معروف بھارتی اداکارہ پریتی زنٹا کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

باغی ٹی وی: بالی ووڈ اداکارہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اپنے شوہرکے ہمراہ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو جڑواں بچوں کی پیدائش کی خوشخبری دی۔


پریتی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ میں آج آپ سب کو ایک بہترین خبر کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں خبر یہ کہ میں اور جین گڈ انف نے جڑواں بچوں جے اور جیا کو خوش آمدید کہا ہے۔ بچوں کے نام جے زنٹا گڈ انف اور جین زنٹا گڈ انف رکھا گیا ہے۔

ادکارہ نے لکھا کہ وہ اور اُن کے شوہر اپنے خاندان بچوں کی آمد پر بے حد خوش اور پر جوش ہیں۔ انہوں نے اس سفر میں ساتھ دینے والے ڈاکٹرز، نرسز اور سروگیٹ( بچوں کو جنم دینے والی ماں ) کا شکریہ بھی ادا کیا۔


بالی وڈ اداکارہ پریٹی زنٹا کی شادی اپنے ایک امریکی دوست سے2016 میں ہوئی تھی۔ اس سے قبل پریتی زنٹا کی سابق بوائے فرینڈ نیس واڈیا سے تشدد کے الزامات کے بعد علیحدگی ہوگئی تھی انھوں نے واڈایا کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ پریتی زنٹا واحد اداکارہ نہیں ہیں جن کے گھر سروگیسی یعنی کرائے کی کوکھ کے ذریعے بچوں کی پیدائش ہوئی ہے بلکہ اس سے قبل بالی ووڈ کے بڑے بڑے ستارے جیسے شاہ رخ خان، عامر خان، کرن جوہر، سنی لیونی، ایکتا کپور، تشار کپور بھی سروگیسی کے ذریعے والدین بن چکے ہیں۔

سرو گیسی کیا ہے ؟

حالیہ عرصے میں سروگیسی یا کسی دوسرے کی کوکھ سے بچے کی پیدائش ہونا عام ہوتا جا رہا ہے۔ جب بیوی کسی وجہ سے خود بچے کو جنم نہ دے سکے تو میاں کے نطفے اور بیوی کے بیضے سے لیبارٹری میں جنین (بارور بیضہ) تیار کرکے اسے کسی صحت مند عورت کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں یہ قدرتی عمل سے گزر کر ایک بچہ بننے کے بعد مقررہ وقت پر پیدا ہوجاتا ہے۔ یہی وہ عمل ہے جسے ’’سروگیسی‘‘ (surrogacy) کہا جاتا ہے۔ اس طرح بچے کو جنم دینے والی خاتون کو ’’سروگیٹ مدر‘‘ (surrogate mother) یا متبادل ماں کہا جاتا ہے۔ یہ عورت اگرچہ اس بچے کی حقیقی ماں نہیں ہوتی لیکن اس کے رحم میں جنین منتقل کردیا جاتا ہے جسے وہ نو مہینے اپنے رحم میں پالتی ہے اور جنم دیتی ہے۔

سروگیسی دو طرح کی ہو سکتی ہے: جیسٹیشنل، جہاں سروگیٹ ماں کی کوکھ میں بیضہ (ایگ) اور نطفہ (سپرم) داخل کیے جاتے ہیں، اور روایتی، جہاں سروگیٹ ماں کا اپنا بیضہ استعمال ہوتا ہے۔

سروگیسی خاص طور پر ان جوڑوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے جو قدرتی طور پر بچے پیدا نہیں کر سکتے۔ اس عمل کے ذریعے وہ گود لینے کے طویل اور مشکل عمل سے گزرے بغیر ’اپنے‘ بچوں کے والدین بن سکتے ہیں۔ زیادہ تر کیسز میں یہ تمام چیزیں آرام سے ہو جاتی ہیں۔ لیکن جیسے جیسے سروگیسی کی مقبولیت بڑھی ہے، اس کے ساتھ ہی سروگیٹس کے ساتھ برے سلوک اور اس سے پیدا ہونے والے اخلاقی مسائل کی کہانیاں بھی سامنے آنے لگی ہیں۔اس کی وجوہات میں آئی وی ایف جیسی تکنیکوں میں ہونے والی پیش رفت، روایتی رویوں میں نرمی اور دیر سے بچے پیدا کرنے کا بڑھتا ہوا رجحان شامل ہیں پچھلی دو دہائیوں میں عالمی سطح پر یہ رجحان بڑھا ہے۔

Shares: