پی ٹی آئی بینک ریکارڈ اور اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں فرق ہے،چیف الیکشن کمشنر

0
41
ecpkhan

پی ٹی آئی بینک ریکارڈ اور اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں فرق ہے،چیف الیکشن کمشنر

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی

پی ٹی آئی وکیل انور منصور خان نے الیکشن کمیشن میں دلائل دیئے،وکیل نے کہا کہ 2008 اور2009 تک اسکروٹنی کمیٹی نے7 بینک اکاونٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنایا،2بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک کی جانب سے موصول ہوا،ہر بینک کی الگ الگ تفصیلات کی وضاحت کریں گے ،

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے فنانشل ایکسپرٹ نجم شاہ نے بریفنگ دی اور کہا کہ کمیٹی نے سینٹرل کمیٹی کے 2 بینک اکاؤنٹس کی ا سکروٹنی کی،پی ٹی آئی نے سینٹرل اکاؤنٹس کے 3 بینکس کی آڈٹ رپورٹس جمع کرائیں،2بینک اکاؤنٹس کے اندر کوئی رقوم جمع نہیں کرائی گئیں، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی بینک ریکارڈ اور اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں فرق ہے، آپ یہ واضح کریں کہ ریکارڈ میں فرق کیوں ہے؟ اسٹیٹ بینک کے مطابق کچھ بینک اکاؤنٹس ا سکروٹنی کمیٹی سے چھپائے،

فنانشل ایکسپرٹ نجم شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کچھ اکاؤنٹس استعمال کے بعد بند کردیئے، اسٹیٹ بینک نے غیر استعمال شدہ اکاؤنٹس کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا، کچھ چیکس باؤنس ہوگئے لیکن ان کو بھی اسٹیٹ بینک نے فنڈز کا حصہ بنا یا، ممبر نثار درانی نے استفسار کیا کہ جو چیکس باؤنس ہوگئے وہ کریڈٹ میں کیسے آ گئے؟ پی ٹی آئی کو اوورسیز فنڈنگ ڈکلیئرڈ اکاونٹس میں آئی پی ٹی آئی سیٹرلائزڈ طریقہ سے اکاونٹس کی تفصیلات رکھتی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کے مطابق پی ٹی آئی کو 2008-9 کے دوران 35 لاکھ سے زائد فنڈز موصول ہوئے،

ممبر نثار درانی نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے اسکروٹنی کمیٹی کا ریکارڈ درست ہے،فنانشل ایکسپرٹ نجم شاہ نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے یکم جنوری 2009 سے فنڈز کا آڈٹ شروع کیا،گزشتہ 6 ماہ ریکارڈ الیکشن کمیشن نے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا،پی ٹی آئی کے 3 سینٹرل اکاونٹس میں فنڈز کی ٹرانزیکشن کی گئی،کچھ بینکس اکاونٹس میں ذاتی طور پر فنڈنگ وصول کی گئی،وہ رقوم سینٹرل فنانس اکائونٹ میں جمع نہیں کرائی گئیں 2009اور10میں اسکروٹنی کمیٹی کے مطابق 4 کروڑ 84 لاکھ سے زائد فنڈز موصول ہوئے، 2009اور10میں اسٹیٹ بینک نے 9 بینکس کی نشان دہی کی 2009اور10میں پی ٹی آئی کے 3 سینٹرل آڈیٹڈ اکا ونٹس تھے اسٹیٹ بینک کی جانب سے بتائے 4 اکاونٹس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں،

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی گئی ، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آڈیٹرز اپنی کارروائی جاری رکھ سکتے ہیں، انور منصور نے استدعا کی کہ کیس کی سماعت الیکشن کمیشن 27 اپریل تک ملتوی کرے،وکیل نے سماعت ملتوی کرنے پر اعتراض کیا ،انور منصور نے کہا کہ میرے پاس سارا ریکارڈ ہے جسے الیکشن کمیشن میں پیش کردیا پی ٹی آئی کے آڈیٹرز نے 2008 سے2011 تک بینک اکاؤنٹس کا موازنہ پیش کردیا ،الیکشن کمیشن نے آڈیٹرز کو بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات آئندہ سماعت پر مکمل کرنے کی ہدایت کر دی

فارن فنڈنگ کیس، تحریک انصاف کو دیا الیکشن کمیشن نے بڑا جھٹکا

آپ اتنا مت گھبرائیں،فارن فنڈنگ کیس میں عدالت کا پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ

فارن فنڈنگ کیس،باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن وہ ممنوعہ ذرائع سے نہیں آیا،پی ٹی آئی وکیل

فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روزمیں کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

فارن فنڈنگ کیس، فیصلہ 30 روز میں کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر

ہم نے الیکشن کمیشن کو کاروائی سے نہیں روکا،قانون پر عملدرآمد نہیں ہو رہا،عدالت

فارن فنڈنگ کیس،اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں معلومات قابل تصدیق نہیں ،وکیل

ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ایک ماہ میں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا جائے تا ہم پی ٹی آئی دوبارہ عدالت پہنچی گئی اور اس فیصلے کو چیلنج کر دیا جس پر عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا، اور پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف ملا

Leave a reply