رحمان ڈھیری پاکستان کا قدیم ترین شہر

0
69

آج سے پانچ ہزار سال قبل جب وادی نیل اور دجلہ فرات میں تہذیب کا ارتقاء ہو رہا تھا وادی سندھ یعنی موجودہ پاکستان کی سرزمین نے ایک عظیم تہذیب کو جنم دیا تھا چونکہ اس تیذیب کی تمام اہم بستیاں اور شہر دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے کنارے آباد تھے اس لئے اس کو وادی سندھ کے نام سے پُکارا جاتا پے وادی سندھ کی تہذیب کو قدیم میساپوٹیما اور مصر کی تہذیبوں پر کئی لحاظ سے فوقیت حاصل تھی انسانی تہذیبوب میں وادی سندھ کی تہذیب کا نکردار خاصآ اہم رہا ہے اپنے دور عروج پر یہ تہذیب میسوپوٹیما سے کئی گنا زیادہ تھی یہ ہمالیہ سے جمنا تک 13 لا کھ مربع کلو میٹر تک پھیلی ہوئی تھی اور اس لحاظ سے کوئی آٹھ سو میل چوڑا ساحل سمندر بحر ہند سے لے کر آبنائے ہرمز تتک پھیلا ہواتھا بحری تجارت کے ذریعے عرب امارات دجلہ فرات ساحل ایران اور کویت تک تعلق قائم کئے ہوئے تھا اسی طرح مغرب و شمال مغرب میں سلسلہ ہائے کوہ ہندوکش اور بلوچستان کے دروں کے ذریعے افغانستان ایران اور وسط ایشیاء سے اس کے تجارتی تعلقات قائم تھے وادی گومل میں رحمان ڈھیری کی دریافت اور اس کی تحقیق آثار قدیمہ کی تاریخ میں خاصی اہمیت رکھتی ہے پاکستان کے اس قدیم شہر کی بنیا د تقریباً 33 قبل از مسیح میں رکھی گئی تھی چونکہ یہ شہر اس دور میں دریائے سندھ کے کنارے آباد تھا اس کی زمین زراعت کے لئے نہایت موزوں تھی موہنجودڑو سے کوئی چھ سو سال قدیم ہونے کے باوجود محققین کی رائے میں اس کی آبادی کوئی دس ہزار افراد پر مشتمل تھی جن کا ذریعہ معاش تجارت اور صنعت وحرفت پر مبنی تھا زراعت میں گندم باجرہ روئی اور سرسوں کی کاشت کو خاص اہمیت حاصل تھی یہاں پر کانسی اور پتھروں کے اوزار اور ہتھیار بھی ملے ہیں ان کا بودوباش میں اہم کردار ادا رہا ہے ان کے اشیائے خوردنی میں پچھلی ہرن بھیڑ بکری بیل گائے بھینس اور خرگوش کے گوشت دودھ اور مکھن کو خاص اہمیت حاصل ہے

Leave a reply