رشوت تحریر:اعجاز حسین

0
42

رشوت کیا ہے؟ جس چیز کا معاوضہ لینا شرعاً درست نہ ہو اس کا معاوضہ لیا جاۓ۔مثلاً جو کام کسی شخص کے فراٸض میں شامل ہے اور اسکا پورا کرنا اسکے ذمہ لازم ہے۔اس پر کسی شخص سے معاوضہ لینا۔جیسے حکومت کے افسر اور کلرک جو سرکاری ملازمت کی رو سے فراٸض ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔وہ صاحب معاملہ سے کچھ لیں تو یہ رشوت ہے۔
جس سفارش پر کوٸی رقم وصول کی جاۓ وہ رشوت ہے۔اس میں ہر طرح کی رشوت شامل ہے۔خواہ وہ مالی ہو یا یہ کہ کسی کا کوٸی کام کرنے کے عوض کوٸی کام اس سے لیا جاۓ۔
اسی طرح کوٸی کسی سے معاوضہ لیکر اسکے مطابق اسکا کام کرتا ہے اور اسکی وجہ سے حق پر ہونے والے شخص کا نقصان ہوتا ہے تو پھر یہ بھی رشوت ہے۔یہ مال اس شخص کیلیے حرام ہے اور جہنم میں لیجانے کیوجہ ہے۔
رشوت لینے اور دینے والے دونوں سزا کے مستحق ہیں۔ہم بچپن سے سنتے آ رہے ہیں کہ رشوت حرام ہے اور جہنم میں لیجانے کا باعث ہے ۔اسوقت یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی۔یا یوں کہنا درست ہوگا کہ کبھی اس کی گہراٸی تک پہنچنے کا موقع ہی نہیں ملا۔
رشوت دینے اور لینے والے اللہ کی رحمت سے دور ہو جاتے ہیں۔رشوت چونکہ ایک ظلم بھی ہے کیونکہ اس سے دوسروں کی حق تلفی ہو جاتی ہے اور اسکے بارے میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے
” جب مومنوں کو دوزخ سے نجات مل جاٸیگی تو انہیں ایک پل پر (جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہوگا) روک لیا جاٸیگا اور وہیں ان کے مظالم کا بدلہ دیا جاٸیگا۔“
”بخاری شریف“
مزید فرمایا ،
خبردار ہو جاٶ !ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہو گی۔(صحیح بخاری)
اور
ظلم قیامت کے دن اندھیروں میں سے ایک اندھیرا ہو گا۔( بخاری و مسلم)
ہمارے نبی کریم ﷺ نے بھی ہمیں ظلم سے بچنے کی تاکید کی ہے اور ارشاد فرمایا
”مظلوم کی بددعا سے بچو کیونکہ اسکے اور اللہ کے درمیان کوٸی پردہ نہیں ہے۔“
آج ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں، اس معاشرے میں رشوت نے اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں ، جس کی وجہ سے باصلاحیت لوگ بہت پیچھے رہ گٸے ہیں ،کیونکہ رشوت دینے والوں کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ اور نا اہل افراد کو اہم عہدوں پر فاٸز کر دیا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے ہمارا ملک تینتیسواں بڑا ملک ہونے کے باوجود دوسرے ملکوں سے بہت پیچھے ہے۔
رشوت بد عنوانی کی ایک قسم ہے ۔جس میں پیسے یا تحفے دینے سے وصول۔کردہ شخص کا طرز عمل تبدیل ہوتا ہے ۔قانونی معنوں میں کسی سرکاری افسر یا کسی عوامی یا قانونی امور کے مجاز کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے کسی شۓ کی پیشکش کرنا، وصول کرنا یا مانگنا رشوت ہے۔ کوٸی کام نکانے ، کسی پر ظلم کرنے یا کسی کا حق مارنے کے لیے کوٸی روپیہ پیسہ دیا یا وصول کیا جاۓ یہ سب رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔رشوت کا مقصد کسی پر اثر انداز ہونا ہے اس حد تک کہ کسی حقدار کے ساتھ نا انصافی کر کے خود فاٸدہ حاصل کیا جاۓ۔
رشوت ایک سنگین جرم ہے۔اسلام میں رشوت کھانا،لینا،دینا سب حرام ہے۔
رشوت کا داٸرہ بہت وسیع ہے۔حصول منصب ،غیر حقدار کو نوکری دینا ، کسی ادارے کا ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے اور چالان وغیرہ سے بچنے کے لیے پولیس افسران کو رشوت دینا بہت عام ہے۔اس کے علاوہ سرکاری اداروں میں جلدی کام کروانے ، یا مفت کام کروانے، تعلیمی اداروں میں دھکوں سے بچنے کے لیے بھی رشوت دی جاتی ہے۔رشوت کی یہ تمام اقسام شرعاً اور اخلاقاً جرم ہیں۔
