عالمی معیار اور مقامی قانون کے تناظر میں نیب ترامیم کا جائزہ لینگے،چیف جسٹس

0
31
supreme court

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی

وکیل نے کہا کہ کابینہ اور ورکنگ ڈویلپمنٹ پارٹیز کے فیصلے بھی نیب دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے ہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹیوں اور کابینہ میں فیصلے مشترکہ ہوتے ہیں، مشترکہ فیصلوں پر کیا پوری کابینہ اور کمیٹی کو ملزم بنایا جائے گا؟ پوری کابینہ یا کمیٹی ملزم بنے گی تو فیصلے کون کرے گا؟ہر کام پارلیمان کرنے لگی تو فیصلہ سازی کا عمل سست روی کا شکار ہوجائے گا، ایل این جی معاہدے کے حقائق دیکھے بغیر کیس بنایا گیا تھا، ایل این جی سطح کے معاہدے حکومتی لیول پر ہوتے ہیں،کئی بیوروکریٹ ریفرنس میں بری ہوئے لیکن انہوں نے جیلیں کاٹیں، بعض اوقات حالات بیوروکریسی کے کنٹرول میں نہیں ہوتے، وکیل نے کہا کہ حالیہ نیب ترامیم انسداد کرپشن کے عالمی کنوینشن کے بھی خلاف ہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثے پوری دنیا میں جرم تصور ہوتے ہیں، عالمی معیار اور مقامی قانون کے تناظر میں نیب ترامیم کا جائزہ لینگے،

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا نیب سے بچ نکلنے والے کسی اور قانون کی زد میں آسکتے ہیں؟ وکیل نے کہاکہ اختیارات کے ناجائز استعمال کیلئے کوئی اور قانون موجود نہیں ہے،نیب ترامیم کے بعد50 کروڑروپے سے زائد کی کرپشن ثابت کرنا بھی ناممکن بنا دیا گیا ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیب ترامیم سے سسٹمیٹک کرپشن کو فروغ ملے گا،ترمیم سے اجازت دی گئی کہ وہ مالی فائدے لیں جو نیب قانون کے زمرے میں نہ آئیں،وکیل نے کہا کہ ترمیم کے بعد مالی فائدہ ثابت ہونے پر ہی کارروائی ہوسکے گی،اختیارات کے ناجائز استعمال کیلئے عوامی عہدیدار کا براہ راست فائدہ لینا ثابت کرنا ہوگا،عوامی عہدیدار کے فرنٹ مین اور بچوں کے مالی فائدے پر بھی کیس نہیں بنے گا، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا نیب ترمیم شدہ قانون موجودہ حالت میں 1999 میں آتا تو چیلنج ہوتا؟ وکیل نے کہا کہ قانون پر عملدرآمد میں نقائص سامنے آنے پر ہی اسے چیلنج کیا جاتا ہے،مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کیلئے نیب ترامیم کی گئی ہیں،حکومت کے آنے کا پہلا ٹارگٹ ہی اپنے نیب کیسز ختم کرنا تھا، کیا نیب تحقیقات پر خرچ اربوں روپے ضائع ہونے د یئے جائیں؟

وزیراعظم  نے مکہ میں دوران طواف 3 مرتبہ مجھے کیا کہا؟ طاہر اشرفی کا اہم انکشاف

تحریک انصاف نے نئی نیب ترامیم کوچیلنج کردیا

نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

 سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی

اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس

واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

Leave a reply