کراچی کے نوجوان انجینئر نے آٹزم کا شکار بچوں کے لیے ایک روبوٹ تیار کرلیا ہے۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق نجی خبررساں ادارے سے گفتگو میں روبوٹ کے تخلیق کار محمد علی عباس نے کہا کہ ورلڈ بینک کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 10لاکھ بچے آٹزم کا شکار ہیں اور ایسے بچوں کے ذہنی اورجسمانی مسائل کے حل کے لیے تربیت یافتہ ماہرین اور عملے کی کمی ہے جس کی وجہ سے ان بچوں کے ساتھ ان کے والدین بھی مشکلات کا شکار ہیں اس روبوٹ کو PEEKOکا نام دیا گیا ہے جو اردو اورانگریزی زبانوں میں آٹزم کا شکار بچوں کی بات چیت کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے اور ان کے ساتھ ایک تعلق قائم کرلیتا ہے-
جی میل پلیٹ فارم پر جلد ہی اہم تبدیلیاں متوقع
محمد علی عباس نے بتایا کہ روبوٹ میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے سیکھنے کی صلاحیت ہے جسے وہ آٹزم کے مریضوں کی بات چیت کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتا ہےاس روبوٹ کے ابتدائی نتائج بہت حوصلہ افزا ملے ہیں-
انہوں نے بتایا کہ روبوٹ کو 2 لاکھ روپے میں مارکیٹ میں فروخت کیلیے پیش کیا جائے گا، روبوٹ کی خصوصیات کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے تاکہ پاکستان میں آٹزم کے شکار بچوں کی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ عالمی سطح پر بھی اسپیشل بچوں کے لیے فراہم کیا جاسکے۔
سعودی عرب کا ٹیکنالوجی کی دنیا میں 6.4 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان
روبوٹ کو حال ہی میں قومی سطح پر ’’نیشنل آئیڈیاز بینک‘‘ کے تحت ہونے والے تخلیقی آئیڈیاز کے مقابلوں میں ہیلتھ کیئر سیکٹر کا بہترین تخلیقی آئیڈیا قرار دیا گیا اور صدر پاکستان عارف علوی نے تخلیقی آئیڈیا متعارف کرانے والے نوجوان انجینئر محمد علی عباس کوہیلتھ کٹیگری کے آئیڈیاز کے مقابلے میں اول پوزیشن کی سند کےساتھ 75ہزار روپے کے نقد انعام سےبھی نوازا محمد علی عباس عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سےفارغ التحصیل ہیں اور اب اپنی ٹیکنالوجی کمپنی انوینٹرز کے نام سے اسٹارٹ کمپنی قائم کی ہے۔