سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس پر ابتدائی کارروائی شروع ہو گئی ہے
سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل نے شکایت کنندگان سے ریفرنس کی بابت مزید تفصیلات مانگ لیں ،سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل نے میاں دائود ایڈووکیٹ کو مراسلہ جاری کر دیا،مراسلہ سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری رولز کی دفعہ5 کی ضمنی دفعہ 3 کے تحت جاری کیا گیا. میاں داود ایڈووکیٹ سے جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس کی بابت بیان حلفی طلب کر لیا گیا
میاں داود ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری رولز کے تحت بیان حلفی قانونی تقاضا نہیں ہے،قانونی تقاضا نہ ہونے کے باوجود سپریم جوڈیشل کونسل کو بیان حلفی اسی ہفتے جمع کرا دیں گے،رولز کے تحت شکایت کنندہ نے صرف اپنی شناخت کی تصدیق کرنی ہوتی ہے، ایسی خط و کتابت جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس میں تکنیکی حربوں کے ذریعے تاخیر پیدا کرنے کی کوشش ہے، تاخیر پیدا کرکے سربراہ سپریم جوڈیشل کونسل بدنیتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں،
ریفرنس میں معزز جج کے عدالتی عہدے کے ناجائز استعمال کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ معزز جج کے کاروباری، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ریفرنس میں معزز جج کےعمران خان اور پرویز الہیٰ وغیرہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ خفیہ قریبی تعلقات کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس








