش کرنے ،فنڈز اکٹھا کرنے سمیت بہت سے الزامات کے تحت مقدمات درج ہیں ۔ان میں تازہ اضافہ یواے پی اے کے تحت مقدمات ہیں ۔یہ سیدھے سبھاؤ غداری کے اقدام سے متعلق قانون ہے۔

یاسین ملک پر فرد جرم عائد کرنے کی تیاری مکمل ہے اور ایسے میں بھارتی میڈیا نے دہلی کورٹ کے ذرائع سے یہ خبر دی تھی کہ یاسین ملک نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات کو تسلیم کر لیا ہے۔

گزشتہ برس ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی ایک سماعت کے دوران یاسین ملک نے کسی بھی وکیل کی مدد لینے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ گواہوں کے ساتھ خود ہی جرح کریں گے۔

وقت کی پکار کشمیر بزور شمشیر ازقلم:غنی محمود قصوری

تاہم یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا تھا کہ یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جدوجہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔

یاسین ملک پر یہ الزامات انڈیا کے نئے دہشت گردی مخالف قانون ’اَن لافُل ایکٹوِٹیز ایکٹ‘ یعنی یوے اے پی اے اور انڈین پینل کوڈ کے تحت عائد کیے گئے ہیں بدھ کی سماعت کےدوران اُنہیں 2017 میں دہشت گرد کاروائیوں، دہشت گردی کے لیے سرمایہ اکھٹا کرنے، دہشت گردانہ حملوں کی سازش ، مجرمانہ سازش اور ملک دُشمن خیالات ک اظہارجیسے جرائم کا مرتکب قراردیا گیا جسکے بعد انہوں نے انڈین خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ’اقبال جُرم‘ کیا۔

تاہم اس سلسلےمیں عدالت نے اگلی سماعت 19 مئی کو رکھی ہے جس دن سپیشل جج پروین سنگھ ان الزامات کے عوض یاسین پر لگنے والی سزا کے حجم پر دلائل کی شنوائی کریں گے۔

58 سالہ یاسین ملک پر 1989 میں اُس وقت کے انڈین وزیرداخلہ اور کشمیر کےسابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سید کے اغوا کرنے اور 1990میں بھارتی فضائیہ کے چار افسروں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کا بھی الزام ہے،تاہم تازہ فرد جرم میں ان الزامات کا ذکر نہیں ہے۔

بھارتی رہنماؤں کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکومت پر تنقید

Shares: