شہریوں کی کالز ریکارڈنگ کی صلاحیت کس ادارے کے پاس ہے؟عدالت

یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا ریاست کے علم میں آئے بغیر کسی دشمن ایجنسی نے ملک کے اعلی ترین پبلک آفس کی کالز ریکارڈ کر لیں،
0
82
islamabad highcourt

آڈیو لیکس کے خلاف کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا،

کسی ایجنسی کو شہریوں کے فون ٹیپنگ اور ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دی، وفاقی حکومت نے عدالت کو آگاہ کر دیا ،جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کیا ، عدالت نے سوال کیا کہ شہریوں کی الیکٹرانک سرویلنس اور کالز ریکارڈنگ کی صلاحیت کس ادارے کے پاس ہے؟اٹارنی جنرل نے کہا وہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ اس سے متعلق مشاورت کریں گے،اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہ مشاورت کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں گے، وزیراعظم کے سیکرٹری، سیکرٹری دفاع و داخلہ اور چیرمین پی ٹی اے نے اپنا جواب جمع کرایا، حکومت کے جواب کے مطابق کسی ایجنسی کو شہریوں کے فون ٹیپنگ اور ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دی، حکومت کے جواب کے مطابق شہریوں کے فون ٹیپنگ یا سرویلینس کے لئے جج سے وارنٹ لیا جا سکتا ہے، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری آئندہ سماعت پر تحریری رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں،

وزیراعظم آفس بتائے فون ٹیپنگ کی اجازت دی گئی؟ کسی کو اختیار دیا گیا یا وارنٹ حاصل کیے گئے؟ وفاقی حکومت کی جانب سے اگر ایسا کوئی اقدام کیا گیا تو تفصیلات جمع کرائیں، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری متعلقہ وزارتوں اور حساس اداروں نے سربراہان سے معاونت لے سکتے ہیں،عدالت امید کرتی ہے کہ وفاقی حکومت مطلوبہ معلومات کے ساتھ ایک واضح رپورٹ پیش کرے گی،پاکستان کے پاس باصلاحیت اور فعال نیشنل سیکورٹی انفراسٹرکچر موجود ہے،یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا ریاست کے علم میں آئے بغیر کسی دشمن ایجنسی نے ملک کے اعلی ترین پبلک آفس کی کالز ریکارڈ کر لیں، یہ بھی نہیں مانا جا سکتا ریاست کے علم میں آئے بغیر غیر ریاستی عناصر نے وزیراعظم آفس کی کال ریکارڈ کی.

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

Leave a reply