ریاض الرحمان ساغر کی آج 9 ویں برسی

0
41

ریاض الرحمان ساغر نہ صرف شاعر تھے بلکہ کالم نگار، سکرپٹ رائٹر اور فلمی گیت نگار بھی تھے انہوں نے کالمز بھی لکھے،وہ پہلے کالم نویس تھے جنہوں نے نظم یا گیت کی شکل میں کالم لکھے۔ 1996ء میں ان کا پہلا کالم’’ عرض کیا ہے‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس کالم میں سماجی، سیاسی اور ثقافتی مسائل کو اجاگر کیا گیا تھا۔ انہوں نے جس شعبے میں بھی قسمت آزمائی انہیں بے پناہ کامیابی حاصل ہوئی۔ان کے لکھے ہوئے گیت نامور گلوکاروں نے گائے،ان کے گیتوں کو انکی لازوال شاعری کی وجہ سے آج بھی یاد کیا جاتا ہے .ریاض الرحمان ساگر نے جو گیت لکھے اس حوالے سے ایک کتاب ”میں نے گیت لکھے ” کے نام سے شائع ہوئی۔ ریاض الرحمان ساغر نے فلم ”عشق خدا” کے لیے اپنا آخری گیت لکھا تھا. انہوں نے شباب کیرانوی کے ساتھ بہت کام کیا۔ ریاض الرحمان ساغر طویل عرصے تک اردو اخبار ’نوائے وقت‘ کے پہلے شوبز رپورٹر اور پھر شوبز ایڈیٹر بھی رہے۔ وہ پاکستان فلم سنسر بورڈ کے رکن بھی رہے تھے۔وہ اپنے آپ کو قتیل شفائی کا شاگرد کہتے تھے۔امجد اسلام امجد نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ریاض الرحمان ساغر کا شمار ستر کی دہائی کے بعد کے ایسے معروف فلمی شاعروں میں ہوتا ہے جنہوں نے فلمی صنعت کے زوال کے باوجود اچھی شاعری کی تخلیق جاری رکھی۔
وہ کینسر کے مرض کا شکار ہو کر یکم جون 2013 کو دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔ریاض الرحمن ساغر کی گراں قدرخدمات پرانہیں نیشنل فلم ایوارڈ، پی ٹی وی ایوارڈ، کلچرل گریجوایٹ ایوارڈ، نگار ایوارڈ اور بولان ایوارڈ سے نوازا گیا۔

Leave a reply