ریاست شہریوں کی پرائیویسی کے تحفظ کیلئے کیا کر رہی ہے؟ جسٹس بابر ستار

0
117
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائیکورٹ، آڈیو لیکس کیس،نجم الثاقب اور بشری بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نےسماعت کی،ڈی جی ایف آئی اے عدالتی حکم پر عدالت کے سامنے پیش ہو گئے،پی ٹی اے کی جانب سے عرفان قادر ایڈووکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ یہ کیس غیرموثر ہو چکا، نمٹا دیا جائے، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کے سامنے دو الگ درخواستیں ہیں،چیئرمین پی ٹی اے کہاں ہیں؟ وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے بارسیلونا گئے ہوئے ہیں، تین چار دن میں واپس آ جائیں گے،

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری آڈیو جو لیک ہوئی وہ اوریجنل تھی ، وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ڈیجٹیل میڈیا اتنا بڑا سمندر ہے فیس بک یوٹیوب ہماری ایجنسیز کے دائرے اختیار سے باہر ہیں ، مرحوم جج ارشد ملک کی آڈیو بھی لیک ہوئی تھی پھر پانامہ کیس کا فیصلہ آپ کے سامنے ہے ، جسٹس بابر ستار نے ٹیلی کام کمپنی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ یہ پوزیشن لے رہی ہے کہ کوئی لیگل اتھارٹی نہیں ،یہ آپ نے بتانا ہے کہ شہریوں کی پرائیویسی محفوظ ہے یا نہیں، وکیل ٹیلی کام کمپنیر نے کہا کہ پالیسی ، ایکٹ ، لائسنس کچھ اور کہتے ہیں ، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ریاست شہریوں کی پرائیویسی کے تحفظ کیلئے کیا کر رہی ہے؟کیا ٹیلی کام آپریٹرز فون ٹیپنگ کی اجازت دے رہے ہیں؟

اسٹیٹ کے دشمنوں پر نظر،آڈیو لیکس سے متعلق عدالت کو چیمبرمیں تفصیل بتا سکتے ہیں،ڈی جی آئی بی
ڈی جی آئی بی فواد اسد اللہ روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ امریکہ، یوکے اور جرمنی میں بھی آڈیولیکس کے واقعات ہوتے ہیں، ایسی ڈیوائسز موجود ہیں جن سے یہ سب کرنا آسانی سے ممکن ہے، ہم کسی پر ذمے داری فکس نہیں کر سکتے جب تک تحقیقات نہ ہوں، آڈیو ٹیپ کرنے کی کنفرمیشن یا تردید نہیں کر رہے، اسٹیٹ کے دشمنوں پر نظر رکھتے ہیں، اس سے متعلق عدالت کو چیمبرمیں تفصیل بتا سکتے ہیں۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ان لائسنسز میں قانون کی یہ شقیں کیوں رکھی جاتی ہیں یہ دیکھنا ہے،جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ہم بھی یہی سمجھنا چاہتے ہیں،وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پی ٹی اے نے کسی کو ہدایات جاری نہیں کیں، سرکاری افسران آپ سے گھبرا جاتے ہیں، میں عدالت کی معاونت کروں گا۔

کس قانون کے تحت اسٹیٹ کو یہ سہولت دی ہوئی؟ جسٹس بابر ستار
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ کتنا عجیب جواب ہے کہ سیکشن 19 میں یہ مان رہے ہیں یہ جرم ہے، یہ پورا پورا دن ٹی وی چینلز پر چلاتے رہے ہیں،جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ مستقبل میں اسے کیسے روکا جا سکتا ہے،وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم سب کی پرائیویسی خطرے میں ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ میں کلائنٹ سے بات کر رہا ہوں اور اسے کوئی اور بھی سن رہا ہو،جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ کیا کوئی فریم ورک ہے؟ کس قانون کے تحت اسٹیٹ کو یہ سہولت دی ہوئی ہیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ آٹھ فروری کو تو سب کچھ بند کر دیا گیا تھا، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ کھوسہ صاحب آٹھ فروری کو درمیان میں لے کر مت آئیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل پہلے ہی کہہ رہے ہیں کہ ہم سوموٹو کر رہے ہیں، آٹھ فروری سے متعلق ہمارے سامنے کچھ نہیں ہے،عدالت نے کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے دلائل طلب کر لیے.عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کر لیا۔

آڈیولیکس کیس میں وزارتِ دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کروایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سمارٹ فون کے ذریعے آڈیو ریکارڈنگ کی سہولت کے مختلف ٹولز موجود ہیں جو سستے اور باآسانی ہر کسی کے لئے دستیاب ہیں کچھ پلیٹ فارمز گروپس بھی معاوضے کے بدلے یہ سروسز فراہم کرتے ہیں جو مختلف طریقوں سے ڈیٹا چوری کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں ممکنہ طور پر یہ بھی ہو سکتا ہے کالز کرنے والے خود بھی ریکارڈ کر کے لیک کر سکتے ہوں یا فون ہیک بھی ہو سکتا ہے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹولز کے ذریعے کسی بھی آواز کے کنٹنٹ کو تبدیل کیا جاسکتا ہے.ریکارڈنگ کے سورس کی معلومات صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی دے سکتا ہے، پیکا 2016کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات حاصل کرنے کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ مجاز اتھارٹی ہے، عدالت سے استدعا ہے اس معاملے پر مزید تحقیقات کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ہدایت جاری کی جائیں ، کالز کرنے والے خود بھی ریکارڈ کر کے بعد لیک کر سکتے ہیں یا فون ہیک ہو سکتا ہے ،وزارت دفاع کے ایک صفحے پر مشتمل جواب میں چھ نکات شامل ہیں

واضح رہے کہ اپریل میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی۔ اسی طرح بشریٰ بی بی کی اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ساتھ کی گئی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا.

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کے درمیان اختلافات سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد لطیف کھوسہ نے اپنی اور بشریٰ بی بی کی سامنے آنے والی آڈیو کی تصدیق بھی کی تھی-

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

Leave a reply