پیسے سپریم کورٹ میں،چاہتے ہیں وہ رقم کراچی سکیمز پر لگائی جا سکے،وزیراعلیٰ سندھ

میئر کراچی صاحب آپ میئر ہیں
0
34
murad ali shah

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی،

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل بنچ نے درخواست پر سماعت کی ،دوران سماعت وکیل نالہ متاثرین نے عدالت میں کہا کہ متاثرین کو ابتک صرف دو چیک ادا ہوئے ہیں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت میں کہا کہ مجموعی طور پر 6 ہزار 932 گھر ہٹائے گئے، گجرنالہ، اورنگی نالہ اور محمود آباد نالہ سے یہ گھر ہٹائے گئے،عدالت نے استفسار کیا کب تک بقیہ چیک ادا ہو جائیں گے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئندہ 6 مہینے میں ادا ہو جائیں گے،جسٹس محمد علی مظہر نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں، آپ کی توہین عدالت درخواست کیا ہے؟ فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 2سال میں چیک کی 4 اقساط ادا کی جانی تھیں اب تک صرف 2 چیک کی اقساط ادا کی گئیں عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ سی ایم صاحب، چیف سیکرٹری صاحب آگے آ جایئے،

مرتضیٰ وہاب نے عدالت میں کہا کہ محمود آباد کے چیکس کا 2 سالہ پیریڈ شروع ہو چکا ہے، کچھ لوگ تیسرا اور چوتھا چیک بھی لے چکے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس معاملے میں کوئی فوکل پرسن تعینات نہیں کیا باہر لوگوں کا احتجاج چل رہا ہے، میئر کراچی صاحب آپ میئر ہیں،سی ایم صاحب آپ نے حلفیہ بیان دیا تھا

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ میں تیسری، چوتھی سماعت میں پیش ہو رہا ہوں، 2020 میں کراچی میں شدید برسات ہوئی،2007 کی برسات میں کئی ہلاکتیں ہوئیں،نگران وزیراعلیٰ آج حلف رہے ہیں آج تک وزیراعلیٰ ہوں، 2020 کی بارش کے بعد سپریم کورٹ نے نالے صاف کرنے کا حکم دیا نالوں کی صفائی، متاثرین بحالی کا معاملہ این ڈی ایم اے کا تھا، ایک نیشنل کوآرڈینشن کمیٹی تمام اداروں پر بنائی گئی،یہ ذمہ داری بنیادی طور پر این ڈی ایم اے کی تھی،احساس پروگرام، نیا پاکستان کے تحت 36 ارب روپے رکھے، 2021 میں وفاقی حکومت نے یوٹرن لے لیا،یہ وفاقی حکومت کا ہمیشہ کی طرح یوٹرن تھا،36ارب مختص کرکے وفاقی حکومت نے کہا کہ فری کچھ نہیں دیں گے،میں وکیل نہیں، غلطی کر جاؤں تو معافی چاہوں گا،نالوں سے متعلق این ای ڈی یونیورسٹی سے سروے کروایا گیا متاثرین کی تعداد ہیرا پیھری سے 6 ہزار 932 پر لاک کردی،وفاق سے جو فنڈز آنے تھے وہ نہیں دیئے گئے سکیم بنائی، جو 10 اب روپے کی تھی،رقم نہیں تھی پھرسپریم کورٹ سے رجوع کیا،نجی ہاؤسنگ سکیم کے پیسے سپریم کورٹ میں پڑے ہیں ہم چاہتے ہیں وہ رقم کراچی سکیمز پر لگائی جا سکے

