نگران پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ، العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سز ا معطل کر دی،

نوازشریف نے پنجاب حکومت کو سزا معطلی کرنے کی درخواست کی تھی.سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب حکومت کو درخوست دی تھی،نگران حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست منظور کرلی،نگران حکومت نے کریمنل پروسیجرل کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت نواز شریف کی سزا معطل کی۔

نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے پنجاب حکومت کی جانب سے سزا معطلی کی تصدیق کر دی، عامر میر کا کہنا تھا کہ کیس کا حتمی فیصلہ عدالت ہی کرے گی, پنجاب کی نگراں کابینہ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطل کر دی ہے،نواز شریف کی 2019 میں لندن روانگی سے قبل بھی سیکشن 401 کے تحت سزا معطل کی گئی تھی،باخبر ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ کا باقاعدہ اجلاس نہیں ہوا لیکن سب کی رائے سے منظوری لی گئی,

نگران حکومت مجرموں کو ریلیف دینے نہیں بلکہ الیکشن کروانے آئی تھی،پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ کا نگران حکومت کی جانب سے نواز شریف کی سزا معاف کرنے کے فیصلے پر رد عمل آیا ہے، حسن مرتضٰی کا کہنا ہے کہ نواز شریف لاڈلا پلس بلکہ عمران پلس بننے کی مبارکباد،پنجاب کی نگران حکومت کا نواز شریف کی سزا معطل کرنا بھونڈا طریقہ ہے۔ اگر ایسے ہی فیصلے ہونے ہیں تو عدالتوں کو تالے کیوں نہیں لگا دئے جاتے ؟ نگران حکومت ہر وہ کام کررہی ہے جو اسے نہیں کرنا چاہیے۔ نگران حکومت مجرموں کو ریلیف دینے نہیں بلکہ الیکشن کروانے آئی تھی۔ نوازشریف کی سزا معطلی کی منظوری دینا نگران پنجاب کابینہ کا کام نہیں۔ الیکشن کمیشن نگران حکومت کی اس جانبداری کا نوٹس لے،ابھی سے صاف نظر آ رہا ہے کہ عمران خان پلس کیلئے میدان سجایا جا رہا ہے۔پنجاب کی جیلوں میں پڑے اور کتنے مجرموں کی سزا پنجاب کی نگران کابینہ نے معطل کی؟ انوکھا لاڈلا کھیلن کو چاند مانگے گا تو کیا نگران حکومت اُسے چاند لا کر دے گی؟نگران حکومت کو باقی قیدیوں کی سزا بھی معطل کر دینی چاہیے انکا حق نواز شریف سے زیادہ ہے۔

نوازشریف نے 2019 میں بیرون ملک جانے کیلئے میڈیکل گراؤنڈ پر سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی تھی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے میڈیکل گراؤنڈ پر نہ صرف نوازشریف کی سزا معطل کی تھی بلکہ تحریری حکم میں یہ لکھا تھا کہ اگر نواز شریف سزا معطلی میں مزید توسیع چاہتے ہیں تو متعلقہ پنجاب حکومت میں درخواست دے سکتے ہیں،

دوسری جانب سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا نواز شریف کی سز امعطلی بارے کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس ججمنٹ کو آفر کیا تھا یہ فیصلہ کابینہ نے لیگل ایڈوائس کے تحت کیا،اس فیصلے پر کوئی کیسے معترض ہو سکتا ہے؟ نوازشریف کیخلاف کیسز عجلت میں بنائے گئے،لیگل پیچیدگیاں ہوتی نہیں بنا دی جاتی ہیں،پچھلے دور میں کیسز کی ایک لمبی لسٹ ہے،

سات منٹ پورے نہیں ہوئے اور میاں صاحب کو ریلیف مل گیا،شہلا رضا کی تنقید

پینا فلیکس پر نواز شریف کی تصویر پھاڑنے،منہ کالا کرنے پر مقدمہ درج

نواز شریف کے خصوصی طیارے میں جھگڑا،سامان غائب ہونے کی بھی اطلاعات

میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کے اندر کبھی کوئی انتقام کا جذبہ نہ لے کر آنا، نواز شریف

نواز شریف ،عوامی جذبات سے کھیل گئے

Shares: