روس پر امریکی پابندیوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں،جاپان

جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ روسی اقدامات تسلیم نہیں کر سکتے اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔

باغی ٹی وی : روس کی جانب سے یوکرین کی دو علاقوں کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کے اعلان کے بعد سے یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے جنگ کی صورت میں امریکا نے روس کو سخت پابندیوں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے تاہم اب جاپان نے بھی امریکا کی حمایت کر دی ہے-

جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدا کا کہنا ہے کہ روسی اقدامات تسلیم نہیں کر سکتے اور اس کی مذمت کرتے ہیں روس پر امریکی پابندیوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں، روسی اقدامات یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری

دوسری جانب یوکرین تنازعہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے، جہاں روسی سفیر کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرین میں فوجی مہم جوئی جاری ہے جس کی اجازت نہیں دےسکتے، خطے میں نئی خونریزی نہیں ہونے دیں گے، بہتری کے لیے کوشش کریں گے، مغربی طاقتیں سوچیں اور یوکرین کے حالات کو مزید خراب نہ کریں یوکرین کی صورتحال پر سلامتی کونسل کی جانب سے اہم فیصلے کیے جاسکتے ہیں ہنگامی اجلاس امریکہ،برطانیہ اور فرانس کے مطالبےپرطلب کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سلامتی کونسل کی صدارت روس کے پاس ہے –

واضح رہے کہروسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے انتظامی آرڈر پر دستخط کردیے ہیں یو این سیکریٹری جنرل نے روسی فیصلے کو یوکرین کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دینے پر غور شروع کر دیا ہے انتونیو گوتریس کی جانب سے روسی اقدام کو یو این چارٹر کے اصولوں سے متصادم قرار دینے کا امکان ہے۔

روس یو کرین تنازع: پوٹن کے خطاب کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ

روسی ہم منصب کے فیصلے کے ردعمل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی یوکرین میں باغیوں سے زیر کنٹرول علاقوں کے ساتھ تجارت پر پابندی عائد کر دی ہےصدارتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں نئی سرمایہ کاری، تجارت اور امریکی شہریوں کی جانب سے مالی معاونت نہیں کی جائے گی اس حکم کے تحت ایسے افراد پر پابندی لگائی جائے گی جو یوکرین کے ان علاقوں میں کام کرتے ہیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نےروس کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد آزاد ریاستوں ڈونیسک اور لوہانسک کو تسلیم کرنا قابل مذمت ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ روس کا قدم یوکرین کی خود مختاری ،سلامتی اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کی بڑی خلاف ورزی ہوگی انہوں نے اسے ایک انتہائی سیاہ علامت قرار دیا ہے۔

Comments are closed.