محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی 70 ویں سالگرہ عقیدت و احترام سے منائی گئی
محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ، اسپیکر آغا سراج درانی، صوبائی وزرا اور ایم پی ایز نے کاٹا ، ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ کیک کاٹنے کی تقریب سندھ اسمبلی کی لابی منعقد کی گئی ، اس موقعے پر شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو بے حد یاد کیا گیا اور فلک شگاف نعرے لگائے گئے
پی پی پی چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے یوم پیدائش پر پیغام میں کہا ہے کہ مجھ سمیت پوری پارٹی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے فلسفے پر سختی سے کاربند رہے گی ،بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئین و پارلیمان کی بالادستی، جمہوری اداروں کی مضبوطی اور مساوات کے فروغ کے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے فلسفہ کی پیروی کرتے رہیں گے شہید محترمہ بینظیر بھٹو اندھیروں میں گِھری قوم کے لیے روشنی کی کِرن تھیں آج شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سوچ و فلسفہ مشکل حالات میں ملک کے لیے روشنی کا مینار ہیں سابقہ حکومت کی وجہ سے ملک میں مہنگائی و بے روزگاری بے قابو ہیں بے قابو مہنگائی و بے روزگاری کو کنٹرول اور غربت کے خاتمے کے لیے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے فلسفے کی پیروی کرنا ہوگی ماضی میں بھی پاکستان کو کئی بار مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑالیکن ماضی میں عوام کو یقین ہوتا تھا کہ چاہے حالات کتنے ہی کٹھن کیوں نہ ہوں، "بینظیر آئے گی، روزگار لائے گی
شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا مشن یہ بھی ہے کہ ملک سے غربت کا خاتمہ ہو، بلاول
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں، اگر آئندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا، تو آنے والی عوامی حکومت بھی روزگار لائے گی شہید محترمہ بینظیر بھٹو ایک تاریخ ساز شخصیت اور انسان دوست تحریک کا نام ہیں ،آج جمہوریت کے پودے کا پروان چڑھنا، شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی طویل و انتھک جدوجہد اور قربانیوں کا ثمر ہے قائدِ عوام کی شہادت کے بعد، ملک میں جمہوریت کو بچانے اور مضبوط بنانے میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا کلیدی کردار ہے ،شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین نمونہ ان کی سوچ اور فلسفے کی پیروی کرنا ہے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ خود کو ان کے نامکمل مشن کو پایئہ تکمیل پر پہنچانے کی جدوجہد سے منسلک کرنا ہے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا مشن یہ ہے کہ پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی ہو، جمہوری ادارے مضبوط ہوں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا مشن یہ بھی ہے کہ ملک سے غربت کا خاتمہ ہو اور ایک ایسا معاشرہ قائم کریں جہاں رواداری، مساوات اور ہم آہنگی کا بول بالا ہو ،وقت آگیا ہے کہ ہر محب وطن پاکستانی ملک کی ترقی، خوشحالی، استحکام اور سربلندی کے لیے ‘بینظیر ایجنڈا’ کو اپنے سامنے رکھے:
عوام کی سر بلندی کے لیئے محترمہ نے اپنی زندگی قربان کر دی ،وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ نے محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ پر پیغام میں کہا ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو کے جنم دن کی ان کی فیملی اور کارکنوں کو بہت بےت مبارکباد،آج کا دن محترمہ بینظیر کی قربانی ، جدوجھد ، عوام سے لازوال محبت اور جمھوریت کا دن ہے محترمہ بینظیر بھٹو عظیم قائد ذوالفقار علی بھٹو اور عظیم رہنما بیگم بھٹو کی عظیم بیٹی تھیں بینظیر بھٹو کو بہادری، جدوجھد اور شھادت اپنے عظیم والد اور سے ورثے میں ملی اپنے وطن کی محبت، جمہوریت کی بحالی اور عوام کی سر بلندی کے لیئے محترمہ نے اپنی زندگی قربان کر دی
عمران خان خود امپورٹڈ، بینظیر کو کس نے کہا تھا اس بچے کا خیال رکھنا؟ خورشید شاہ کا انکشاف
