اکیسویں صدی،سوشل میڈیا کا ٹائم،کوئی بند نہیں کر سکتا،عمران خان کی 2017 کی ویڈیو وائرل

0
31

اکیسویں صدی،سوشل میڈیا کا ٹائم،کوئی بند نہیں کر سکتا،عمران خان کی 2017 کی ویڈیو وائرل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت میں آنے سے پہلے سوشل میڈیا پر پابندیوں کے حوالہ سے جن جذبات و خیالات کا اظہار کیا تھا آج اسی کے خلاف چل رہے ہیں، مطلب وزیراعظم عمران خان بدلے نہیں یوٹرن پر یوٹرن لے رہے ہیں،

تحریک انصاف کی حکومت سوشل میڈیا پر شکنجہ کس رہی ہے، حکومت پر کی جانے والی تنقید کو روکنے کے لئے ایسا قانون لایا گیا جس پر سیاسی جماعتیں بھی احتجاج کر رہی ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے اس قانون کو عدالت میں لے جانے کا اعلان کیا ہے،اب وزیراعظم عمران خان کی سوشل میڈیا کے حوالہ سے 23 مئی 2017 کو کی جانے والی گفتگو کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں عمران خان کہتے ہیں کہ میڈیا کو کوئی نہیں روک سکتا، سوشل میڈیا پر کیمپین کا ری ایکشن آتا ہے، کئی بار میں نے فیصلہ کیا ہو تو ہماری ٹیم ہمارے ہی خلاف ری ایکشن کرتی تو کیا اب اسکا حل ہے کہ میں سوشل میڈیا بند کروں، یہ اکیسویں صدی ہے، سوشل میڈیا کا ٹایم ہے، لوگوں کو پکڑ کر ایف آئے اے حراست میں لے،شرم آنی چاہئے سوشل میڈیا کو اب کوئی نہیں روک سکتا، ٹرمپ سوشل میڈیا سے جیتا ہے، فوج کی آڑلے کر آزادی اظہار رائے کا منہ بند کریں گے اپنی حکومت کو تنقید سے بچانے کے لئے،

17 مئی 2017 کو ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جو بھی سوشل میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے، اسکو سمجھ ہی نہیں ہے کہ سوشل میڈیا ہے کیا، یہ جو کر رہے ہیں اسکا غلط تاثر جائے گا

قبل ازیں پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں،صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پیکا آرڈیننس کو مسترد کیا عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں آرڈیننس پر تنقید کو بلا جواز قرار دیا گیا ، اگر آرڈیننس فیک نیوز کو روکنے کے لیے ہے تو اس میں تشریح کیوں نہیں کی گئی؟آرڈیننس کا سیکشن 20 آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، حکومت کا کاروبار آرڈیننس پر ہی چل رہا ہے، ساڑھے 3سال میں 70 سے زائد آرڈیننس جاری کیے گئے ہیں،اگر نیت ٹھیک تھی تو ترامیم پارلیمان میں کیوں پیش نہیں کی گئی؟پارلیمان کے اجلاس کیوں ملتوی کیے گئے؟ نئی ترمیم میں آن لائن ہتک عزت کو ناقابل ضمانت اور قابل سزا جرم بنا دیا گیا آرڈیننس کے مطابق ہتک عزت کا دعویٰ متاثرہ فریق کے ساتھ کوئی بھی کر سکتا ہے،ہتک عزت ہوئی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ ایف آئی اے کا دائر وسیع کر دیا گیا ،مارشل لا کے قانون ناقابل قبول ہیں حکومت پر تنقید ریاست پر تنقید نہیں، پی ٹی آئی خود کو ریاست سمجھنا بند کرے،ہم پیکا قانون کو چیلنج کریں گے

