لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی ایکٹویسٹ صنم جاوید خان کی اپیلٹ ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صنم جاوید کی درخواست پر سماعت کی،صنم جاوید کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ افسر جس اکاؤنٹ کی بات کر رہے ہیں یہ پرانا اکاؤنٹ ہے، الیکشن کمیشن نے کوئی دو دن پہلے یہ رول نکالا ہے جس کے باعث صنم جاوید کے کاغذات مسترد کیے گئے ہیں.
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل یہ بتائیں کیا یہ الیکشن کی تاریح اناؤنس ہونے سے پہلے الیکشن ترمیم کی ہے یا بعد میں؟ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ یہ رول میں الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کی تاریح دینے سے پہلے ترمیم کی گئی ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
صنم جاوید کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ایپلٹ ٹریبونل اور ریٹرننگ افسر نے حقائق کے برعکس فیصلہ سنایا۔ اپیلٹ ٹریبونل نے جوائنٹ اکاؤنٹ کو بنیاد بنا کر کاغذات مسترد کیے۔ صنم جاوید کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی منظور کرے اور الیکشن لڑنے کی اجازت دے
واضح رہے کہ صنم جاوید کے نظر بندی کے احکامات واپس لئے گئے تھے، صنم جاوید کی رہائی کا امکان تھا تا ہم بعد میں پولیس نے انہیں ایک اور مقدمے میں گرفتار کر لیا،
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی
جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات
جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار
واضح رہے کہ صنم جاوید کی کئی مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے تا ہم عدالت سے رہائی کے بعد صنم جاوید کو دوبارہ نئے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے,آٹھ نومبر کو پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو جیل سے رہا ہوتے ہی دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا،20 اکتوبر کو بھی تحریک انصاف کی رکن صنم جاوید خان اور ان کی ساتھی خواتین کو کوٹ لکھپت جیل سے رہائی ملنے کے بعد ان کے جیل سے باہر نکلتے ساتھ ہی پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا،25 ستمبر کو بھی جناح ہاؤس حملہ کیس میں رہائی پانے والی پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید اور دیگر خواتین کو پھر سے گرفتار کرلیا تھا،