بینظیر کے افتتاح کردہ سنٹر کو تبدیلی سرکار نے بیچنے کا اشتہار دے دیا
آصفہ زرداری کس صورت میں الیکشن لڑیں گی؟ بڑا اعلان ہو گئا
کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت
انسانی حقوق کے متعلق ہمارا عزم غیر متزلزل ہے
ایسا لگ رہا ہے جیسے بلاول بھٹو کے روپ میں بھٹو واپس آیا ہے
بینظیر بھٹو جب تک زندہ رہیں تو ہر کرائسز کا مقابلہ کرکے قوم کو حوصلہ دیتی رہیں،قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ آج محترمہ ہمارے درمیان نہیں لیکن بڑے اور اعلی لوگوں کا کمال یہی ہوتا ہے کہ جب وہ دنیا سے چلے جاتے ہیں تو انکی یاد ستاتی رہتی ہے اور ہر چیلنج میں انکی یاد اس لیے آتی ہے کہ آج انکی بہت ضرورت تھی اور یہ بات محترمہ کے والد بھٹو صاحب اور خود محترمہ پر بھی صادق آتی ہے٬شہید محترمہ بینظیر بھٹو جب تک زندہ رہیں تو ہر کرائسز کا مقابلہ کرکے قوم کو حوصلہ دیتی رہیں٬آج پھر پولیٹکل٬ اکنامکل اور سوشل چیلنجز کا سامنا ہے اس قوم کو اور ہر فرد کی زبان پر یہی ہے کہ آج محترمہ کی بہت ضرورت ہے یہی کسی بڑے لیڈر کا کمال ہوتا ہے٬جب اسکے مخالف یا وقت اسکی شہادتیں دیتا ہے تو وہی کمال کا لمحہ ہوتا ہے٬میں پیپلز پارٹی کے تمام کارکنوں٬ ساتھیوں٬ سینئرز٬ پورے ملک٬ اپنے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور زرداری صاحب کو بی بی شہید کی برتھ ڈی کی مبارکباد دیتا ہوں٬ہم ہر سال ان سے حوصلے لیتے اور صبر سیکھتے ہیں اور ہر سال ان سے تجدید کرتے ہیں اس حد کی جو انہوں نے اور انکے والد نے لوگوں سے کیا اور ہم نے محترمہ اور انکے منشور سے کیا٬انشاءاللہ پیپلز پارٹی انکے منشور پر عمل کرتے ہوئے اس ملک کے تمام مسائل کا بہتر حل دیگی٬محترمہ آپ دنیا سے چلی گئیں لیکن آپکا روح بھی موجود ہے اور آپکا فلسفہ بھی موجود ہے اور بلاول بھٹو زرداری اور آپکی بیٹیوں کی شکل میں آپکا ورثا بھی موجود یے
بینظیر بھٹو پاکستانی سیاست کی ایک کرشماتی اور بااثر شخصیت تھیں،نواب زادہ محمد تیمور تالپور
صوبائی وزیر جنگلات نواب زادہ محمد تیمور تالپور نے شہید محترمہ بینظر بھٹو کی سالگرہ پر انکو خراج تحسین پیش کرتے ہوے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پاکستانی سیاست کی ایک کرشماتی اور بااثر شخصیت تھیں۔ وہ ایک مضبوط شخصیت کی مالک تھیں اور جمہوریت، سماجی انصاف اور خواتین کے حقوق کے لیے لڑنے کے لیے اپنے اٹل عزم کے لیے مشہور تھیں۔ بے شمار چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود، بے نظیر بھٹو نے اپنے اصولوں اور نظریات سے وابستگی میں کبھی ڈگمگانے کا نام نہیں لیا۔بے نظیر بھٹو کی ایک مقناطیسی شخصیت تھی جس نے پورے پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا اور متحرک کیا۔ وہ زندگی کے تمام شعبوں کے لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی اور وہ اپنے کرشمہ اور موثر مواصلاتی مہارتوں کے لیے مشہور تھی۔ اس کی تقریریں طاقتور اور جذباتی تھیں، جو اس کے سامعین پر دیرپا اثر چھوڑتی تھیں۔اپنی کرشماتی شخصیت کے علاوہ، بے نظیر بھٹو نے مخالفت اور خطرات کا سامنا کرتے ہوئے بے پناہ لچک اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔ اسے جلاوطنی، قید و بند اور اپنی زندگی کو لاحق خطرات کے متعدد ادوار کا سامنا کرنا پڑا، پھر بھی اس نے اپنے سیاسی عقائد اور جمہوریت سے وابستگی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ مطلق العنان حکومتوں کے خلاف اس کی مخالفت اور اپنی سیاسی جماعت، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے لیے ان کی غیر متزلزل لگن نے اسے اپنے حامیوں کی تعریف اور احترام حاصل کیا۔سیاست میں بے نظیر بھٹو کی شخصیت لوگوں کو متاثر کرنے اور متحرک کرنے کی ان کی صلاحیت، جمہوریت اور سماجی انصاف کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی کے ساتھ ساتھ مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے ان کی لچک اور ہمت سے نمایاں تھی۔ ان کی وراثت کو پاکستانی سیاست میں ایک بااثر شخصیت کے طور پر منایا اور یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی پارٹی ھو یا عوامی خدمات کبھی فراموش نہیں کی جاسکتی