تحریک انصاف چھوڑنے والے فیاض الحسن چوہان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے سوا سال سے پاکستان کی سیاست اور معیشت میں زہر گھولنے کے لیے استعمال کیا گیا میں بتاؤں گا کہ کیسے ہمارے ملک کے خلاف سازش کیسے کی گئی
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال کی جدوجہد میں کوئی اخلاق سے گری بات کی ہو تو معذرت کرتا ہوں میں نے کبھی طلال چوہدری اور شہباز گل بننے کی کوشش نہیں کی ،پاکستان کی دشمن طاقتوں نے اس کے خلاف جنگ لڑنے اور ہرانے کی بات کی ،پاکستان کو فیفتھ جنریشن وار کے تحت ہرانا ہے، اس کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا گیا ،سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا،پی ٹی آئی کو پتہ چل گیا تھا کہ ہماری حکومت جارہی ہے،طے شدہ پالیسی سے آئی ایم ایف سے ہٹایا گیا،معاملات کو طول دیا گیا ،آئی ایم ایف کہ پالیسی تمام ممالک لے کر چلتے ہیں اور اس پروگرام کو نقصان پہنچایا گیا ، اس پالیسی کو اس لیے تبدیل کیا گیا کہ پاکستان میں مہنگائی کا گراف اوپر لے جانا تھا ،سوشل میڈیا کے ہیڈ آفس بیرون ممالک میں ہیں،سوشل میڈیا پر ہائپ دی جاتی ہے،سوشل میڈیا پر جذبات کو ہوا دی گئی،منفی اثرات کو ہوا دی جاتی ہے،
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اسوقت عمران خان کی جگہ پارٹی سنبھالنے کیلئے 4 لوگ کام کررہے ہیًں، جس میں بشری بیگم،شاہ محمود، عمران خان کی بہنیں اورحسان نیازی یہ سب چاہتے ہیں کہ عمران خان گرفتار ہوں اور پارٹی کولیڈ وہ کریں،
پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں آگے کیا ہوگا؟
پاکستان میں 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا،
ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔
خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار