وزیراعظم کی تنخواہ میں کتنا ہوا اضافہ؟ ایسی حقیقت سامنے آئی کہ سب حیران رہ گئے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے کے حوالے سے من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں، وزیراعظم نے حکومتی اخراجات میں کمی کا اطلاق سب سے پہلے خود اپنی ذات پر کیا،

پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ گزشتہ کابینہ میٹنگ کے بعد میڈیا میں پلانٹڈ بیانیہ اٹھایا گیا، وزیر اعظم کی تنخواہ کو جان بوجھ کر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ایسا رنگ دیا گیا کہ وزیر اعظم نے کابینہ سے اپنی تنخواہ بڑھانے کی منظوری لی،ایسی افواہوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، وزیر اعظم نے کفایت شعاری کی شروعات اپنی ذات سے کیں، وزیر اعظم قوم کا ایک ایک روپیہ بچانے میں مصروف ہیں، من گھڑت افواہ جاری کرنا اور پھیلانا قابل مذمت ہے۔ ماضی کے حکمرانوں کے برعکس وزیر اعظم عمران خان نے کفایت شعاری کو اپنایا اور شاہ خرچیوں کو کم کیا، وزیر اعظم نے وزیر اعظم ہاﺅس کے بجائے اپنے گھر میں رہنے کو ترجیح دی اور بین الاقوامی دوروں پر کمرشل فلائیٹس پر بھی سفر کو ترجیح دی، ماضی کے حکمران سرکاری خرچ پر عیاشیاں کرتے تھے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بدقسمت پہلو ہے میڈیا میں ایسے لوگ ہیں جو وزیراعظم پر تنقید کا موقع جانے نہیں دیتے، سابق وزرائے اعظم کو اختیار تھا کہ جتنے مرضی کیمپ آفس بنائیں لیکن وزیر اعظم عمران خان نے کوئی کیمپ آفس نہیں بنایا۔ ماضی میں کیمپ آفسز میں عوام کا پیسہ ضائع ہوتا رہا ہے،کیمپ آفس پر باقاعدہ قانون بنایا گیا ہے۔ اب کوئی وزیر اعظم ایک سے زائد کیمپ آفس نہیں بنا سکے گا، رات کو ٹاک شو پر گپ شپ لگانے والے تجزیہ کاروں کو وزیر اعظم کو کریڈٹ دینا چاہئیے تھا۔میڈیا سے اپیل ہے کہ قوم کو حق اور سچ پر مبنی بیانیہ دیں، جھوٹے پروپیگنڈہ سے صاف اور شفاف وزیر اعظم کی بات پر تنقید نہ کریں۔

جیل جا کر بڑے بڑے سیدھے ہو جاتے ہیں، مریم نواز بھی جیل جا کر”شریف” بن گئیں

مریم نواز کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟ عدالت نے پوچھا تو مریم نے کیا جواب دیا؟

پانچ کمپنیوں میں 19 کروڑ کی منتقلی،حمزہ شہباز نیب کو مطمئن نہ کر سکے

شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل

حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر کے خلاف درخواست دائر

فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ اکرام سہگل نے ماضی میں بھی پاکستانی وزرائے اعظم کیلئے تقاریب کا اہتمام کیا،اکرام سہگل بیرون ملک پاکستانی تھنک ٹینک چلا رہے ہیں۔ نواز شریف کو 2017ءمیں عالمی اقتصادی فورم سے خطاب نہیں کرنے دیا گیا تھا، عوام نے دو سیاسی خاندانی قبضہ گروپ کو شکست دے کر عمران خان کو چنا ہے وزیر اعظم کے دوروں کا مذاق اڑایا گیا۔نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور اسحٰق ڈار کے دورے بھی سپانسر ہوتے رہے، عوام عمران خان پر اعتبار کرتے ہیں ، اس دورے میں وزیر اعظم نے قوم کا بیانیہ دنیا تک پہنچایا ۔ سپانسرشپ کی تعریف کرنے کی بجائے تنقید ہورہی ہے، تنقید کرنے والوں کی لیڈر شپ بھی سپانسرشپ کی بینیفشری رہ چکی ہے ۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے،چھ فروری تک خواجہ حارث سے نئی رپورٹ کی ہدایت کی ہے۔ آئی جی سندھ نے کل وزیراعظم سے ملاقات کرکے سندھ کے عوام کا درد بیان کیا ہے،سندھ حکومت اس وقت کاز کے ساتھ نہیں ذات کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ وزیر اعظم ذات کے ساتھ نہیں کاز کے ساتھ کھڑے ہیں،

فواد چودھری، تھپڑ کے بعد صحافیوں کو دھمکیاں، ،متنازعہ ترین بیانات،کیا واقعی کرائے کا ترجمان ہے؟

صحافیوں نے کیا پنجاب اسمبلی سمیت دیگر سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان

بلاول کا آزادی صحافت کا نعرہ، سندھ میں 50 سے زائد صحافیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج

فردوس عاشق اعوان نے سنائی صحافیوں کو بڑی خوشخبری جس کے وہ 19 برس سے تھے منتظر

2020 میڈیا ورکرز کی آسانیوں کا سال، فردوس عاشق اعوان نے سنائی بڑی خوشخبری،کیا قانون لایا جا رہا ہے؟ بتا دیا

پی ٹی وی میں اچھے لوگوں کو پیچھے اور کچرے کو آگے کر دیا جاتا ہے، ایسا کیوں؟ قائمہ کمیٹی

بسکٹ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے اس کے اشتہار میں ڈانس کیوں؟ اراکین پارلیمنٹ نے کیا سوال

میرے پاس کوئی اختیار نہیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین پیمرا نے کیا بے بسی کا اظہار

دوسری جانب ترجمان وزیر اعظم آفس نے وزیر اعظم کی تنخواہ میں اضافے کی خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب وزیر اعظم نہ صرف ہر ممکنہ طریقے سے حکومت کے اخراجات میں کمی لانے کی مہم چلا رہے ہیں اور جس کا آغاز انہوں نے اپنی ذات سے کیا ایسی بے بنیاد اور من گھڑت خبروں کی تشہیر نہایت افسوس ناک ہے۔

جمعرات کو وزیر اعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کابینہ کے حالیہ اجلاس میں صدر اور وزیر اعظم کی تنخواہوں اور مراعات میں ترمیم کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب صدر اور وزیر اعظم کے لیے صرف ایک رہائشگاہ کو کیمپ آفس کا درجہ دیا جا سکے گا۔

کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے واضح ہدایت کی کہ ماضی کی روش کی بجائے کیمپ آفسز میں ہونے والے اخراجات کی بھی ایک حد مقرر کی جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سربراہان حکومت پر اٹھنے والے اخراجات عوام کی خون پسینے کی کمائی سے پورے کیے جاتے ہیں لہذا کوشش کی جائے کہ یہ اخراجات کم سے کم ہوں

تحریک انصاف کے خلاف ن لیگ کے اشتہارات کی ادائیگی کس نے کی؟ فیصل جاوید کا انکشاف

Shares: