سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، بینچ کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس منصورعلی شاہ شامل ہیں ،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج نیب ترامیم کیس ختم کرنا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ پیر کو وہ کچھ وقت لیں گے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پیر تک وقت نہیں تحریری طور پر دلائل دے دیں ہم دیکھ لیں گے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ اجازت ہو تو وفاقی وکیل مخدوم علی خان سےایک بات پوچھوں کل ہم نے ترمیمی قانون میں ایک اور چیز دیکھی ایم ایل اے کے تحت حاصل شواہد کی حیثیت ختم کردی گئی اب نیب کو خود وہاں سروسز لینا ہوں گی جومہنگی پڑیں گی ایم ایل اے کے علاوہ بھی بیرون ملک سےجائیدادوں کی رپورٹ آئی ہے قانون میں تو اس ذریعے سے حاصل شواہد قابل قبول ہی نہیں نیب نے ترامیم کے بعد ریفرنسز واپس ہونے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آرکا بیرون ملک سے حاصل کردہ ریکارڈ قابل قبول شواہد کے طور پر نہیں پیش کیا جا سکتا کیا آئین پاکستان میں شکایت کنندہ کے حقوق درج ہیں؟ وکیل مخدوم علی خان نے عدالت میں کہا کہ آئین میں صرف ملزم کے حقوق اورفیئرٹرائل کے بارے میں درج ہے آئین پاکستان شکایت کنندہ کے حقوق کی بات نہیں کرتا کل یہاں کہا گیا کہ نیب تحقیقات پراربوں روپے لگے اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی نیب مقدمات میں سزا کی شرح 50 فیصد سے کم تھی ،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے کرمنل جسٹس سسٹم میں بھی سزا کی شرح 70 فیصد سے کم ہے ان میں سے بھی کئی مقدمات اوپرجا کر آپس میں طے ہوجاتے ہیں ہم یہ ڈیٹا دیکھ رہے ہوتےہیں جو تشویش کی بات ہے قتل کے مقدمات میں 30 سے 40 فیصد لوگوں کو انصاف نہیں ملتا جبکہ ریاست کا بنیادی کام ہی لوگوں کو انصاف دینا ہوتا ہے ،وکیل نے عدالت میں کہا کہ کئی متاثرین عدالتوں میں ملزمان کوشناخت کرنے سے انکارکردیتے ہیں متاثرین کویقین ہی نہیں ہوتا کہ وہ ملزمان کی شناخت کے بعد محفوظ رہیں گے یا نہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد بین الاقوامی قانونی تعاون کے ذریعے ملنے والے شواہد قابل قبول نہیں رہے،وکیل نے کہا کہ ایف بی آرکو بیرون ممالک سے اثاثوں کی تفصیلات موصول ہوجاتی ہیں ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کو ملنے والی معلومات بطور ثبوت استعمال نہیں ہو سکتیں ،وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ملزم سے برآمد ہونے والا مواد بھی نیب نے ہی ثابت کرنا ہوتا ہے بیرون ملک سے لائے گئے شواہد بھی ثابت کرنا نیب کی ہی ذمہ داری ہے، عدالتیں شواہد کو قانونی طورپر دیکھ کرہی فیصلہ کرتی ہیں،سوئس عدالتوں نے آصف زرداری کیخلاف اپنے ملک کے شواہد تسلیم نہیں کیے تھے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوئس مقدمات تو زائد المعیاد ہونے کی وجہ سے ختم ہوئے تھے عدم شواہد پر نہیں ،وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے سوئس حکام سے معاونت کس قانون کے تحت مانگی تھی کوئی نہیں جانتا
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب پر دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ممالک سے باہمی قانونی تعاون کے ذریعے شواہد لیے جاتے ہیں ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ بیرون ممالک سے حاصل کردہ شواہد کی کیا قانونی حیثیت ہے؟وکیل نے بتایا کہ بیرون ملک شواہد کے دفترخارجہ کے ذریعے تصدیق کا ایک پورا عمل ہوتا ہے ، جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ پاکستان کے قانون میں بیرون ملک سے قانونی معاونت کی گنجائش کتنی ہے؟ خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ پاکستانی قانون میں بیرون ملک سے حاصل قانونی معاونت کی زیادہ اہمیت نہیں رکھی گئی ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مئی2023 سے پہلے نیب ریفرنسز کا واپس ہونا سنجیدہ معاملہ ہے ہمارے پاس نیب ریفرنس واپس ہونے سے متعلق تفصیلات پرمبنی فہرست ہے بات یہ ہے کہ ہم نے آج کیس ختم کرنا ہے ہمارے پاس جمعہ کی وجہ سے آج ساڑھے 12 بجے تک کا وقت ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو ساڑھے 12 بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت دی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جا رہی ہیں بدنیت لوگوں کے ہاتھ میں اتھارٹی دی جاتی رہی ملک میں کئی لوگوں کے پاس منشیات اور دیگر منفی ذرائع سے حاصل کردہ داغدار پیسہ ہے جس کے تحفظ کی خاطر سسٹم میں مخصوص لوگوں کو بچا لیا جاتا ہے ، ریاست کی ذمہ داری ہے منصفانہ و فیئر معاشرہ قائم کرے ریاست نے یقینی بنانا ہے مجرمان آزاد نہ گھومیں آج صورتحال یہ ہو گئی کہ معاشی مواقع چھیننے پر شہری ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں معیشت کے شعبے کو سیاسی طاقتوروں کیلئے مختص کر دیا گیا بنیادی حقوق کے براہ راست تعلق کا سوال اٹھا رہے ہیں لوگ اپنے نمائندے کسی مقصد سے منتخب کرتے ہیں جو آئین میں درج ہے دنیا بھر میں آمدن سے زائد اثاثوں کے اصولوں کا استعمال کم کیا جاتا ہے ماضی میں نیب قانون کا غلط استعمال کیا جاتا رہا قانون سازی کے ذریعے سرکاری افسران کو نیب سے تحفظ فراہم کیا جاتا رہا آڈیٹر جنرل اہم آئینی ادارہ ہےمضبوط آڈیٹر جنرل آفس صوبوں کے اکاؤنٹس کو دیکھ سکتا ہےنیب ترامیم سے براہ راست بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی نیب ترامیم سے بالواسطہ حقوق متاثر ہونے کا پہلو ضرور ہے، برا طرز یا مجرمانہ معاشرہ ہو گا تو لوگ چھوڑ کر چلے جائیں گے۔
سپریم کورٹ نے نیب ترایم کیخلاف چیئرمین پی ٹی ائی کی درخواست کی سماعت ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی،
دوسری جانب نیب ترامیم سے رواں سال فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئی ہیں، رواں سال30 اگست تک12ریفرنس نیب عدالتوں سے منتقل ہوئے، سابق صدر آصف زرداری، شاہد خاقان عباسی،خورشید انور جمالی، منظور قادر ،انور مجید،حسین لوائی،مرادعلی شاہ کے کیس نیب کے دائرہ کار سے نکل گئے،رواں سال مجموعی طور پر 22 مقدمات احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے،ترامیم کی روشنی میں 25 مقدمات دیگر فورمز کو منتقل کر دیے گئے
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،جسٹس منصور علی شاہ کی فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز
جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیس میں دو صفحات پر مشتمل تحریری نوٹ جاری کر دیا
میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا،چیف جسٹس
قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش
نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی،
وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے
بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات
10جولائی تک فیصلہ کرنا ہے،آپ کو 7 اور 8 جولائی کے دو دن دیئے جا رہے ہیں