سائفر کیس،شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت،وکیل کے دلائل مکمل

شاہ محمود قریشی کے وکیل سید علی بخاری نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی
0
155
imran khan shah mehmod qureshi

اسلام آباد ہائیکورٹ: شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی

شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے،ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر شاہ خاور اور رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج پراسیکیوشن موجود ہے،

ایف آئی اےکے پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے درخواست ضمانت کی مخالفت کر دی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لیکن یہ تو ضمانت کی درخواست ہے ، رضوان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں سرٹیفیکیٹ جمع کروانا ہوتا وہ نہیں ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سرٹیفیکیٹ شریک ملزم کا نہیں ہے لیکن اسکا ریفرنس تو دیا ہوا ہے ،وکیل شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کریمنل کیسز میں اگر دس کیسز ہیں تو دس وکیل بھی ہو سکتے ہیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ایسے معاملات میں دیگر کیسز کو یکجا کردیا جاتا ہے ، ہمارے ہاں بہت ساری غلطیاں ہوتی ہیں ہم اس کو مان لیتے ہیں ، وکیل شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے میرے موکل کی ضمانت خارج کردی تھی ، عدالت نے کہا کہ اسکو بعد میں سنتے ہیں دیگر کیسز سن لیتے ہیں پہلے ،

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا کیس کا ریکارڈ آگیا؟ شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیئے،شاہ محمود قریشی کے وکیل سید علی بخاری نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی ،عدالت نے شاہ محمود قریشی کے وکیل سے استفسار کیا کہ اس کیس میں آپکے موکل کا کیا رول ہے؟ وکیل نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ انفارمیشن، سائفر کو غیر قانونی رکھنا اور اسکا استعمال کرنا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں، یہ سب میں نہیں بلکہ ایف آئی آر کہہ رہی ہے،میرا تو نام بس آخر میں لکھا گیا ہےپہلے سابق وزیراعظم کی درخواست ضمانت خارج ہوئی اور پھر میرے موکل کی،اسی مقدمے میں اعظم خان اور اسد عمر کا نام چالان میں نہیں ہے،مقدمہ میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور اسد عمر کا ذکر ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت خارج جبکہ اسد عمر کی ضمانت کنفرم کر دی گئی،چالان کی کاپی درخواست گزار کو احتجاج کرنے پر فراہم کی گئی، 23 اکتوبر کو درخواست گزار پر فرد جرم عائد کر دی گئی،پراسیکوشن کا شکریہ جنہوں چالان جمع کرایا، میرے پاس چالان ہے ہی نہیں، ماسوائے دو بیانات کے، 8 مارچ 2022 کو سائفر آیا اور 27 مارچ 2022 کو جلسے میں بتایا گیا، میری تقریر کو ہی میرے خلاف استعمال کیا گیا، اور وہاں سے میرا کردار شروع ہوگیا،

علی بخاری نے شاہ محمود قریشی کی پریڈ گراؤنڈ جلسے کی تقریر کی ٹرانسکرپٹ عدالت کو پڑھ کر سنایا،وکیل نے کہا کہ نہ میں نے کسی چیز کا، نہ ہی کسی ملک کا یا کسی شخص کا نام لیا، عدالت نے استفسار کیا کہ یعنی کہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ آپ سائفر کا ٹرانسکرپٹ ڈسکلوز نہیں کیا؟ سائفر آنے کے بعد وزیر خارجہ اور سیکرٹری خارجہ نے مشاورت کی کہ سائفر نے کہاں کہاں جانا ہے؟ وکیل شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 7 مارچ 2022 کو سائفر آیا اور 8 مارچ 2022 کو ہی کابینہ میٹنگ لایا گیا، جو بھی چیزیں ہوتی ہیں وہ کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جاتا ہے، کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں جو بھی شامل کیا جاتا ہے وہ پرنسپل سیکرٹری کرتے ہیں جو مقدمے میں ہی نہیں ہے، وزارت خارجہ کا کام ہر معاملے کو وزیراعظم کو بزریعہ پرنسپل سیکرٹری آگاہ کرنا ہے، وزیر اعظم کے ساتھ معلومات شئیر کرنا میری آئینی ذمہ داری ہے، اگر وزیر اعظم کے ساتھ معلومات شئیر نہ کرتا تو حلف کی خلاف ورزی ہوتی،اعظم خان مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان قلمبند کروا چکے، اعظم خان کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان چالان کا حصہ بنایا گیا،اس مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کا کردار مختلف ہے،میرے موکل کو کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ،استدعا ہے کہ ضمانت منظور کی جائے ،

