پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ

0
44

پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ

تفصیلات کے مطابق ادارے کے باقی ماندہ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے9 سے 10 ارب روپے ادا کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی میں واقع  پاکستان  اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔ اس بات کا انکشاف  سینیٹ  کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کے اجلاس میں ہوا۔
سینیٹر فیصل سبزواری کی زیر صدارت  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کے باقی ملازمین کو بھی گھر بھیجنے کی تیاری کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے9 سے 10 ارب روپے ادا کر کے گھر بھیج دیا جائے گا۔

حکام وزارت صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 6 سال سے حکومت ملازمین کو تنخواہ دے رہی ہے تاہم اب مزید ایسا کرنا ممکن نہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے اسٹیل کی قیمتوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسٹیل کی قیمت 1 لاکھ 78 ہزار فی ٹن ہے، اسٹیل کی قیمت روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہورہی ہے۔ اسکریپ اسٹیل کی قیمت 250 ڈالرز فی میٹرک ٹن تھی اب اسٹیل کی قیمت 510 فی میٹرک ٹن ہے۔ پلوں اور کثیر المنزلہ عمارتوں کیلئے سریا اسکریپ اسٹیل سے بنتا ہے، سالانہ 5 ملین ٹن اسکریپ اسٹیل درآمد کی جارہی ہے، اسٹیل کی مقامی پیدوار 7 سے 8 ملین ٹن ہے۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کی  پاکستان اسٹیل ملز کے باقی ملازمین کو بھی گھر بھیجنے کی تیاری ہے، ان ملازمین کو اربوں روپے ادا کیے جائیں گے، گولڈن ہینڈ شیک کے تحت ہر ملازم کو 10 لاکھ سے زائد ملیں گے۔ ادارے کی بحالی کے حوالے سے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل مل کو فعال کرنے کیلئے 165 ارب روپے کی سرمایہ کاری چاہیے، بین الاقوامی شراکت دار ڈھونڈنے کیلئے 45 میں سے 15 دن گزر گئے ہیں۔
اسٹیل کوپ کے نام سے ایک کمپنی بنائی گئی ہے اس کمپنی کے اثاثہ جات میں اسٹیل ملز کی 1228 ایکڑ زمین ہے، کمپنی کو وفاق کی ملکیت دیدیا گیا ہے، تمام بقایا جات پاکستان اسٹیل ملز کے ذمے ہیں حکومت کو اسٹیل ملز کو بیچنے کیلئے کوئی مشکل نہیں۔

یہاں واضح رہے کہ وفاقی حکومت اس سے قبل بھی پاکستان اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کی مد میں اربوں روپے دے کر ملازمت سے فارغ کر چکی ہے ۔

Leave a reply