ریلوے میں نااہل افراد کی بھرمار،ٹرین یا جہاز حادثہ مذاق نہیں،سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا

0
41

ریلوے میں نااہل افراد کی بھرمار،سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ‏پاکستان ریلوے میں بد انتظامی کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ،‏چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں2رکنی بینچ نےسماعت کی،سیکرٹری ریلوے عدالت میں پیش ہوئے،

‏عدالت نےایک ماہ میں ریلوےسےمتعلق آپریشن اورملازمین کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی،چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے سے مکالمہ کیا کہ ‏ٹی ایل اے میں کتنے ملازمین ہیں، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ٹی ایل اے میں 2712 ملازمین ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ‏ملازمین کومختلف ادوارمیں ریگولرکرنےکیلئےقانون سازی کی گئی،

‏عدالت نے ایک ماہ میں ریلوے سے متعلق آپریشن اور ملازمین کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ‏ٹی ایل کے ملازمین کو تنخواہ لوکل گورنمنٹ دیتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ‏تو پھر یہ ملازمین ریلوے کے کیسے ہوئے،

‏چیف جسٹس سیکرٹری ریلوے پربرہم ہوئے اور کہا کہ ‏آج آپ کا کام یہاں سے فارغ کرتے ہیں، ‏آپ کے دور میں ریلوے کے کتنے حادثے ہوئے ہیں، ‏آپ سے ریلوے نہیں چل رہی ہے، ‏چھوڑ دیں ریلوے آج سے آپ سیکرٹری ریلوے نہیں ہیں، ‏آپ کے انجن اور ڈبے چل ہی نہیں رہے ہیں،

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ‏میں فیڈرل ایمپائرہوں کہیں اورچلاجاؤں گا، چیف جسٹس نے کہا کہ ‏ٹرین یا جہاز کا حادثہ کوئی مذاق نہیں، ‏پرسوں جو نقصان ہوا بتا دیں اس کی ذمہ داری کس کی ہے، ‏چیف جسٹس نے ریلوے سیکریٹری کےبیان پرعدم اطمینان کااظہار کر دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ‏ریلوے کا سسٹم کرپٹ ہوچکا ہے،‏آپ سمجھتے ہیں کرسی پر بیٹھ کر کام کریں گے،فیلڈپرجاکرملازمین کودیکھیں،‏ہم نے سیکرٹری ریلوےکابیان سناباالکل مطمئن نہیں ہیں،


عدالت نے ریلویزسے 76ہزار ملازمین کی چھانٹیوں کا حکم دے دیا،سپریم کورٹ نے ریلوے میں مکمل اوور ہالنگ کا حکم بھی دیا،چیف جسٹس نے کہا کہ ‏ریلوے میں نااہل افراد بھرے پڑے ہیں، ‏ریلوےملازمین خوداپنےمحکمےکےساتھ وفادارنہیں ہیں،‏ریلوےآئےروزحادثات کاشکارہوتی ہیں جس سےبھاری جانی ومالی نقصان ہوتاہے،‏حادثات کی نہ کوئی رپورٹ ہےاورناعملدرآمد،

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ حکومت آپ کو آئے دن 50 ملین کا گرانٹ دیتی ہے، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ 142 مسافر ٹرینیں اور 120 گڈز ٹرینیں چل رہی ہیں، اس وقت کورونا کی وجہ سے 43 مسافر ٹرینیں فعال ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 76 ہزار ملازمین رکھے ہیں ریلوےکا نظام چلانے کیلئے تو دس ہزار کافی ہیں، آپ کی ساری فیکٹریاں اور کام بند پڑا ہوا ہے تو یہ ملازمین کیا کر رہے ہیں،

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریلوے کے کمپیوٹرز پرمٹی پڑی ہوئی ہے،میڈیا میں آرہا ہے وزیر اعظم ریلوے میں کوئی اصلاحات کر رہے ہیں، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ 76 ہزارملازمین کا کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا ہی موجود نہیں ہے، ٹی ایل اے کے ملازمین کو تنخواہ لوکل گورنمنٹ دیتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر یہ ملازمین ریلوے کے کیسے ہوئے؟ ‏ہمارے سامنے تقریر نہ کریں ہمیں سب پتاہے ریلوے میں کیا ہورہا ہے، ریلوے میں یا تو جانیں جاتی ہیں یا پھر خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ‏سیکرٹری ریلوے کا بیان سنا جو اطمینان بخش نہیں، پاکستان ریلوے میں نااہل افراد کی بھرمار ہے، ریلوے ملازمین خود اپنے محکمے کے ساتھ وفادار نہیں، ‏آئے روز ریلوے حادثات سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوتا ہے،ان حادثات کی کوئی رپورٹ ہے اورنہ عمل درآمد، ریلوے فوری طور پر اپنا اصلاحاتی عمل شروع کرے،

عدالت نے حکم دیا کہ غیر ضروری اورنااہل ریلوے ملازمین کی چھانٹی کی جائے،

بھارتی گلوکارہ میں کرونا ،96 اراکین پارلیمنٹ خوفزدہ،کئی سیاستدانوں گھروں میں محصور

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

کرونا وائرس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ، رکن اسمبلی کا بیٹا بھی ووہان میں پھنسا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں انکشاف

پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کا امکان ؟ شیخ رشید نے کی پیشنگوئی

شہباز شریف لندن کیا بھول آئے؟ دوبارہ لندن جانے کی اجازت ملے گی؟ شیخ رشید کا بڑا دعویٰ

چھوٹی عید پر قربانی نہیں بلکہ گرفتاریاں ہوں گی،کس کس کی؟ شیخ رشید نے بتا دیا

 

واضح رہے کہ گزشتہ روز ریلوے ملازمین کے وکیل محمد رمضان نے عدالت میں کہا کہ یہ ملازمین بیس بیس سال سے ریلوے میں کام کر رہے ہیں،یہ ملازمین ڈیلی ویجز کی طرح تھے تاہم ریگولر پوسٹ پر کام کررہے تھے۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ ان لوگوں کی تقرری کے لیے اشتہار نہیں دیا گیا ان کے سارے ڈاکومنٹ ریلوے کے پاس جمع ہیں،ریلوے ان لوگوں کی وجہ سے چل رہی ہے۔

آئے روز ریلوے میں حادثات ہو رہے ہیں جبکہ ریلوے افسران بڑی بڑی تنخواہیں لے کر بیٹھے ہیں، چیف جسٹس

Leave a reply