سارہ انعام قتل کیس کی سماعت،مقتولہ کے والد کمرہ عدالت میں آبدیدہ

0
105
sara inaam amir

اسلام آباد سیشن کورٹ ،سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی

وقوعہ کے بارے میں دلائل سن کر مقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے، کمرہ عدالت میں ملزم شاہنواز امیر اپنے والد ایاز امیر ، والدہ ثمینہ شاہ کے ساتھ بنچ پر بیٹھے ہوئے تھے ، پولیس اہلکار نے ملزم شاہنواز امیر کو دوسرے بنچ پر بٹھانے کی کوشش کی ، ملزم کے والد ایاز امیر نے پولیس اہلکار کو شاہنواز امیر کو اٹھانے سے روک دیا

مدعی وکیل راؤ عبد الرحیم نے کہا کہ سارہ انعام قتل کیس کا چالان عدالت میں 19 اکتوبر 2022 کو جمع ہوا، سارہ انعام قتل کیس میں دو ملزمان ہیں، شاہنوازامیر اور ثمینہ شاہ ہیں،ایازامیر بھی ملزم نامزد ہوئے لیکن دوسرے دن ہی ڈسچارج کردیاگیا،شاہنواز امیر پر قتل کہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا،والدہ ثمینہ شاہ نے بیان دیاکہ بیٹے شاہنوازامیر نے سارہ انعام کو قتل کیا،

سارہ انعام کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق ملزم کے موبائل سے 2 تصاویر ملیں جن میں سے ایک تصویر مقتولہ کی تھی، اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقتولہ کی چادر میں لپٹی لاش کمرے میں پڑی تھی آلہ قتل یعنی ڈمبل بھی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے چشم دید گواہ جھوٹ بول سکتا ہے لیکن دستاویزات جھوٹ نہیں بولتیں،سارہ انعام جب ملزم شاہنواز کے گھر پہنچیں تو جھگڑا ہوا جس کے دوران سارہ انعام کا موبائل توڑا گیا۔ وہ ملزمان کے رحم و کرم پر تھی، سارہ انعام کا موبائل لان میں سے ٹوٹی ہوئی حالت میں ملا جبکہ سارہ انعام کے جسم پر زخموں کے نشانات تھے۔ ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی، جب بچی کو اس تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو وہ تڑپی ہو گی، کیسے ممکن ہے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ نے کچھ نہیں سُنا،پوسٹ مارٹم کے مطابق تمام زخم موت واقع ہونے سے پہلے کے ہیں،راؤ عبدالرحیم نے شواہد کی روشنی میں مرکزی ملزم شاہنواز میر کو سزائے موت دینے کی استدعا کی۔ انہوں نے کہا کہ ’تمام تر شہادتوں اور ثبوتوں کے مطابق یہ جرم ثابت ہوتا ہے، پاکستان میں اس نوعیت کا یہ دوسرا کیس ہے، اس سے پہلے نور مقدم کا کیس موجود ہے

پراسیکیوٹر رانا حسن نے اپنے دلائل کے دوران کہا کہ وقوعے کے روز ملزم سے موبائل فون برآمد ہوئے جن کے تجزیے یہ پتہ چلا کہ 18 ستمبر کو سارہ انعام کی کال آئی، اس موقع پر رانا حسن نے سارہ انعام اور ملزم شاہنواز کے درمیان ہونے والی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا،

واضح رہے کہ صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر نے اپنی اہلیہ سارہ کو قتل کردیا تھا ایاز میر کی بہو دبئی سے واپس آئی تھی شاہنواز نشے کا عادی تھا اس نے نشے کی حالت میں اپنی بیوی کا قتل کیا۔ سارہ کا قتل بھی بالکل نور مقدم والے وحشیانہ طریقے سے کیا گیا۔ لوہے کا راڈ مارا پھر پانی کے ٹپ میں ڈبودیا۔ شاہنواز امیر کی کینیڈین نژاد سارہ سے تیسری شادی تھی مقتولہ سارہ دبئی میں ملازمت کرتی تھی اور دونوں کی تین ماہ پہلے ہی شادی ہوئی تھی مقتولہ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شاہنواز سے رابطہ ہوا تھا، پھر دونوں نے شادی کر لی

قتل کے بعد ملزم نے اپنے والد ایاز امیر کو لاش کی تصویر بھیجی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر رکھا ہے، پولیس نے ایاز امیر کو بھی گرفتار کیا تھا تا ہم عدالت نے اس مقدمے سے ایاز امیر کو ڈسچارج کیا ہے

شک تھا سارہ کا کسی کے ساتھ کوئی افیئر ہے۔ ایاز امیر کے بیٹے کا بیوی کو قتل کرنے کے بعد بیان،

ایاز میر کے بیٹے کی خوفناک درندگی :سارہ انعام ،کینیڈین شہری،دبئی آئی،گاڑی خریدی ،مگرپھرکیاہوا؟ہولناک انکشافات

ایاز امیر کی بہو کا پوسٹمارٹم مکمل،سارہ کے قتل کی وجہ کا تعین نہ ہوسکا

پہلے مارا، گھسیٹ کر واش روم لے گیا،ایاز امیر کے بیٹے نے سفاکیت کی انتہا کر دی

سر پر ڈمبل مارا،آلہ قتل بھی خود برآمد کروایا،ایاز امیر کے بیٹے کیخلاف مقدمہ درج

Leave a reply