رمضان قدیروف ایک غدار اور ولادیمیر پیوٹن کے زرخرید ہیں،چیچن کمانڈر

یوکرین میں روسی فوج کے خلاف لڑنے والی دو چیچن بٹالینوں میں سے ایک کے کمانڈر شیخ منصور کا کہنا ہے کہ روسی جمہوریہ چیچنیا کے سربراہ رمضان قدیروف ایک غدارہیں اور وہ صدر ولادیمیر پیوٹن کے زرخرید ہیں۔

باغی ٹی وی : عالمی خبررساں ادارے” العربیہ ” کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کمانڈر شیخ منصور نے کہا کہ بدقسمتی سے قدیروف غدارتھے اور یقیناً اگرآپ ہم سے اس کے بارے میں پوچھیں تو ہم نے کبھی قدیروف جیسے شخص کو چیچن عوام کی نمائندگی کرنے کی اجازت نہیں دی۔ہم ایک کھلے ذہن کے اور آزادی پسند لوگ ہیں اور ہم کسی بھی ضرورت مند کومدد مہیاکرتے ہیں۔ہم کبھی یہ نہیں کہیں گے کہ ہم کسی کے سپاہی یا غلام ہیں-

287 برطانوی ارکان پارلیمان کی روس میں داخلے پر پابندی عائد

انھوں نے مزید کہا کہ ولادیمیر پیوٹن نے دراصل قدیروف کو خریدرکھا ہے۔ انہوں نے اسے ایک پرتکلف کھانا کھلایا، پھر یوکرین پر حملہ کرنے کا حکم دیااب ہم ایک مشترکہ دشمن کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔

شیخ منصور کے مطابق ان کی بٹالین 2014 سے یوکرین میں موجود ہے جب جنگ شروع ہوئی تھی انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ انھیں یوکرینی افواج نے روس کے خلاف لڑنے کی دعوت دی تھی لیکن وہ اپنے قومی پرچم اشکیریا کے تحت ایسا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً ہم یوکرینی افواج کے ساتھ تمام اقدامات کو مربوط کرتے ہیں کیونکہ ہم ایک مشترکہ دشمن، ایک مشترکہ برائی کے خلاف مل کر لڑ رہے ہیں یوکرینی افواج نے ان کی بٹالین کو جنگ زدہ ملک میں روسی جارحیت کے خلاف لڑنے کے لیے درکار ضروری ہتھیارمہیا کیے ہیں بٹالین 100 سے زیادہ مسلح افراد پر مشتمل ہے اور انھیں محاذِجنگ کے سخت مقامات پر تعینات ایلیٹ فورسز سمجھا جاتا ہے۔

شیخ منصور نے بتایا کہ روسی حملے کے آغازمیں ہمیں یوکرینی دارالحکومت کیف کے نواح میں تعینات کیا گیا تھا۔بعد میں لڑائی میں شدت آنے پردوسری جگہ منتقل کر دیا گیا اور انھیں فرنٹ لائن پوزیشن دی گئی اب وہ محصور بندرگاہ شہر ماریوپول اور دیگرعلاقوں میں موجود ہیں جہاں لڑائی شدت سے جاری ہے۔

یوکرین جنگ: اقوام متحدہ کے سیاحتی ادارے نے روس کی رُکنیت معطل کردی

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قریباً 100 جنگجو ہیں اور ہم کان کنی، ٹیکٹیکل حملوں، گھات لگا کر حملوں جیسی خصوصی کارروائیاں کرتے ہیں اور ہم مخصوص پوزیشنوں کو بھی محفوظ رکھتے ہیں یوکرین میں دونوں چیچن بٹالینوں کے ساتھ اس جنگ میں شاملہونےوالے’’متعدد عرب‘‘ اور مسلمان بھی ہیں۔

شیخ منصور نے کہا کہ کئی عرب ایسے ہیں جنھیں میں نے یوکرینی فوج کے مختلف بریگیڈز اور بٹالینوں کی صفوں میں دیکھا ہے لیکن میں انھیں ذاتی طور پر نہیں جانتا ان میں سے زیادہ ترموجودہ جنگ سے پہلے یوکرین میں رہ رہے تھےان میں سےبہت سےازبکستان،آذربائیجان اور جارجیا کے لوگ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بہت سے یوکرینیوں نے اسلام قبول کیا ہے یوکرینی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے والے تمام رضاکاروں کو یوکرینی انٹیلی جنس سروس کی جانب سے سکیورٹی کلیئرنس چیک سے گزرنا پڑتا ہے کیونکہ بہت سے لوگ ہماری صفوں میں گھسنے کی کوشش کررہے ہیں، خاص طور پروہ لوگ جو روس سے وابستہ ہیں، ان کے علاوہ قدیروف کے کچھ افراد اور مختلف تنظیموں کےدیگرافراد بھی دراندازی کی کوشش کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ رمضان قدیروف یوکرین کی جنگ میں سرگرم عمل رہے ہیں اور انھوں نے یوکرین کے خلاف روس کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے اپنے فوجی دستے بھیجے ہیں جبکہ کچھ چیچنوں کے میدانِ جنگ میں یوکرین کے شانہ بشانہ روس کے خلاف لڑنے اور روس مخالف مؤقف اختیارکرنے کے بیانات سامنے آئے ہیں

روس کے لیے پیغام ہےکہ21 ویں صدی میں کوئی جنگ قابل قبول نہیں:یو این سیکریٹری جنرل

Comments are closed.