نواز شریف نے جنرل آصف غفور سے بدلہ لے لیا،عزائم کیا ہیں؟ مبشر لقمان کے تہلکہ خیز انکشافات

0
68

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی طرف سے جو پیشکش تھی بلاول زرداری،کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا واقعہ تھا، انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کروائی، واقعہ کے بعد پولیس افسران نے استعفیٰ دیا تھا، اب مبینہ واقعہ کی رپورٹ آ چکی ہے،آئی ایس پی آر نے اس رپورٹ کو پبلک کر دیا تا کہ پتہ چلے کہ اس میں کیا ہے

سچی بات یہ ہے کہ محب وطن لوگ اس کو مثبت اقدام کہہ رہے ہیں کہ مٹی ڈالنے کی کوشش نہیں کی گئی اور اس کی پراپر تحقیق ہوئی جو لوگ غفلت کا باعث ہیں کسی بھی جگہ انکے خلاف محکمانہ کاروائی کی جائے گی، لیکن سوچیں کہ لندن سے کیا رد عمل آیا ہے، نواز شریف کی بات کر رہا ہوں انہوں نے فوری طور پر ٹویٹ کی اور آخر میں لکھا کہ ریجکٹڈ، لگتا ہے کہ میاں صاحب آئی ایس پی آر کو ٹرول کر رہے ہیں، آج انہوں نے جنرل آصف غفور کو جواب دیا ہے، جب ڈان لیکس کی رپورٹ آئی تھی اور آدھی انکوائری رپورٹ آگے دی تھی تو جنرل آصف غفور نے ٹویٹ کی تھی جس کے آخر میں ریجکٹڈ لکھا تھا، آج میاں صاحب نے وہی ٹویٹ کی،اور جواب دیا جبکہ اسوقت کلیئر ہونے کے بعد آصف غفور نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی تھی

مبشر لقمان کا مزید کہناتھا کہ میاں صاحب کو عزت راس نہیں آتی،اب اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جو لوگ ملوث ہیں اور احکامات سے زیادہ ایکٹ کیا انکے خلاف کاروائی ہو گی،سندھ پولیس اس پر لبیک کہتی، سندھ حکومت بات کرتی، کورٹ میں جا کر کیپٹن صفدر کی ایف آئی آر کو فیک قرار دیا، اسکا مطلب کہ اپنی ہی ایف آئی آر کو فیک قرار دیا، ایف آئی آر فیک نہیں ہوتی، غلط،صحیح یا مشکوک ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ مدعی کا ریکارڈ ثابت نہیں کرتا کہ وہ مزار قائد پر تھا کیوں کہ اسکے فون ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ وہاں نہیں تھا، فون تو ہروقت پاس نہیں ہوتا ،اسکی لوکشن چیک کرنے کی بجائے یہ دیکھیں کہ واقعہ ہوا یا نہیں، اس پر نہیں کیا اور کیپٹن صفدر کو بری کر دیا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ دن دہاڑے پاکستان میں قانون شکنی ہو رہی ہے، سب پاکستان نے دیکھا کہ کیا ہوا، مزار قائد کی بے حرمتی کے قوانین موجود ہیں، جو لاگو ہوتے ہیں، اس پر سزا ہوتی ہے لیکن ظاہر ہے نواز شریف جو اداروں کی توہین میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، مثبت جواب ان سے بے وقوفی ہے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اصل رد عمل بلاول اور پی پی کا ہے جو اہمیت کا حامل ہے ، جن کے احتجاج پر آرمی چیف نے بات کر کے کور کمانڈ ر کو حکم دیا تھا کیا، مولانا اور پی پی کا ردعمل الگ ہو سکتا ہے اگر الگ ہوا تو پی ڈی ایم کا مستقبل کیا ہو گا، کیا نیا سیاسی بحران ملک میں پیدا ہو جائے گا، نواز شریف نے رپورٹ ریجیکٹ کی تو ملزمان کا تعین بھی کر دیں، اور بتا دیں کہ کون ہیں، انکی نظر میں اس ملک میں ہر برائی کے ذمہ دار صرف تین افراد ہیں انکی جمہوریت اور سوچ یہیں سے شروع ہوتی ہے کہ ان کو ووٹ پڑ جائے کوئی انکے سامنے کھڑا نہ ہو پھر سب صحیح ہے اور اگر ہار جائیں تو فیک جمہوریت ہے

نواز شریف نے اب قوم کو تقسیم کرنے کی ٹھان لی ہے، پاکستان فوج نے خود احتسابی کا عمل شروع کیا، کیا سیاسی جماعتیں خود احتسابی کا عمل شروع کر سکتے ہیں، اسکی مجھے توقعی نہیں، یہ جمہوریت اس وقت تک اچھی ہے جب انکی لوٹ مار ،کرپشن، قانون شکنی پر پردہ رہے، لیکن انکی نشاندہی کرنے والا کوئی بھی فرد ہو یا زبان ہو یا ہاتھ ہو تو انکو فوری طور پر پکڑ لیا جائے اور سزا دی جائے، اب فیصلہ عوام کی عدالت میں ہے. کہ وہ ٹویٹ اور فیصلے کو کس طرح لیتے ہیں.

Leave a reply