اسلام آباد ہائیکورٹ ، سائفر کیس مقدمہ اخراج اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیئے ، ایف آئی اے نے سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کردی،دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کھوسہ صاحب یہ بتائیں کہ پاکستان میں امریکہ کی طرح دستاویزات ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کا کوئی قانون موجود ہے ؟ لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ اس سائفر کو تو وفاقی کابینہ نے ڈی کلاسیفائیڈ کردیا تھا ، اس ملک میں لیاقت علی خان کا قتل ہوا ، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے ساتھ بھی جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے ، یہ سائفر امریکہ میں سفیر اسد مجید نے دفتر خارجہ کو بھجوایا تھا ، میرے دوست کہیں گے سیاسی بات کر رہا ہے غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے اسرائیل کے پیچھے امریکہ ہے ، امریکہ کو ہم نے سپر پاور خدا مان لیا ہے ، امریکہ نے اس ملک کے وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے دھمکی دی ، یہ تسلیم شدہ ہے یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت تھی پاکستان نے امریکہ سے احتجاج کیا ، میں نے جب یہ کیس دیکھا تو حیران رہ گیا اس ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے اور وزیراعظم جو چیف ایگزیکٹو ہے وہ بول بھی نہیں سکتا ، بھٹو صاحب کو بھی مولوی مشتاق کی کورٹ میں جنگلے میں لا کر کھڑا کیا گیا تھا ، یہاں عمران خان کو بھی جنگلے میں لے کر آئے ، ان کو جیل میں بھی ڈر کس چیز کا ہے کیا خوف ہے وہ سابق وزیراعظم ہیں ، سابق وزیر اعظم کے بھی حقوق ہیں ان کا بھی وقار ہے ، یہ اعظم خان کا بیان لیکر آ گئے ہیں جو تین ہفتے لاپتہ رہا ، یہ کہنا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر لے گیا یہ مضحکہ خیز ہے ،

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو ایک ایسے آرڈر کے تحت گرفتار کیا گیا جس پر تاریخ تک نہیں تھی،سولہ اگست کو ایف آئی اے نے جسمانی ریمانڈ مانگا جسے ٹرائل کورٹ نے مسترد کر دیا، چیرمین پی ٹی آئی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا ،عدالت کل چیرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کرنے جا رہی ہے، چیرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم اپنا قانونی اور آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا، سابق وزیراعظم نے اپنے آئینی حلف سے غداری نہیں کی، چیرمین پی ٹی آئی پر سائفر میں ردوبدل کا الزام بے بنیاد ہے، سائفر کا کوڈ ملزم نے نہیں بلکہ خود استغاثہ نے ایف آئی آر میں ظاہر کیا،38 ویں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فارن سیکریٹری کو طلب کیا گیا،فارن سیکریٹری نے سائفر کو کنفرم کیا ، ایک بات واضح ہے کہ بطور وزیراعظم میرے سامنے سائفر آیا ،خان صاحب سائفر کو ہائیئسٹ فارم نینشل سیکیورٹی کمیٹی میں لے کر گئے،نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے سائفر کو بلیٹنٹ انٹرفیئرینس قرار دیا اور سخت ڈیمارش کرنے کا فیصلہ کیا ، پی ڈی ایم غلام رہنا چاہتی ہے تو رہے یہ ان کا سیاسی ہتھیار ہے ،

اسلام آباد ہائیکورٹ ، سائفر کیس مقدمہ اخراج کی درخواست میں سردار لطیف کھوسہ نے تحریری دلائل بھی عدالت میں جمع کرا دئیے،چیف جسٹس عامر فاروق نے سردار لطیف کھوسہ کے دلائل کا خلاصہ کچھ یوں بیان کیا ،” آپ نے دلائل میں تین نقاط عدالت کے سامنے رکھے ہیں ، پہلی بات آپ کہہ رہے ہیں آرٹیکل 248 کا استثنی حاصل ہے ، دوسری پوائنٹ آپ کا یہ ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور سیکشن 5 کا اطلاق نہیں ہوتا ، تیسرا پوائنٹ آپ کا یہ ہے کہ وزیر اعظم کی ذمہ داری تھی کہ پبلک کے ساتھ شئیر کرتے ” وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک پوائنٹ یہ بھی ہے سائفر کابینہ میٹنگ میں ڈی کلاسیفائی ہو چکا تھا ،

