قرآن مجید میں زلزلے کا بیان بقلم سلطان سکندر

0
56

قرآن مجید میں زلزلے کا بیان

زمین کا اپنی موجودہ جگہ سے اچانک ہِل جانا، زلزلہ کہلاتا ہے۔

زلزلے زمین کی تھرتھراہٹ کو کہتے ہیں جو زمین کی اپنی جگہ سے اچانک ہلنے کے سبب آتے ہیں. یہ بات حال ہی میں معلوم ہوئی ہے جبکہ اسکی دریافت سے 1400 سال پہلے قرآن میں کہا گیا,

Quran 67:16
اَاَمِنْتُـمْ مَّنْ فِى السَّمَآءِ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمُ الْاَرْضَ فَاِذَا هِىَ تَمُوْرُ (الملک 16#)

"کیا تم اس سے ڈرتے نہیں جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے پس جب اچانک وہ تھرتھراہنے لگے۔”

یَخْسِفَ کا عربی مطلب زمین میں دھنسا دینا اور زمین کو اسکی اپنی جگہ یا مقام سے اچانک ہِلا دینا, جبکہ تَمُوْر کا مطلب تھرتھراہٹ ہے, یہاں پہ زمین کا اپنی جگہ سے اچانک ہلنا تھرتھراہٹ کا سبب بنتا ہے.

1400 سال پہلے ایک غیر معمولی شخص کیسے جان سکتا ہے کہ زمین کا اپنی جگہ سے اچانک ہِلنا تھرتھراہٹ کا سبب بنتا ہے؟؟؟

اصل میں زلزلے دو قسم کے ہوتے ہیں,
1:- مین شاک
2:- آفٹر شاک

مین شاک وہ پہلا زلزلہ ہوتا ہے جو اپنی پوری طاقت سے آتا ہے اور سب کچھ تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے, زلزلے کی زیادہ تر انرجی اسی مین شاک میں ضائع ہو جاتی ہے,
اور باقی ماندہ انرجی آفٹر شاکس کی صورت میں ضائع ہوتی ہے جنہیں ہم زلزلے کے جھٹکے بھی کہتے ہیں.
قرآن نے ان دونوں کی وضاحت کی ہے.

Quran 79: 6-7

يَوْمَ تَـرْجُفُ الرَّاجِفَةُ (6)

جس دن تھرتھراہنے والی(زمین) تھرتھراہے گی۔

تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ (7)

اس کے پیچھے آنے والی(تھرتھراہٹ جھٹکوں کی صورت میں) پیچھے آئے گی۔

1400 سال پہلے ایک غیر معمولی شخص کیسے جان سکتا ہے کہ آفٹر شاکس مین شاکس کے پیچھے پیچھے آتے ہیں؟؟؟؟


بقلم سلطان سکندر!!!

Leave a reply