رشوت کے انفرادی اور اجتماعی بہت سے نقصانات ہیں۔رشوت ہماری سوساٸٹی کا ایک بڑھتا ہوا لاعلاج مرض ہے جس کی جڑیں تقریباً ہر شعبے اور ہر ادارے میں پھیل چکی ہیں۔ جب کسی معاشرے میں رشوت کی براٸی عام ہوتی ہے تو یہ سب سے پہلے عدل و انصاف کو ختم کرتی ہے۔جس کیوجہ سے پر امن معاشرہ انتشار اور خلفشار کا شکار ہو جاتا ہے۔
انسانی افراد میں محبت ،اخوت ،ہمدردی اور بھاٸی چارے کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
بغض وعناد،نفرت ، عداوت اور خیانت عام ہو جاتی ہے۔معاملات میں دھوکہ دہی، جھوٹی گواہی، اور دوسرے قبیحہ افعال کی وجہ سے معاشرے کا ہر فرد ایک دوسرے پر جبر و استعداد کو اپنا شعار بنا لیتا ہے۔جو اللہ عزوجل کی ناراضگی اور مسلمانوں میں بغض و عداوتوں اور دیگر فتنوں کا سبب بنتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آج سب سے زیادہ قدرتی وساٸل کے مالک اسلامی ممالک بد امنی اور انتشار کا شکار ہیں۔
بالخصوص اسلامی جمہوریہ پاکستان رشوت کے جال میں بری طرح جکڑا ہوا ہے۔
رشوت کیلیے حکومت نے قانون وضع کیے ہوۓ ہیں لیکن امانت ،دیانت اور اخلاص نیت سے روگردانی کر کے ہم نے ان قوانین کو پس پشت ڈالا ہوا ہے۔ جسطرح دنیاوی و ریاستی قوانین سے انحراف کرنا جرم ہے۔اسی طرح اسلامی قوانین سے روگردانی کرنا بھی کھلم کھلا بغاوت ہے۔معاشرے کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنا کسی مولوی کاکام ہے نہ کسی ڈاکٹر اور استاد کا ۔معاشرے کی اصلاح میں سب سے زیادہ کارگر حکومت کا عمل ہے۔اگر حکومت چاہے تو رشوت جیسے سنگین جراٸم کو ختم کر سکتی ہے۔سرکاری اہلکار ہوں یا نیم سرکاری ، عوام الناس ہوں یا پولیس آفیسر، تعلیمی ادارے ہوں یا انصاف فراہم کرنے والے ادارے ،ہسپتال ہوں یا دیگر عوامی نماٸندگی کرنے والے ادارے ،تمام اداروں اور تمام شعبوں سے رشوت کا خاتمہ کرنا ممکن ہے اگر حکومت مٶثر اقدامات کرے تو۔
اسکے لیے حکومت کو بنیادی طور پر کم آمدنی والے اداروں ، سرکاری اہلکاروں بشمول پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں میں مناسب اضافہ کرنا ہوگا۔ دوسری جانب رشوت جیسے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کی نہ صرف حوصلہ شکنی اور سرزنش کرنی ہوگی بلکہ سخت سے سخت سزا بھی دینا ہوگی۔
اسی طرح اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرے کے تمام افراد کو رشوت ستانی کےانجام سے آگاہی فراہم کرنے کے لیے زبردست مہم چلانا ہوگی۔
کتنے افسوس کی بات ہے غیر مسلم رشوت جیسی دیگر براٸیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے پلیٹ فارم بناتے ہیں ،بحث و مباحثہ کرتے ہیں ، اور فلاحی و سماجی تنظیمیں بنا کرلوگوں میں آگہی پھیلاتے ہیں۔ مگر اسلام کے نام لیوا امت مسلمہ کا شرف حاصل کرنیوالی قوم اپنے ہی مذہب کی تعلیمات سے پہلو تہی کرتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ ”نبی کریم ﷺ نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے ،دونوں پر لعنت فرماٸی ہے۔“
( سنن ابی داٶد)
” جس قوم میں سود عام ہو جاۓ وہ قحط سالی میں مبتلا ہو جاتی ہے، اور رشوت جس قوم میں عام ہو جاۓ تو دوسروں (کفار) کا خوف اور رعب انکے دل میں بیٹھ جاتا ہے۔“
(احمد حدیث، 17976 ،مسند شامعین،راوی عمرو بن عاصؓ)
آج پاکستان میں یہ دونوں براٸیاں بہت زیادہ ہیں۔اسوقت ہمیں اجتماعی توبہ کرنے ک ضرورت ہے۔
آج جب زمانہ بہت ترقی کر چکا ہے اور ہر علم و فن میں ترقی ہو رہی ہے اس کے ساتھ جراٸم کی نت نٸی شکلیں سامنے آ رہی ہیں ،رشوت اب نٸے انداز اور بدلے روپ میں لی اور دی جا رہی ہے۔
رشوت کے خاتمے کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ انفرادی سطح پر بھی ہمیں کوشش کرنا ہو گی ۔اسلامی تعلیمات کو اپناتے ہوۓ ہی ایک پر امن معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔
آٸیے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔

@Ra_jo5

Leave a reply