نوکری کا جھانسہ،سوشل میڈیا کی دوستی،چار خواتین سے زیادتی ، ویڈیو بھی بن گئیں
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی و بدفعلی کے واقعات میں کمی نہ آ سکی
گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چار خواتین کے ساتھ زیادتی کےو اقعات پیش آئے جبکہ چار بچوں کو بھی بدفعلی کا نشانہ بنایا گیا،پولیس نے واقعات کے مقدمے درج کر لئے،اورتحقیقات شروع کر دی ہے، لاہور کے نواحی علاقے سندر میں مالک مکان کے بیٹے فہد نے کرایہ دار عمر شاہ کی 16 سالہ بہن کو گھر میں اکیلا دیکھ کرزیادتی کا نشانہ بنا ڈالا،پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے، دوسرے واقعہ میں نشتر کالونی میں ملزم نے نوکری اور شادی کا جھانسہ دے کر اپنی رشتہ دار خاتون سے زیادتی کی، ملزم نے خاتون کو گھر بلایا اور زیادتی کر ڈالی، جس پر خاتون تھانے پہنچ گئی اور مقدمہ درج کروا دیا
معذور بچی کے ساتھ زبردستی گھناؤنا کام کرنیوالا ملزم گرفتار
20 سالہ لڑکی کو اغوا کر کے کیا گیا مسلسل دو روز گھناؤنا کام
بچوں سے زیادتی کے مجرموں کوسرعام سزائے موت ،علامہ ساجد میر نے ایسی بات کہہ دی کہ سب حیران
پیار کرنا بن گیا جرم،جوڑے کے گلے میں جوتوں کا ہار ڈال کرلگوایا گیا چکر
شادی کے بعد سسر کرتا رہا نئی نویلی دلہن کے ساتھ مسلسل گھناؤنا کام
ایک اور واقعہ میں نواب ٹاؤن کے علاقے میں سوشل میڈیا پر دوستی کر کے نوکری دلوانے کے بہانے ملزم نے خاتون کے ساتھ نہ صرف زیادتی کی بلکہ اسکی ویڈیو بھی بنا لی اور بلیک میل کرنے لگا، پولیس نے خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا ہے، پولیس کے مطابق (ن) نامی خاتون کی سوشل میڈیا پر عدیل سے دوستی ہوئی ۔ ریس کورس کے علاقے میں نوکری کا جھانسہ دے کرملزم نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
ٹاؤن شپ کے علاقے میں ملزم رضوان نے گول گپے کھلانے کے بہانے 14سالہ (ح)، باغبانپورہ کے علاقے میں طارق سلیم کے بیٹے (الف) کو محلے دار ملزم علی رضا نے، کاہنہ کے علاقے میں مقصود کے چھوٹے بھائی (ع) کو ملزمان وکرم مسیح اور روبن مسیح نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس نے تمام واقعات کے مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
بیوی کی سفاکی، شوہر کو ہتھوڑے کے وار سے قتل کروا کر سر اور ہاتھ بدن سے الگ کر لئے
والد،والدہ،بہن، بھانجے،ساس کو قتل کرنیوالا سفاک ملزم گرفتار
تبادلہ کروانا چاہتے ہو تو بیوی کو ایک رات کیلئے بھیج دو،افسر کا ملازم کو حکم
بچوں کے ساتھ بدفعلی، بنائی جاتی تھیں ویڈیو، خواتین بھی تھیں گھناؤنے کام میں شامل