پاکستان نے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سامان کی دوسری کھیپ روانہ کردی

0
28

اسلام آباد: وفاقی وزیر سیفران محمد طلحہ محمود نے حکومت پاکستان کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سامان کی دوسری کھیپ افغان ناظم الامور سردار محمد شکیب کے حوالے کی. تقریب آج نور خان بیس راولپنڈی میں منعقدہ ہوئی. اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی موجود تھے. اسکے علاوہ پاکستانی وزارت خارجہ اور افغان ایمبیسی کے حکام نے بھی شرکت کی۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی دوسری امدادی کھیپ میں فیملی خیمے اور اشیائے خوردونوش شامل ہیں، جسے پی اے ایف C130 ایئر کرافٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا ہے۔

دوران تقریب افغانستان میں زلزلے کے دوران قمیتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے، وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے اس مشکل گھڑی میں افغانستان حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور وزارت خارجہ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور دیگر ادارے امدادی سامان کی فراہمی کے لیے افغان حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ .

افغان ناظم الامور نے زلزلہ زدگان کے لیے فوری طور پر امداد بھجوانے پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

یاد رہے وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر این ڈی ایم اے نے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کے لئے امدادی سامان کی پہلی کھیپ 23 جون 2022 کو بذریعہ روڈ بجھوا دی تھی ۔

ادھرافغانستان میں زلزلے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں جہاں کم از کم ایک ہزار اموات ہوئی ہیں تاہم افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان طالبان کی فوج کے ترجمان محمد اسماعیل معاویہ کا کہنا ہے کہ ’ریسکیو آپریشن ختم ہو گیا ہے۔ کوئی بھی ملبے تلے نہیں دبا ہوا۔‘ جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کی وزارت کے ترجمان محمد نسیم حقانی نے کہا ہے کہ بڑے ضلعوں میں ریسکیو آپریشن ختم ہوگیا ہے تاہم دوردراز علاقوں میں جاری ہے۔

اقوام متحدہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ طالبان کی وزارت دفاع کے مطابق 90 فیصد سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن مکمل ہوگیا ہے۔

ادھر پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق کا کہنا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان، خاص کر خوراک اور ادویات، پہنچانے کا عمل جاری ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہمارے ہیلی کاپٹر، ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں متاثرین کی مدد کر رہی ہیں۔‘

Leave a reply