نور مقدم قتل کیس،ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے عدالت میں دیئے دلائل
نور مقدم قتل کیس ،ملزم ظاہر جعفر کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل عثمان کھوسہ نے عدالت میں دلائل دیئے،ملزم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس حکام 9 بجے موقع پر پہنچے تھےجبکہ ایف آئی آرسواگیارہ درج ہوئی،مقتولہ نور مقدم کا پوسٹ مارٹم اگلی صبح نو بجے ہوا، ایف آئی آر کا مطلب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے، مقدمہ فوری درج ہونا چاہیے، یہاں شوکت مقدم کو مدعی بننے کی بھی ضرورت نہیں تھی، پولیس فوری مقدمہ درج کر سکتی تھی،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہماری پولیس ایف آئی آر درج کرنے میں کیوں تاخیر کرتی ہے؟ وکیل نے کہا کہ مدعی شوکت مقدم نے سی سی ٹی وی وڈیو دیکھ کر مرکزی ملزم کے والدین کو چار دن بعد نامزد کیا جو کراچی تھے، تھراپی ورکس کا سی ای او 73 سال کا ہے جو امریکا میں تھا مگر اسے بھی ملزم بنا دیا گیا، دو ہزار تین سے تھراپی ورکس کا شیزوفرینیا کا مریض تھا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عام شہری پولیس والوں کے ہاتھوں مجبور ہوتا ہے، وہ جس طرف موڑ دیتے ہیں وہ مجبور ہوتا ہے،پولیس والے خود کہتے ہیں کہ آپ یوں لکھیں یا کہیں، ورنہ بات نہیں بنے گی،پولیس والوں کا بس چلے تو یہ ہر کیس میں للکارا بھی ڈالیں،
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر میں قتل کا وقت 10 بجے بتایا گیا تھا جبکہ پوسٹ مارٹم میں 12:10 وقوعہ کا وقت بتایا گیا، نور مقدم کی والد یا والدہ سے 19 نہیں بلکہ 20 جولائی 2021 کو بات ہوئی نور مقدم کی اپنی والدہ سے 20 جولائی کی صبح پونے گیارہ بجے بات ہوئی جس کے بعد بتایا جاتا ہے کہ فون بند ملا،اگر والدہ کا بیان آ جاتا تو پتہ چلتا کہ دونوں کی آپس میں کیا بات ہوئی؟بیس جولائی کی شام جب بھاگنے کی کوشش کی تو اس وقت بھی موبائل فون نور مقدم کے ہاتھ میں تھا، پراسیکیوشن کو تمام شواہد کی وضاحت کی ضرورت پیش آ رہی ہے،اس کیس میں شواہد کی کڑیاں ایک دوسرے سے ملتی نظر نہیں آ رہیں،
جب تک مظلوم کوانصاف نہیں مل جاتا:میں پیچھے نہیں ہٹوں گا:مبشرلقمان بھی نورمقدم کے وکیل بن گئے
آج ہمیں انصاف مل گیا،نور مقدم کے والد کی فیصلے کے بعد گفتگو
انسانیت کے ضمیرپرلگے زخم شاید کبھی مندمل نہ ہوں،مریم نواز
مبارک ہو، نور مقدم کی روح کو سکون مل گیا، مبشر لقمان جذباتی ہو گئے
نور مقدم کیس میں سیشن کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے ،اسلامی نظریاتی کونسل
قبل ازیں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزا بڑھانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیل دائر کردی گئی ہے مدعی مقدمہ شوکت مقدم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موقف اپنایا کہ مجرم جان محمد اور افتخار کی سزا بھی بڑھانے کی اپیل کی جبکہ شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے تین اپیلیں دائر کیں اپیل میں استدعا کی گئی کہ مجرم ظاہر جعفر کے خلاف ڈیجیٹل شواہد موجود ہیں، ٹرائل کورٹ نے کم سزا دی، مجرموں کی سزا قانون کے مطابق بڑھائی جائے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں گیارہ ملزمان کے خلاف اپیل دائر کی گئی،گیارہ ملزمان میں سے نو ملزمان کو بری کیا گیا جبکہ دو ملزمان کوکچھ دفعات کے تحت سزا نہیں دی گئی جان محمد اور افتخار کی اپیل الگ ہے،جن دفعات میں انکو سزا نہیں دی گئی انکو مزید سزا دینے کی اپیل کی گئی ہے