کمزور کرنسی،مہنگائی،بے روزگاری،پاکستان میں ہنر مند افرادملک چھوڑنے لگے
پاکستان میں مہنگائی اور ہنر مند افراد کا ملک چھوڑنا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے
بلومبرگ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے اعلیٰ ہنر مند افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جو ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ یہ صورتحال موجودہ حکومت کی ناکامی کی ایک واضح مثال ہے کہ وہ نوجوانوں کے لیے مواقع، تحفظ اور امید پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت آج ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے، جہاں ہنر مند افراد پاکستان چھوڑ رہے ہیں جس کی وجہ ملک کا معاشی مستقبل خطرے کی جانب جا رہا ہے۔ اس صورتحال کی ایک مثال اسد اعجاز بٹ کی کہانی ہے، جو ایک ماہر معیشت ہیں۔ انہوں نے کینیڈا سے گریجویٹ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا تاکہ اپنے ملک کی ترقی میں حصہ ڈال سکیں۔ لیکن دو وزرائے خزانہ کے ساتھ کام کرنے کے باوجود، بڑھتی ہوئی مہنگائی نے انہیں اپنی بنیادی ضروریات پورا کرنے میں مشکل میں ڈال دیا۔بلومبرگ کے مطابق اسد نے بتایا، ” پاکستان کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ میری اقتصادی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب گیا۔” انہوں نے آخر کار اپنی سرکاری ملازمت چھوڑ کر شمالی امریکہ جانے کا فیصلہ کیا تاکہ ایک اور اعلیٰ ڈگری حاصل کر سکیں۔
حالیہ چند سالوں میں پاکستان کی مہنگائی نے اس کی تمام تر پڑوسی ریاستوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اشیاء کی قیمتیں، جیسا کہ گاڑیاں اور ایئر کنڈیشنر، عام لوگوں کی رسائی سے باہر ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، کراچی میں دودھ کی قیمتیں پیرس کی قیمتوں سے بھی زیادہ ہیں۔اقوام متحدہ کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں پاکستان نے کئی سالوں میں سب سے زیادہ ہجرت کا ریکارڈ قائم کیا، خاص طور پر تعلیم یافتہ اور امیر طبقے میں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے تین سالوں میں تقریباً ایک ملین ہنر مند افراد، جیسے کہ ڈاکٹر، انجینئر، اور منیجرز، پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
اس صورتحال نے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ملک میں غیر معیاری حکمرانی اور سیاسی ہلچل نے معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔بزنس لیڈرز کا کہنا ہے کہ آج پاکستان کے اندر موجودہ صورتحال کی سنگینی پہلے کبھی نہیں رہی۔ ٹیکنالوجی کمپنی جے بی ایس کے سی ای او، وقار اسلام نے بتایا کہ آج کل کی مایوسی پچھلے 40 سالوں کی سب سے بدترین ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق، تقریباً 40 فیصد پاکستانی ملک چھوڑنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
پاکستان کی مالیاتی مارکیٹ نے حالیہ برسوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، مگر پھر بھی زیادہ تر بینکر اور ٹریڈرز ملک چھوڑنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ماہر مالیات محمد حنین نے سعودی عرب میں ملازمت حاصل کی، حالانکہ ان کی تنخواہ پاکستان میں اوپر کے 5 فیصد میں آتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پڑھے لکھے پاکستانی شہریوں کے ملک چھوڑنے کی یہ لہر ملک کی معیشت کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے، اور حکومت کو اس مسئلے کا حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ بعض لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ اگرچہ بھیجنے والی رقوم سے معیشت کو کچھ فائدہ ہو سکتا ہے، مگر کسی بھی قوم کی ترقی اس کی ہنر مند آبادی کی برآمد پر نہیں ہونی چاہیے۔پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک کے مستقبل کے لیے ہنر مند افراد کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان کا مالیاتی شعبہ خاص طور پر شدید متاثر ہوا ہے۔ ہر اعلیٰ بروکریج ہاؤس نے ملازمین کو مستعفی ہوتے اور ملک چھوڑتے دیکھا ہے۔ متبادل کی خدمات حاصل کرنے والی کمپنیاں مہینوں سے صحیح ٹیلنٹ تلاش نہیں کر رہی ہیں۔ اگرچہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ گزشتہ سال کے دوران دنیا کی سب سے زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی رہی ہے – اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک نے ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف کے قرضے حاصل کیے لیکن چند بینکرز اور تاجر رہنا چاہتے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں، پاکستان میں صارفین کی قیمتیں علاقائی طاقتوں بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے تین سے چار گنا زیادہ تیزی سے بڑھی ہیں۔
پاکستان برطانیہ کے لیے فیملی ویزا کے درخواست دہندگان کی فہرست میں سرفہرست ہے – کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ زیادہ ترسیلات زر سے ڈالر کی آمد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان نقدی کی کمی کا شکار ملک ہے اور درآمدات کی ادائیگی کے لیے اتنا زرمبادلہ پیدا نہیں کرتا۔ غیر ملکی کارکن ہر سال تقریباً 30 ارب ڈالر پاکستان واپس بھیجتے ہیں،اس کے باوجود حکام صورتحال کی نزاکت کو تسلیم کرتے ہیں – اور یہ کہ کوئی بھی عظیم قوم اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو برآمد کرنے کے ماڈل پر نہیں بنتی۔ جیسا کہ پاکستان کی معاشی بدحالی ہے۔
https://baaghitv.com/saudi-mai-hunar-mand-pakistani/
https://baaghitv.com/human-trafficking-rings-exposed/
https://baaghitv.com/saudi-arab-qaid-pakistanio-passport/
https://baaghitv.com/bartania-pakistani-mulazmeen-shadeed/
رپورٹ کے مطابق، حکومت نے سیاسی دباؤ کو اہمیت دی ہے اور اس کے نتیجے میں قومی ترقی کی بنیادیں نظر انداز کی گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے نہ صرف ہنر مند افراد بلکہ نوجوان نسل بھی بہتر مستقبل کی تلاش میں دوسرے ممالک کا رخ کر رہی ہے،ہنر مند پاکستانیوں کا بیرون ملک جانا صرف ایک عارضی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک قومی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اس کے اثرات ہماری معیشت، جدیدیت، اور مستقبل کی مسابقت پر مرتب ہوں گے۔ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس کا فوری حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو یہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن جائے گی۔اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہماری آنے والی نسلیں باصلاحیت افراد کی کمی کا شکار ہوں گی، جس سے معیشت میں بھی کمی واقع ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوراََ ہنر مند افراد کی ضروریات اور مسائل پر توجہ دے، اور ایک ایسا ماحول بنائے جہاں نوجوان اپنا مستقبل محفوظ سمجھیں۔پاکستان کے ہنر مند افراد کا ملک چھوڑنا ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو اپنی پالیسیاں بدلنی ہوں گی اور ایک ایسا نظام قائم کرنا ہوگا جس میں نوجوانوں کو ترقی کے مواقع مل سکیں، تاکہ وہ اپنے ملک کی خدمت کریں اور یہاں اپنے خوابوں کی تکمیل کر سکیں۔
یہ سب ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔ پاکستان میں ملازمت کرنے والے ہماری کرنسی کی تباہی اور اچھے مواقع کی کمی کی وجہ سے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں اور جو پہلے سے بیرون ملک ہیں ان کے واپس آنے کا بہت کم ارادہ ہے۔جہاں حکومت اور اپوزیشن سیاسی لڑائیوں میں مصروف ہیں، وہاں نوجوانوں کو روشن مستقبل کی یقین دہانی پر شاید ہی کوئی توجہ دی جا رہی ہو۔
پاکستان اور قطر کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی روابط موجود ہیں،عطا تارڑ
وزیر اعظم سے قطر بزنس مین ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات
وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات انتہائی نتیجہ خیز قرار
شہباز شریف نے قطر کے امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کی
شہباز شریف اور قطر کے وزیراعظم عزت مآب شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کے درمیان ملاقات