پاکستانی خواتین کو آن لائن ہراسانی کاسامنا؛ بڑھتی رپورٹس مزید خطرناک

0
43
women online harrasment

پاکستانی خواتین کو آن لائن ہراسانی کا سامنا؛ بڑھتی رپورٹس مزید خطرناک

پاکستان میں سائبر کرائمز سے متعلق جو شکایت درج کروائی گئی ہیں ان میں سب سے زیادہ تعداد آن لائن ہراسانی کے بارے میں درج کی جاتی ہیں جبکہ پاکستانی خواتین کو آن لائن ہراسانی کا یہ سامنا اور اس کی بڑھتی رپورٹس مزید خطرناک ہیں اگر ان کی روک تھام کیلئے کوئی ٹھوک اقدام نہ کئے گئے تو.

ڈیجیٹل حقوق بارے متحرک ایک غیر سرکاری تنظیم ‘ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق فاؤنڈیشن کی سائبر اسپیس میں ہراساں کرنے کے خلاف قائم کردہ ہیلپ لائن کو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 65 سے زائد فی صد ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تر کیسز بلیک میلنگ اور بھتہ خوری سے متعلق تھے جو کُل واقعات کا 33 فی صد بنتے ہیں۔ ان میں اکثر کیسز میں فرد کی ذاتی معلومات، تصاویر یا نفسیاتی جوڑ توڑ کا استعمال کرکے ڈرانے دھمکانے یا کوئی مطالبہ پورا کرنے کی کوشش کی گئی تھی.

جبکہ 23 فی صد شکایات کا تعلق ہیکنگ سے تھا جس میں لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فرد کی معلومات جیسا کہ تصاویر وغیرہ کا استعمال کیا گیا۔ علاوہ ازیں صوبائی سطح پر 57 فی صد شکایات ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب سے سامنے آئیں تھیں اور سندھ میں 11 فی صد، خیبرپختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے موصول ہونے والی شکایات کی تعداد 4.4 فی صد رہی ہے۔ ایک اور تنظیم کے مطابق سائبر کریم بارے شکایت درج کرانے والوں میں سے اکثریتی تعداد خواتین کی ہوتی یے جن کے کل واقعات کی 66 فی صد بنتی ہے۔ ان میں زیادہ تر کو فیس بُک اور واٹس ایپ سے ہراساں کیا جاتا ہے.

باغی ٹی وی کے نیوز ایڈیٹر ملک رمضان اسراء کے مطابق "دراصل پاکستان میں مسئلہ یہ ہے کہ خواتین کو کھل کر موبائل رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی جس کے سبب پھر وہ چھپ کر یا کسی دوست کے ذریعے موبائل رکھتی ہیں جس کے بعد انہیں موبائل دینے والا شخص بھی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر ہراساں کرتا ہے لیکن دوسری طرف چونکہ موبائل فون چوری رکھا ہوتا تو وہ اس کی اب کھل کسی کے سامنے شکایت بھی نہیں کرتی ہیں.”
مزید یہ بھی پڑھیں؛
قابل اعتراض مواد جو ہٹا سکتے تھے ہٹا دیا،بیرون ملک مواد کیلئے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے،پی ٹی اے
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
پابندیوں کے باوجود پاکستان روس سے تیل خرید سکتا ہے. امریکہ
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
ملک رمضان اسراء کا مزید کہنا تھا کہ "دوسری وجہ یہ ہے پاکستان میں جن خاندانوں میں خواتین کو کھلے عام موبائل رکھنے کی اجازت ہے وہاں بھی ایک بڑا مسئلہ یہ کہ وہ چیک نہیں کرتے اور ناہی اپنی بچیوں پر نظر رکھتے ہیں لہذا دونوں صورتوں میں پھر خواتین ہی آسان شکارہوتی لیکن اس کا حل یہ ہے کہ خواتین کو فون دیا جائے اور انہیں اس قاعدے و قوانین بھی سمجھائے جائیں اور یہ بھی کہا جائے کہ اگر کوئی بھی تنگ کرے تو فورا بلاخوف گھر والوں کو بتائیں.”

Leave a reply