وکیل شاہ محمود قریشی سید علی بخاری کے دلائل مکمل ہو گئے،شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ کابینہ اجلاس، ایجنڈا میٹنگز، سارا کچھ پرنسپل سیکرٹری نے کرنا ہے، جس بندے نے سارا کچھ کرنا ہے انکا نام ہی نہیں، جن کا کوئی کردار نہیں، ان پر مقدمہ بنایا گیا،سائفر کیس کا مقدمہ سائفر آنے کے 17 ماہ بعد درج کردیا گیا،وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعدکیس کی سماعت میں ایک بار پھر وقفہ کردیا گیا ، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اسکو فی الحال یہیں روک دیں دو بجے باقی سماعت کرینگے ،پراسکیوشن کے وکلا دو بجے کے بعد اپنے دلائل کا آغاز کرینگے

سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواست پر وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نےکیس کی سماعت کی،ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کردیا،شاہ محمود قریشی کے وکلاء علی بخاری اور تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے،شاہ محمود قریشی کی فرد جرم کی کاروائی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر بھی سماعت ہوئی، وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ کچھ حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ،9 اکتوبر کو کاپیز کی نقول شاہ محمود قریشی کو دی گئیں تھیں ، 17 اکتوبر کو شاہ محمود قریشی نے 9 اکتوبر کے آرڈر پر دستخط کئے تھے، 23 اکتوبر کو قانونی تقاضے پورے کرکے فرد جرم عائد ہوئی تھی، قانون میں صرف کاپیز فراہم کرنے کا ذکر ہے، ملزم کے وصول کرنے کا نہیں، اگر ملزم تعاون نا کر کے کاپیز وصول نا کرے تو اس سے عدالت کا کوئی تعلق نہیں، عدالت نے کاپیز سپلائی کر دیں، مقدمہ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں تھا مگر لاہور ہائی کورٹ کا ایک سال تک حکم امتناع رہا، ایف آئی اے نے حکم امتناع خارج ہونے پر انکوائری مکمل ہونے پر کمپلینٹ پر مقدمہ درج کیا، کچھ آڈیو لیکس بھی اس کیس میں تھیں، پٹشنرز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایف آئی اے کے نوٹسز چیلنج کئے،ایک سال سے اس کیس میں لاہور ہائیکورٹ میں اسٹے رہا ہے پھر انہوں نے وہ پٹیشن واپس لے لی، اس کے بعد ایف آئی اے نے کاروائی شروع کی ایف آئی اے کے اندراج میں کوئی ڈیلے نہیں ہے، ، شاہ محمود قریشی نے سنگین جرم کیا اور وہ ضمانت کی رعائت کے مستحق نہیں عدالت ضمانت کی درخواست مسترد کرے ، ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کے دلائل مکمل ہو گئے

سائفر کیس میں ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے کہاکہ ہم 15 سے 20 دن میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل کر سکتے ہیں اگر عدالت ہمیں 15 سے 20 روز یا زیادہ سے زیادہ ایک ماہ دے تو ٹرائل مکمل کر دیں گے یہ تو یہ ٹرائل کو آگے نہیں بڑھنے دیتے یہ کہتے ہیں ہر سماعت پر تین تین گواہوں کے بیانات ریکارڈ کریں ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ جیل ٹرائل ہے، ان کیمرا ٹرائل نہیں ، جیل ٹرائل کس انداز میں چل رہا ہے؟ سپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کو بتایا ہے کہ وہ تحفظات دیکھیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیل ٹرائل کا مطلب ہے کہ اوپن پبلک کورٹ پروسیڈنگ نہیں،سپیشل پراسکیوٹر نے کہا کہ جیل ٹرائل میں پبلک کی رسائی منع نہیں مگر محدود ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیل ٹرائل کے دوران تو صرف وہ لوگ ٹرائل پروسیڈنگ دیکھ سکیں گے جنہیں جیل حکام اجازت دیں.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت اور فرد جرم کی کاروائی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا

واضح رہے کہ سائفر کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت ہفتے کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسترد کر دی تھی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 20 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا،تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں مقدمہ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن فائیو کا اطلاق ہوتا ہے،پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ وزارت خارجہ نے سائفر کو ڈی کوڈ کر کے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کو بھجوایا،چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کر دیا،چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کے مندرجات کو ٹوئسٹ کر کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا

جو کام حکومتیں نہ کر سکیں،آرمی چیف کی ایک ملاقات نے کر دیا

جنرل عاصم منیر کے نام مبشر لقمان کا اہم پیغام

عمران خان پربجلیاں، بشری بیگم کہاں جاتی؟عمران کےاکاونٹ میں کتنا مال،مبشر لقمان کا چیلنج

ہوشیار۔! آدھی رات 3 بڑی خبریں آگئی

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

لوٹوں کے سبب مجھے "استحکام پاکستان پارٹی” سے کوئی اُمید نہیں. مبشر لقمان

لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو

Leave a reply