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سائفر کیس میں سیکشن 5 کا اطلاق نہیں ہوتا ،میں نے کہا سازش سے نکالا پی ڈی ایم کا موقف تھا عدم اعتماد کرکے نکالا ، سائفر میرے پاس نہیں ہے وہ موجود بھی وزارت خارجہ میں ہے ،انہوں نے ایف آئی آر میں کوڈ لکھا ہے انہوں نے خلاف ورزی کی ہے ، کس نے ان کو کہا تھا کوڈ ایف آئی آر میں لکھیں ،ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں دھمکی بھی لگائی ہوئی ہے ، انگریزی تو جیسی بھی ہے میری بھی انگریزی ایسی ہے ، ٹرائل کورٹ کی انگریزی بھی ایسی ہی ہے ،انگریزی سب کی اسی طرح ہی ہے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے دلائل کا خلاصہ یہ ہے نا ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے نا سیکشن 5 کا ؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی بالکل نا ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے نا سیکشن 5 کا اطلاق ہوتا ہے ، یہ ممنوعہ جگہ نہیں ہے اگر ملک کے خلاف کوئی سازش ہو تو عوام کو بتانا وزیراعظم کا کام ہے ، یہاں انہوں نے بڑی آسانی سے اعلان کر دیا کہ سزا موت بھی ہو سکتی ہے ،

ایف آئی آر میں لگائی گئی دفعات سے متعلق سردار لطیف کھوسہ نے پڑھا اور کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نگران حکومتیں چل رہی ہیں ،کیا ہم نے پاکستان کو سرزمین بے آئین بنادیا ہے ؟چیئرمین پی ٹی آئی کو آپ کی عدالت کے احاطے سے نو مئی کو گرفتار کیا گیا ،سپریم کورٹ نے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم دیا،
اس کا تو کوئی ذکر نہیں کرتا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت کی حدود سے غیر قانونی گرفتار کیا گیا،نو مئی کو عدالت کی حدود میں عدالتی عملے وکلا کو مارا گیا ،پی ٹی آئی کے دس ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اس پر تو کوئی بات نہیں کرتا ،آج کے دن سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان کو قتل کیا گیا تھا ،آج کے دن میں آپ سے ،متجسس ہوں، درخواست کرتا ہوں، قوم آپ کی طرف انصاف کیلئے دیکھ رہی ہے ،کیس کی سماعت میں دو بجے تک کا وقفہ کردیا گیا

سائفر کیس مقدمہ اخراج کی درخواست پر عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہو گئے ،

خیال رہے کہ عمران خان نے بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ کی وساطت سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر گمشدگی کیس میں درخواست ضمانت دائر کی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے استدعا کی گئی کہ انہیں ضمانت پر اٹک جیل سے رہا کیا جائے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ استغاثہ نے بدنیتی پر مبنی مقدمہ درج کیا14 ستمبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کی خصوصی عدالت کی جانب سے بے ضابطگیوں اور استغاثہ کے متعدد تضادات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔

سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانتیں مسترد ہونے کا 7 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا تھا،تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ” عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ناقابل تردید شواہد ہیں جو ان کا کیس سے لنک ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں ریکارڈ کے مطابق ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 اور ناقابل ضمانت دفعات کے جرم کے مرتکب ٹھہرے ، ضمانتیں خارج کرنے کے لیے مواد کافی ہے ہمیں یہ مدنظر رکھنا چاہیے یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا ٹاپ سیکرٹ کیس ہے آئندہ سماعت پر غیر متعلقہ افراد پر دوران سماعت پابندی ہو گی عدالتی ہداہت کے باوجود پٹشنرز کی جانب سے سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا میرٹ اور سرٹیفکیٹ دینے کے عدالتی آرڈر پر عمل نا کرنے کی وجہ سے ضمانت خارج کی جاتی ہے

عدالت نے اپنے آرڈر میں ایف آئی اے پراسیکیوٹرز کے دلائل لکھتے ہوئے کہا ہے کہ ” پراسیکیوشن کے مطابق 161 کے بیانات کے مطابق عمران خان کی جانب سے سائفر کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنا ثابت ہے اور انہوں نے غیر متعلقہ افراد کے سامنے سائفر معلومات گھما پھیرا کر شئیر کیں، جس نے بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچایا اور پاکستان کی سیکیورٹی کو متاثر کیا ،

جو کام حکومتیں نہ کر سکیں،آرمی چیف کی ایک ملاقات نے کر دیا

جنرل عاصم منیر کے نام مبشر لقمان کا اہم پیغام

عمران خان پربجلیاں، بشری بیگم کہاں جاتی؟عمران کےاکاونٹ میں کتنا مال،مبشر لقمان کا چیلنج

ہوشیار۔! آدھی رات 3 بڑی خبریں آگئی

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

لوٹوں کے سبب مجھے "استحکام پاکستان پارٹی” سے کوئی اُمید نہیں. مبشر لقمان

لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو

Shares: