پنجاب اسمبلی کا اجلاس، یونیورسٹی آف کمالیہ بل 2022 کثرت رائے سے منظور

0
39
punjab assambly

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں یونیورسٹی آف کمالیہ بل 2022 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،وزیر پارلیمانی امور راجہ بشارت نے یونیورسٹی آف کمالیہ بل2022 پیش کیا.

محکمہ سوشل ویلفیئر سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران لیگی رکن ملک ارشد نے صوبائی وزیر غضنفر عباس چھینہ کو دلچسپ مبارکباد دی،ملک ارشد کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے غضنفر عباس چھینہ نے وزیر بننے کے لیے بہت تگ و دو کی ہے، خیر جیسے بھی وزیر بنے میں مبارک باد دیتا ہوں۔

ایوان میں جہیز فنڈ کے استعمال سے متعلق غلط جواب پر ملک ارشد اور صوبائی وزیر بیت المال کے درمیان تکرارہو گئی،ملک ارشد نے کہا کہ میرے سوال کا جواب محکمے کی جانب سے غلط جواب دیا گیا ہے۔جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ آپ میرے ساتھ بیٹھ جائیں میں آپکے خدشات دور کر دیتا ہوں۔ملک ارشد نے کہا کہ میں یہاں نہیں بیٹھوں گا آپ میرے ساتھ ساہیوال چلیں وہاں بیٹھیں گے۔جس پرسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے صوبائی وزیر بیت المال کو ملک ارشد کے ساتھ ساہیوال میں جاکر مسئلہ حل کرنے کی رولنگ دے دی.

صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے ایوان میں خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ ملک میں ایسی صورتحال قائم کر دی جسے لوگ سویلین مارشل لاء کہتے ہیں، سویلین مارشل لاء وفاقی وزیر داخلہ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں، راجہ بشارت اور خود بیٹھ کرنجی ٹی وی چینل اے آر وائی کو کھلوانے کےآرڈر کو دیکھیں گے،عارف حمید بھٹی کو آف ائیر کر دیا سمجھ نہیں آتی کرتے کیا ہیں؟ ، سوشل میڈیا کی خبریں ملکی مفاد میں نہیں ہوتیں، جو حکومت کام کررہی ہے تو انہیں بھیانک خواب آیا کریں گے، شور کوٹ میں بدقسمتی سے یونس نومی قاتلانہ حملے میں شہید ہوئے ہیں ڈی پی او سے رپورٹ لوں گا.

حسنین بہادر دریشک کا ایوان میں کہنا تھا کہ نہر تین سو کیوسک ہے راوی میں پچاس ہزار کیوسک پانی آ جائے تو کہتے سیلاب آگیا ہے، دو ہزار دس میں سیلاب آیا تھا دریائے سندھ میں دس لاکھ کیوسک تک پانی آیا تو پھر شہروں کے درمیان پانی ہی پانی تھا،یقین دہانی کرواتا ہوں ڈی جی خان اور راجن پور میں ایسا اقدام اٹھائیں گے کہ مسائل حل کریں گے.

پیپلزپارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیکا ایوان میں کہنا تھا کہ ہمارے مسائل کو سنجیدہ ہی نہیں لیاجاتا، کہتے رہے دس سال سے چناب چنیوٹ پر اپنا رخ تبدیل کررہا ہے زرعی زمین دریا برد ہو رہی ہیں،چنیوٹ والے لوگ بہت خوشحال تھے لیکن سیلاب سے وہ بے زمین ہوگئے اب غیر کاشتکار بے گھر اور فصلیں تباہ ہو گئیں وہ سڑک پر آ گئے،چھوٹے چھوٹے بچے بزرگوں کے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں ہے انہیں لوگ سالن روٹی دے رہے ہیں، اے سی چنیوٹ اتنے نواب ہیں کہ وہ سیلاب زدہ علاقوں میں آنا پسند نہیں کرتے،ہم افسر شاہی کی نذر ہوئے ہیں لوگوں کا کیا قصور ہے ان کا نمائندہ لوٹا نہیں ہوتا، رولنگ دیں کہ چنیوٹ میں سرکاری زمین پر بے گھر لوگوں کو پانچ سے دس مرلہ جگہ دیں.

سپیکر سبطین خان نے کہا کہ ڈی سی چنیوٹ سے پوچھیں کہ لوگوں کا کتنا نقصان ہوا ہے،راجہ بشارت نے ایوان میں یقین دہانی کرائی کہ اے سی بھوانہ سے بھی رپورٹ منگوا لی ہے.

پنجاب اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کی گونج بھی سنائی دی، چودھری ظہیر الدین نے ایوان میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم بنایا جائے تاکہ سیلابوں سے بچا جائے، جس طرح سیلاب آ رہے ہیں ہمیں کالا باغ ڈیم بنانا ہوگا، کالا باغ ڈیم میں دس میلن ایکٹر پانی اکٹھا ہوگا پچیس ملین ایکٹر پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کےلئے مزید ڈیموں کی ضرورت ہوگی، ڈیموں کو بنانے کےلئے ایک سکیم ہونا چاہئیے کہ نہروں تک انہیں بلترتیب پہنچایا جائے، پاکستانیوں پر سیلاب کی شکل میں ایک عذاب آیا ہے.

چودھری ظہیر الدین کا مذید کہنا تھا کہ جو سیلاب سے متاثر ہوئے انہیں سرکاری زمین دی جائے،جو ہوٹل سیلاب میں گرے ہیں اس کے بعد ایس او پیز طے کی گئی ہیں کہ دو سو گز سے دور ہوٹل بنائیں گے،لوگ پانی اورآگ کے عذاب کے بعد خوف کے عذاب میں بھی مبتلا ہیں،دریائوں کی گزر گاہوں پر تعمیرات کرکے کر کاشتکاری کی جائے، پینتس ملین ایکٹر پانی سمندر برد کیاجاتا ہے جبکہ دس ملین ایکٹر فصلوں کو درکار ہوتاہے.

راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں کہا کہ سیلاب پر دنیا ہمدردی اور مدد کرنے کےلئے پہنچ گئی ہے، وفاقی حکومت اور وزیر اعظم سیلاب زدگان کی مدد کےلئے کوشاں ہے، ویر اعظم ریلیف فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ریلیف فراہم کریں، کھڑی فصلیں تباہ ہو چکیں ادویات اور کھانا نہیں ہے گھر مٹی کے ڈھیر بن چکے ہیں، سیلاب سے پاکستانیوں کے مویشی پانی میں بہہ گئے نہ ان کے گھر اور نہ ہی زمین رہی، سیلاب پر لوگوں کو نہیں بتایا جا رہا ہے کہ حکومت متاثرین کو ادویات خواتین و بچوں کو کیسے ریسکیو کررہی ہے، سیلاب کی صورتحال پر اجلاس تو چل رہا ہے ممبران کی عدم دلچسپی ہے اسے ختم کردیں تاکہ ممبران حلقوں میں جاکر متاثرین کی مدد کر سکیں، کیا وزیر اعلی کو ایوان میں موجود نہیں ہونا چاہئیے، پرویز الہی اپنے بیٹے سمیت بنی گالہ میں حاضریاں لگوا رہے ہیں متاثرین پر کسی کی توجہ نہیں ہے، عدالتی وزیر اعلی کو جنوبی پنجاب کے عوام ڈھونڈ رہے ہیں کدھر ہیں جس نے فنڈز ریلیز کروانے تھے،ان کی زمینیں ہی نہیں تو بیانہ کیا لیں گے، قیامت میں آپکوجوابدہ ہونا چاہیے تھا ہم تو حکومت میں نہیں ہیں.

اس سے قبل سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہار تشویش کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی،قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی
قرارداد کےمتن میں کہا گیا کہ یہ ایوان سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے، ٹماٹر 400روپے اور پیاز 300روپے سے زائد کے کلو فروخت ہورہے ہیں، جبکہ باقی سبزیوں کی ریٹ بھی آسمان سے باتیں کررہے ہیں ، سبزی منڈی ،عام مارکیٹ یا دکان ہر جگہ من پسند ریٹ وصول کیے جارہے ہیں، صوبے بھر میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کا نام و نشان نہیں ہے، جبکہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں عام مارکیٹ سے غائب ہیں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ  سبزیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے، صوبے میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کو متحرک کیا جائے.

Leave a reply