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اچانک آرڈیننس لانا سمجھ سے بالاترہے حکومتی آرڈیننس تمام پاکستانیوں پر لاگو ہوگا،حکومت کی جانب سے زبان بندی کیلئے کالا قانون لایا گیا ہے، حکومتی آرڈیننس اظہاررائے کی آزادی کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے،ہرقانون میں بہتری لانا ضروری ہوتا ہے، تبدیلی کے نعرے لگانے والے اس ترامیم کو پڑھ لیں،عمران خان نے عوام کوذہنی غلام بنانے کیلئے ترمیم کی،کسی حکومتی ادارے پر تنقید پرضمانت نہیں ہوسکے گی،تمام سوشل، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا گفتگو اس میں شامل ہے پیکا 2016 کا قانون ہے جس میں آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کیں ،حکومت بتائے پیکا قانون میں اچانک ترامیم کیوں کی گئی؟پیکا قانون میں ترامیم اس لیے کی گئی ہیں کہ عمران خان کو تنقید برداشت نہیں،سب سے پہلے یہ قانون عمران خان پر لاگو ہونا چاہیے ،جھوٹے الزامات پرعمران خان کو گرفتار کر کے 10سال سزا دینی چاہیے،ڈیلی میل میں شہبازشریف کے خلاف جھوٹی خبر چلوائی گئی، یہ کالا قانون ،زبان بندی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے کوئی بھی ادارہ جو حکومت نے بنایا اس پر تنقید قابل سزا جرم بنا دیا گیا ،

مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے فیک نیوزدینے والے کوبغیروارنٹ گرفتاری پکڑ لے گی، کالے قانون میں فیک نیوزکی کوئی تعریف موجود نہیں ،فیک نیوز تصور کر کے مقدمہ درج اور گرفتار کر لیا جائے گا 5سال بعد فیک نیوزنہ نکلے تو یہ اس کی قسمت ہے الزام کی کوئی تعریف موجود نہیں ہے اس قانون میں فیک نیوز کہہ دینے سے سزا ہو جائے گی ،ری ٹویٹ کرنے پر بھی 5 سال سزا ہوگی،

فیک نیوز،جھوٹی خبروں پرپابندی کا قانون:آزادی رائے کے اظہارپرپابندی ہے:مریم نوازآرڈیننس پرسخت برہم 

پینڈورہ پیپرز،فیک نیوز کیخلاف قانون سازی کرنیوالے حکومتی اراکین فیک نیوز پھیلاتے رہے

فیک نیوز کیخلاف قوانین سخت ہوگئے تو عمران خان تقریر کرنی ہی بھول جائے گا،مائزہ حمید

جہانگیر ترین کو عدالت سے بڑی خوشخبری مل گئی

لاہور ہائیکورٹ نے جہانگیر ترین اور شریف فیملی کو دیا ایک ساتھ بڑا جھٹکا

میڈیا کو حکومت نے اشتہارات کی کتنی ادائیگیاں کر دیں اور بقایا جات کتنے ہیں؟ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ پیش

نعیم بخاری و دیگر ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے خلاف درخواست،وفاقی حکومت نے مہلت مانگ لی

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکورٹی سخت،رینجرزتعینات،حملہ وکلاء کو عدالت نے کہاں بھجوا دیا؟

باقی یہ رہ گیا تھا کہ وکلا آئیں اور مجھے قتل کر دیں میں اسکے لیے تیار تھا،چیف جسٹس اطہر من اللہ

بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

فیک نیوز، حکومت اور کھرا سچ، نہ کسی کا خوف نہ ڈر، مبشر لقمان نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا

پیپلز پارٹی الیکشن ایکٹ اور پیکا قانون میں ترامیم لاکر عوام کو خاموش کرانے کے حکومتی سازش کی بھر پور مخالفت کرتی ہے،پی پی رہنما شازیہ مری کہتی ہیں کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم آئندہ انتخابات میں دھاندھلی کا ایک نیا منصوبہ ہے،حکومت کو اپنی نااہلی اور ناکامی واضح طور پر نظر آ رہی ہے اس لئے اب ذاتی مفادات کے لئے قانون ہی تبدیل کیا جا رہا ہے،حکومت کو غیر قانونی اقدامات کے ذریعے انتخابات چوری کرنے نہیں دیں گے،شازیہ مری نے مزید کہا کہ عوام کو نا گھبرانے کا مشورہ دینے والی حکومت اب خود کیوں گھبرا رہی ہے؟پیکا قانون کے تحت عام لوگوں کی آواز کو دبانا غیر جمہوری عمل اور عام شہری کے حقوق کی خلاف ورزی ہے،

اینکر پرسن کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان تمام تقاریر وعدے دعوے بھول گئے اب چند نام نہاد VVIPs بچاؤ کے لئے میڈیا آزادی کو قید کرنے کا PECA آرڈیننس جاری کردیا اس ڈراؤنے قانون نے صحافیوں ایڈیٹرز میڈیا مالکان انسانی حقوق تنظیموں کو متحد کردیا ہے خانصاحب آرڈیننس فوری واپس لیں ورنہ میڈیا غیض وغضب کا انتظار کریں

Leave a reply