جسٹس محمد علی مظہر نے وزیراعلیٰ سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آخری آرڈر میں تو آپ نے حلفیہ بیان لکھا ہوا ہے،مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت متاثرین کی بحالی سے مکر گئی ،مگر کچھ فنڈز کے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں،سارے فنڈز تو سندھ حکومت سے جنریٹ نہیں ہوتے،ایک جینئن ایشو سیلاب آیا 2022 میں،یو این سیکرٹری کا سندھ کے سیلاب پر بیان ریکارڈ پر موجود ہے،صرف ریلیف پر 66 بلین روپے خر چ ہوئے،یہ سیلاب ریلیف فنڈز وفاقی اورصوبائی تھا،وزیراعلیٰ سندھ تو کچھ نہیں ہوتا کابینہ ہوتی ہے، مصطفی امپکس کیس میں کابینہ ذمہ دارہوتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہ یہ بات تو حلفیہ بیان دیتے وقت کہنی تھی آپ نے، یہ بتائیں، 2 چیک کب دیں گے؟مراد علی شاہ نے کہا کہ 3 آپشنز بنائے تھے، متاثرین بحالی کے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپشنز میں آپ نے ٹائم نکال دیا نہ ،مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 7 دن چیک بنانے میں لگیں گے،7 دن کے اگلے 30 دن میں چیک متاثرین کو دے دیں گے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایسا نہ ہو لوگ کل ہی سے آنا شروع ہو جائیں، چیف سیکرٹری صاحب!یہ چلے جائیں گے اگلی حکومت آئے گی،یہ سب معاملات آپ نے دیکھنے ہیں ،

وزیر اعلیٰ کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس،عدالت کا واپس لینے سے انکار
سپریم کورٹ نے گجر نالہ کیس میں وزیر اعلیٰ کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے سے انکار کر دیا،دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ ایک مہینے میں تمام متاثرین کو چیک دیے جائیں اورابتدائی رپورٹ 15 دن میں عدالت کے سامنے پیش کی جائے ،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے اکاؤنٹ میں 462 ارب روپے سے زائد رقم جمع ہے جو سندھ کے عوام کی ہے اگر سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع رقم سندھ حکومت واپس چاہتی ہے توعدالت میں درخواست دائر کرے ، عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک مہینے کیلئے ملتوی کر دی

عدالت پیشی کے بعد وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سارا کام کرتے رہے لیکن رپورٹ جمع نہ کرا سکے ،سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت لوگوں کو بےگھر کرنے کے حق میں نہیں ہوتی، وفاق نے معاملہ اپنے ذمہ لیا پھر یو ٹرن لے لیا،اس وقت کی وفاقی حکومت نے 36 ارب دینے کا معاہدہ کیا بعد میں مکر گئے،ہم سارا کام کرتے رہے لیکن ماہانہ رپورٹ جمع نہیں کرا سکے، رپورٹ جمع نہ کرانے پر عدالت سے معذرت کی،عدالت نے کہا کہ 7 دن میں چیکس تیار کریں ، 30 دن میں متاثرین کو دیئے جائیں، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عدالت کو یقین دلایا ہے کہ ہماری حکومت مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہے، سپریم کورٹ میں پڑا 462 ارب سندھ کا پیسہ ہے،حکومت نے نیک نیتی سے اس پر کام کیا ہے،عدالت نے ہدایت کی کہ کمشنر کراچی چیک کی ادئیگی میں شفافیت کو یقینی بنائیں،عدالت جب بھی بلائے گی پیش ہوں گا، بے گھر افراد کے چیک 15 روز میں تیار کر دیں گے، بے گھر افراد کے پلاٹ اور تعمیر کے پیسے دینے کو تیار ہیں،

مفتی عزیز الرحمان کا اعتراف جرم، کہا بہت شرمندہ ہوں

مفتی عزیزالرحمان ویڈیو سیکنڈل کی حمایت کرنیوالا مفتی اسماعیل بھی گرفتار

مفتی عزیز الرحمان کو دگنی سزا ملنی چاہئے، پاکستان کے معروف عالم دین کا مطالبہ

مفتی عزیزالرحمان ویڈیو سیکنڈل، پولیس نے مانگا مفتی کا مزید”جسمانی” ریمانڈ

مدرسہ ویڈیو سیکنڈل ،مفتی عزیز الرحمان کی عدالت پیشی، عدالت کا بڑا حکم

مدرسہ ویڈیو سیکنڈل،مفتی عزیز الرحمان کے بیٹوں کی درخواست ضمانت پر ہوئی سماعت

Leave a reply