مزید دیکھیں

مقبول

پاکستان کو اولمپکس ميڈل جيتے 29 برس بيت گئے تحریر: نام: سلطان محمود خان

يہ بات ہے 1992 کي جب پاکستان نے آخري بار اولمپکس ميں ميڈل جيتا تھا۔ بانوے ميں ہونے والے بارسلونا اولمپکس ميں پاکستان ہاکي ٹيم نے کانسي کا تمغہ جيتا تھا مگر اب 29 سال ہوگئے پاکستان کي اولمپکس ميں ميڈل کي تلاش ختم ہي نہيں ہورہي۔ ميڈل تو دور کي بات ہے پاکستان ہاکي ٹيم لگاتار دوسري بار اولمپکس کيلئے کواليفائي کرنے ميں ناکام رہي۔ 2016 کے ريو اولمپکس اور پھر2020 کے ٹوکيو اولمپکس ميں پاکستان ہاکي ٹيم جگہ نہ بناسکي۔ يہ وہي کھيل ہے جس ميں پاکستان نے 8 ميڈلز جيتے۔ پاکستان نے اولمپکس کي تاريخ ميں 10 ميڈل حاصل کيے جن ميں سے 8 ہاکي نے ديے۔ ان آٹھ ميڈلز ميں تين گولڈ، تين چاندي اور دو کانسي کے تمغے شامل ہيں۔ مگر اب قومي کھيل مسلسل تنزلي کا شکار ہے۔ ہاکي کے علاوہ پاکستان نے ريسلنگ اور باکسنگ ميں بھي ايک ايک ميڈل جيت رکھا ہے

جاپان کے شہر ٹوکيو ميں کھيلوں کي دنيا کا سب سے بڑا ميلہ جاري ہے۔ دنيا بھر کے 11 ہزار سے زائد ايتھليٹس ميڈلز کي دوڑ ميں جان مارہے ہيں۔ پاکستان کے بھي دس ايتھليٹس قسمت آزمانے ٹوکيو گئے مگر آدھے سے زائد ايتھليٹس کسي ميڈل کے بغير ہي ايونٹ سے باہر ہوگئے۔ ٹوکیو اولمپکس میں سب سے پہلے باہر ہونے والے پاکستانی شوٹر گلفام جوزف تھے جنہوں نے 10 میٹر ائیر پسٹل میں شرکت کی۔ چھتيس شوٹرز میں سے آٹھ شوٹرز نے فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرنا تھا، پاکستانی شوٹر گلفام نے 600 میں سے 578 شوٹ نشانے پر مارے مگر وہ فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی نہ کرسکے اورنویں پوزیشن حاصل کی۔

اولمپکس مقابلوں میں پہلی بار بیڈمنٹن میں انٹری حاصل کرنے والي ماحور شہزاد ایک میچ بھی نا جیت سکیں، انہیں پہلے ميچ ميں جاپانی کھلاڑی نے شکست دي جبکہ دوسرے ميچ ميں انگلینڈ کی کرسٹی نے ہرا کر ایونٹ سے باہر کر دیا۔

ٹوکيو اولمپکس سے باہر ہونے والے پاکستان کے تيسرے ايتھليٹ طلحہ طالب تھے۔ طلحہ نے ويٹ لفٹنگ کي 67 کلو گرام کيٹگري ميں پاکستان کي نمائندگي کي۔ طلحہ طالب نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانچويں پوزيشن حاصل کي اور معمولی فرق سے ہار گئے۔ مجموعی طور پر 320 کلو گرام وزن اٹھا کر طلحہ نے ایک وقت پر میڈل کی امید روشن کر دی تھی لیکن پھر اطالوی ویٹ لیفٹرز نے صرف دو کلو اضافی وزن اٹھا کر طلحہ طالب کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

سوئمر حسیب طارق نے 100 میٹر فری اسٹائل کے ہیٹ ٹو میں انٹری دی اور 72 سوئمرز میں ان کا نمبر 62 واں رہا۔

جوڈو میں میڈل کی امید شاہ حسین شاہ تھے۔ 100 کلو گرام کيٹگري ميں شاہ حسين کا مقابلہ عالمی نمبر پر 13 مصر کے رمضان درویش سے تھا، مصری جوڈو کاز نے شاہ حسین شاہ کو باآسانی شکست دے دیکر پاکستان کی یہ امید بھی ختم کر دی۔ شاہ حسین شاہ پاکستانی باکسر حسین شاہ کے صاحبزادے ہیں جنہوں نے 1988 سیئول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

سوئمر بسمہ خان نے 50 ميٹر فري اسٹائل ميں پاکستان کي نمائندگي کي مگر وہ بھي کواليفانگ راونڈ ميں ناکام رہي۔ ہيٹ فائيو ميں آٹھ سوئمرز پول ميں اتريں جس ميں بسمہ خان کا ساتواں نمبر رہا اور يوں پاکستان کے چھ ايتھليٹس ٹوکيو اولمپکس سے باہر ہوگئے۔ آنے والے دنوں ميں پاکستان کے مزيد چار ايتھليٹس ايکشن ميں ہوں گے۔ یکم اگست کو شوٹر خلیل اختر اور غلام بشیر 25 میٹر ریپڈ فائر پسٹل ايونٹ ميں اپني قسمت آزمائيں گے۔ نجمہ پروین 2 اگست کو 200 میٹر ریس میں حصہ لیں گی جبکہ 4 اگست کو ارشد ندیم جیولن تھرو میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ ارشد ندیم پاکستانی دستے کے واحد ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر کوالیفائی کیا۔

پاکستان کي آبادي 22 کروڑ سے زائد ہے مگر کھيلوں ميں پاکستان "برمودا” اور "سان مارينو” سے بھي پيچھے رہ گيا۔ چھوٹے سے جزيرے پر قائم برمودا کي آبادي صرف 63 ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔ ٹوکيو اولمپکس ميں برمودا کے صرف دو ايتھليٹس آئے ان ميں سے بھي ايک نے گولڈ ميڈل جيت ليا۔ خواتين کے ٹرائي تھلون مقابلوں ميں فلورا ڈفي نے سونے کا تمغہ جيت کر تاريخ رقم کي۔ برمودا اولمپکس کی تاریخ میں گولڈ میڈل جیتنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ ايک اور ملک ہے جو رقبے اور آبادي کے لحاظ سے برمودا سے بھي چھوٹا ہے۔ یورپی ملک "سان مارینو” اولمپکس کی تاریخ میں میڈل حاصل کرنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا ملک بن گیا۔ سان مارينو کي خاتون کھلاڑي نے شوٹنگ مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ خاتون شوٹر کی جانب سے کانسی کا تمغہ حاصل کرنے کے بعد سان مارینو اولمپک کی تاریخ میں کوئی بھی میڈل حاصل کرنے والا سب سے چھوٹا ملک بن گیا ہے۔ سين مارينو کي آبادي صرف 34 ہزار ہے۔ جس کے پانچ ايتھليٹس ٹوکيو اولمپکس ميں شرکت کررہے ہيں۔ دوسري طرف 22 کروڑ آبادي والا ملک پاکستان اس بار بھي اولمپکس ميڈل سے محروم ہے۔