نیب ترامیم کیس میں جسٹس حسن اظہر رضوی کا اضافی نوٹ جاری کر دیا گیا
بائیس صفحات پر مشتمل اضافہ نوٹ جاری کر دیا گیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹ میں کہا کہ فیصلے سے متفق ہوں لیکن وجوہات کی توثیق پر خود کو قائل نہیں کر سکا، اکثریتی فیصلے میں اصل مدعے پر خاطر خواہ جواز فراہم نہیں کیا گیا، فیصلے میں سابق ججز کے حوالے سے غیر مناسب ریمارکس دیے گئے، عدالتی وقار کا تقاضا ہے کہ اختلاف تہذیب کے دائرے میں رہ کر کیا جائے،تنقید کا محور فیصلے کے قانونی اصول ہوں نا کہ فیصلہ لکھنے والوں کی تضحیک کی جائے، تہذیب و عدالتی وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کی اپنی الگ وجوہات تحریر کر رہا ہوں،
واضح رہے کہ 6 ستمبر کو نیب ترامیم بارےسپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا تھا سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کر لی تھیں،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا،جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل تھے،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہیں، سپریم کورٹ نے نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر 3 ماہ بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں، فیصلے میں کہا ہے کہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ ثابت نہیں کر سکا کہ نیب ترامیم آئین سے متصادم تھیں،جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی،جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا،جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ،زوہیر احمد اور زاہد عمران نے متاثرہ فریق کے طور پر انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی تھیں
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،جسٹس منصور علی شاہ کی فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز
جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیس میں دو صفحات پر مشتمل تحریری نوٹ جاری کر دیا
میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا،چیف جسٹس
قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش
نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی،