شہر قائد سے پنجاب آ کر لڑکی کی جانب سے پسند کی شادی کا کیس میں اہم پیشرفت
اغوا کے مقدمہ میں ملوث ملزم عدنان اور اس کی بہن علو ینہ کی درخواست ضمانت منظورکر لی گئی
ملزم عدنان اور ملزمہ علوینہ کی ضمانت ایڈیشنل سیشن جج کورٹ نمبر 3 کراچی ساؤتھ نے مبلغ پچاس پچاس ہزار روپے میں منظور کی۔ملزم عدنان پر الزام تھا کہ اس نے اپنی بہن علوینہ کے ساتھ ملکر مغویہ مناہل کو اغوا کیا ہے۔ملزمان کے خلاف تھانہ محمود آباد میں مقدمہ نمبر 237/021 زیر دفعہ 365 بی کے تحت مدعی غیور عباس کی مدعیت میں درج تھا۔
دونوں بہن بھائیوں کو سندھ پولیس پنجاب کے علاقے تحصیل علی پور ضلع مظفرگڑھ سے گرفتار کرکے کراچی لائی تھی۔ملزم محمد عدنان نے مغویہ مناہل کو اغوا نہیں کیا ہے بلکہ دونوں نے کورٹ میرج کی ہے۔مغویہ مناہل بذریعہ سرین ایئر لائن کراچی سے لاہور پہنچی بعد ازاں تحصیل علی پور پہنچی جہاں پر دونوں کورٹ میرج کی شادی کی۔ مناہل نے کورٹ میرج کرنے کے بعد علاقہ مجسٹریٹ تحصیل علی پور میں اپنے والد غیور عباس کے خلاف استغاثہ داخل کیا تھا۔علاقہ مجسٹریٹ کو مناہل نے اپنا بیان دیا تھا کہ میں نے عدنان سے شادی کی ہے میرا والد غیور عباس مجھے اور شوہر کو جان سے مارنے اور جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان کے بعد مناہل نے لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ میں اپنے والد غیور عباس کے خلاف پٹیشن داخل کی جس میں جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے دونوں میاں بیوی قانونی تحفظ فراہم کیا۔
مناہل نو ماہ سے اپنے شوہر محمد عدنان کے ساتھ تحصیل علی پور میں رہایش پذیر رہی ہے۔مناہل کے والد نے علا قہ معززین کے ذریعے اپنے بیٹی کو معاف کیا اور اپنے داماد محمد عدنان کے ساتھ راضی نا مہ لکھا کہ میں کسی قسم کی کوئی قانونی کاروائی اپنے داماد اور اس کی فیملی کے خلاف نہیں کرونگا اور مناہل کی رخصتی اپنے گھر سے دونگا مدعی مقدمہ غیور عباس نے پنجاب تحصیل علی پور میں صلح نامے کا اقرار نامہ مورخہ 22.3.22 کو لکھ کردیا ہے۔ مدعی مقدمہ راضی خوشی اپنی بیٹی مناہل کو پنجاب سے لیکر کراچی آیا اور پہلے سے درج اغوا کے مقدمے میں مغویہ کا 164 کا بیان کروا دیا۔مدعی مقدمہ نے اپنی بیٹی مناہل پر دباؤ ڈال کر ملزم عدنان اور اس کے گھر والوں کے خلاف 164 کا بیان دلواکر ملوث کرایا ۔
مدعی مقدمہ کی بیٹی بذریعہ جہاز کراچی سے اپنی مرضی ورضا مندی پنجاب پہنچی،اور دو عدالتوں میں بھی پیش ہوچکی پے۔ مدعی مقدمہ اپنی بیٹی مناہل کی شادی کے بعد داماد سے ملتا رہا ہے اورموبائل فون اور سم۔ بھی دیکر آیا ۔ملزم عدنان اور اس کی بہن کو پولیس پنجاب سے گرفتار کرکے لا ئی ہے دونو ں بے قصور ہیں۔پولیس کو تمام دستاویزی ثبوت فراہم کرچکے ہیں دستاویزی ثبوت سے دونوں ملزمان کے خلاف اغوا کا کیس ثابت نہیں ہوتا ہے۔ایڈیشنل سیشن جج کورٹ نمبر 3 کراچی ساؤتھ نے ملزم محمد عدنان اور اس کی بہن علوینہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوے نمٹا دی۔
پولیس کی زیادتی، خواجہ سراؤں نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی
پلاسٹک بیگ پر پابندی لگی تو خواجہ سراؤں نے ایسا کام کیا کہ شہری داد دینے پر مجبور
کرونا لاک ڈاؤن، شادی کی خواہش رہی ادھوری، پولیس نے دولہا کو جیل پہنچا دیا
کیا فائدہ قانون کا، مفتی کو نامرد کیا گیا نہ عثمان مرزا کو،ٹویٹر پر صارفین کی رائے
لڑکی کو برہنہ کرنے کی ویڈیو، وزیراعظم عمران خان کا نوٹس، بڑا حکم دے دیا
نوجوان جوڑے پر تشدد کیس، پانچویں ملزم کو کس بنیاد پر گرفتار کیا؟ عدالت کا تفتیشی سے سوال