ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے ،کرومیٹک کی طرف سے پوسٹ کارڈ سیزن 3 مقابلوں کا کامیاب انعقاد

کرومیٹک کی طرف سے پوسٹ کارڈ سیزن 3 مقابلوں کا کامیاب انعقاد

غیرسرکاری تنظیم کرومیٹک کی طرف سے ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کی مناسبت سے پوسٹ کارڈ سیزن 3 مقابلوں کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ پاکستان بھر سے نوجوانوں نے خوبصورت ڈرائنگ کے ذریعے تمباکو اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے معاشرے پر مثبت اثرات کو اجاگر کیا۔ ملک بھر سے موصول ہونے والے ڈیزائنز میں سے 3 بہترین ڈایزائن بنانے والے نوجوانوں کو نقد انعامات دیئے گے۔

اس حوالے سے اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی وزیرمملکت فیصل کریم خان کنڈی اور وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو تھے، تقریب میں سول سوسائٹی کے نمائندوں، طلباء اور صحافیوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر کرومیٹک کے چیف ایگزیکٹیو شارق خان نے پوسٹ کارڈ مقابلوں کی اہمیت اور نتائج کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ شارق خان نے کہا کہ تمباکو نوشی کا بہت تیزی سے نوجوانوں میں پھیلنا تباہ کن ہے، ہمیں اپنی نسلوں کے بہتر مستقبل اور ان کی اچھی صحت کے لئے تمباکو نوشی کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس حوالے سے حکومت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ شارق خان نے تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمباکو مصنوعات مہنگی ہونے کے دورس مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ کسی دبائو کو خاطر میں لائے بغیر صحت عامہ کے مفادات اور خاص طور پر نوجوانوں کو تمباکو کے ناسور سے بچانے کے لئے تمباکو مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت دیگر ٹیکسز کو برقرار رکھنا اور تمباکو مصنوعات کی قیتموں میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ شارق خان نے موجودہ حکومت کی طرف سے رواں سال فروری میں تمباکو مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس حکومتی فیصلے سے نہ صرف حکومتی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا بلکہ تمباکو مصنوعات مہنگے ہونے سے تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں بھی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، شارق خان نے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے سے نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے رجحان کو روکا جا سکتا ہے، شارق خان نے کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک میں تمباکو کے استعمال سے صحت عامہ پر آنے والے اخراجات معاشی چیلنج سے کم نہیں کیونکہ تمباکو پر خرچ ہونے والی رقم صحت عامہ کے منصوبوں، تعلیم اور دیگر منصوبوں پر خرچ کی جا سکتی ہے۔

تقریب کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ٹوبیکو کنٹرول سیل کے سابق ہیڈ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو کے استعمال سے پھیلنے والی بیماریوں کے نتیجے میں ہرسال ایک لاکھ ستر ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ ملکی معیشت کو ہر سال 615 بلین روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ صرف ملکی معیشت کو سہارا دے سکتا ہے بلکہ اس سے تمباکو نوشی کے ناسور کو کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے کہا کہ پاکستان میں روزانہ 6 سے 15 سال کے 12 سو بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور یہ تشویشناک صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ حکومت تمباکو نوشی کے خلاف قوانین کو مزید سخت بنائے۔ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے تمباکو کی جدید مصنوعات شیشہ، ای سگریٹ اور نکوٹین پائوچز پر بھی فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ سگریٹ کے متبادل اشیاء مضرصحت نہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ شیشہ، نکوٹین پائوچز اور ای سگریٹ بھی روایتی سگریٹ ہی کی طرح خطرناک ثابت ہورہی ہیں اور نوجوان ان کے استعمال سے گلے اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے حکومت پر زور دیا کہ سگریٹ کے متبادل اشیاء کی فروخت پر فوری پابندی لگا کر نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کی ممبر آمنہ حسن شیخ نے کہا کہ نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں، نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لئے ضروری ہے کہ تمباکو نوشی کے ناسور کا معاشرے سے خاتمہ کیا جائے۔ آمنہ حسن شیخ نے کہا کہ بچوں کو تمباکو نوشی سے محفوظ بنانے میں والدین کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ تقریب تقسیم انعامات کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے معروف صحافی عامر رفیق بٹ نے کہا کہ تمباکو نوشی کے خاتمے میں میڈیا کے کردار سے انکار ممکن نہیں، انہوں نے اس امر کی ضرورت پر زور دیا کہ سوشل میڈیا سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر تمباکو مصنوعات کی حوصلہ شکنی کی جائے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمباکو نوشی کے خاتمہ کے لئے نیشنل پریس کلب ہر طرح سے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ تقریب کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کے خصوصی مشیر فیصل کریم کنڈی نے پوسٹ کارڈ سیزن 3 مقابلوں میں حصہ لینے والے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہا، انہوں نے کہا کہ ملک میں روزانہ 12 سو بچوں کا سگریٹ شروع کرنا تشویش ناک بات ہے، ساتھ ہی فیصل کریم کنڈی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ سگریٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد مختلف طریقوں سے نوجوانوں کو سگریٹ نوشی اور تمباکو کی دیگر جدید مصنوعات کی طرف راغب کررہے ہیں جس کی روک تھام بہت ضروری ہے۔ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ سومرو نے کرومیٹک کی طرف سے پوسٹ کارڈ سیزن 3 مقابلوں کے کامیاب انعقاد پر کرومیٹک کی پوری ٹیم کو مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں اس لئے ان کی اچھی صحت اور عادات کے بارے میں فکرمند ہونا ایک فطری عمل ہے، انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی نوجوان نسل کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے جس کے خلاف نوجوانوں کو خود کھڑا ہونا ہوگا۔ ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ سومرو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صحت عامہ کے حوالے سے اقدامات حکومتی ترجیحات میں شامل ہیں اور وہ نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے محفوظ بنانے کے لئے ہرفورم پر اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔

انہوں نے پوسٹ کارڈ مقابلوں میں نوجوانوں کی پاکستان بھر سے بھرپور شرکت اور اس ایونٹ کی کامیابی کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایسے مقابلوں کا انعقاد تمباکو نوشی کے خلاف آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ نوجوانوں کو اس لعنت سے محفوظ بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

” ہیلتھ لیوی کے نفاذ میں تاخیر کیوں” تحریر: افشین

تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں

ویسے تو ہیلتھ لیوی کی منظوری 2019جون میں ہوچکی ہے

ہیلتھ لیوی ،تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

تمباکو پر ہیلتھ لیوی ٹیکس – ایک جائزہ ،تحریر: راجہ ارشد

Comments are closed.