سارے قصور اور سزائیں عورت سے ہی منسوب ہیں کیا؟ تحریر مدثرہ مبین
2 سال کی بچی گود می لیے شوہر کے بے دریغ ظلم کے بعد سسکیاں لیتے ہوئے آج بھی اماں ابا کی رخصتی کے وقت کی گئ نصیحتیں یاد کرتے ہوۓ درد کو دبانے کی نا کام کوشش کر رہی ہے. اماں نے کہاں تھا بیٹی تمہیں ہر حال میں شوہر کا حکم بجا لانا ہے کچھ بھی ہو برداشت کرنا ہے اور ابا کا کہنا تھا اس گھر سے ڈولی اٹھ رہی ہے شوہر کے گھر سے میت ہی اٹھے گی.
انہیں لفظوں کی مالا کو سینے سے لگائے پچھلے 10 سالوں سے وہ شوہر کی ہر ناانصافی کو برداشت کر رہی ہے. اور ہر بار کی طرح ذہن میں اٹھنے والے سوالوں کو صبر کی تھپکی سے سلا دیتی ہے. کیونکہ جانتی ہے طلاق کے دھبے کے ساتھ معاشرہ اس کو کبھی قبول نہیں کرے گا.
مردوں کے اس معاشرے میں سارے قصور اور سزائیں عورت کے لیے ہی تو ہیں.
شوہر بیوی کی عزت نہ کرے تو قصور اسکا
بیٹیاں پیدا ہو تو بھی قصوروار عورت
کسی سے نکاح کی خواہش ظاہر کرنے پر سزا اسکا مقدر
عورت کو بلیک میل کرکے اسے بداخلاقی پر مجبور کیا جائے تو بھی قصور اسکا
شوہر پسند کی شادی نہ ہونے پر طلاق دے دے تو بھی قصور اسکا
عورت کی عصمت دری کی جائے تو بھی قصوروار وہی
وہ بھائی جو کسی لڑکی کے ساتھ محض وقت گزاری کے لیے ہوٹلوں اور پارکوں کی زینت بنا رہتا ہے بہن کی پسند کی شادی کی ضد پر اسے غیرت کے نام پر قتل کرنے پر ذرا عار محسوس نہیں کرتا. ستم ظریفی یہ کہ اسکا قتل کرنا بھی کسی کو قابل سزا نہیں لگتا.
بحیثیت مسلمان اور روز آخرت پر ایمان رکھنے کے باوجود یہ زمینی خدا شاید اس گمان میں ہیں کہ روز محشر حساب صرف عورتوں کا ہی ہوگا مرد کو اس کے مرد ہونے کے جواز پر بے حساب بحش دیا جائے گا. وہ بھول چکے ہیں کہ روز محشر ہر ذی روح کا حساب ہوگا جس نے جو بھی بویا ہے وہ کاٹنا پڑے گا وہاں محض جنس کی بنیاد پر رہائی نہیں ہوگی.
کب قفل اتارے جائیں گے اور درد سناۓ جائیں گے
جو مر جاتے ہیں ذہنوں میں وہ خواب بچاۓ جائیں گے
کب تک دنیا کی رسموں پہ یونہی جذبے وارے جائیں گے
آخر کب تک بنتِ حواں کے کرداد داغے جائیں گے
مرتی ہیں غیرت کے نام پہ بیٹیاں ہی ہمیشہ کب بیٹے مارے جائیں گے
مانا مرد کو عورت سے بلند رتبہ دیا گیا ہے لیکن فضیلت تو صرف تقوی کی بنیاد پر ہے. افضل وہ ہیں جو دوسروں کے حق میں بہتر ہیں جو دوسروں کے حق ادا کرنے والے ہیں نہ کہ صرف اپنے حقوق پر زور دینے والے.
میری تمام ماؤں بہنوں سے درخواست ہے خدارا بیٹی کی تربیت کے ساتھ ساتھ بیٹے کی تربیت پر بھی زور دیں اور انہیں بتاۓ گناہ کرنے والا چاہے مرد ہو یا عورت سزا دونوں کے لیے یکساں ہے.بحیثیت مسلمان اور روز آخرت پر ایمان رکھنے کے باوجود یہ زمینی خدا شاید اس گمان میں ہیں کہ روز محشر حساب صرف عورتوں کا ہی ہوگا مرد کو اس کے مرد ہونے کے جواز پر بے حساب بحش دیا جائے گا. وہ بھول چکے ہیں کہ روز محشر ہر ذی روح کا حساب ہوگا جس نے جو بھی بویا ہے وہ کاٹنا پڑے گا وہاں محض جنس کی بنیاد پر رہائی نہیں ہوگی.
کب قفل اتارے جائیں گے اور درد سناۓ جائیں گے
جو مر جاتے ہیں ذہنوں میں وہ خواب بچاۓ جائیں گے
کب تک دنیا کی رسموں پہ یونہی جذبے وارے جائیں گے
آخر کب تک بنتِ حواں کے کرداد داغے جائیں گے
مرتی ہیں غیرت کے نام پہ بیٹیاں ہی ہمیشہ کب بیٹے مارے جائیں گے
مطالبہ تو یہ ہے کہ گناہ کی سزا اگر عورت کے لیے ہے تو مرد کیوں بری الذمہ ہے. دنیا میں کہی بھی سزا اور جزا کے قانون میں کیا مرد اور عورت کی تفریق ہے.
مانا دین اسلام میں مرد کو عورت سے بلند رتبہ دیا گیا ہے لیکن فضیلت تو صرف تقوی کی بنیاد پر ہے. افضل وہ ہیں جو دوسروں کے حق میں بہتر ہیں جو دوسروں کے حق ادا کرنے والے ہیں نہ کہ صرف اپنے حقوق پر زور دینے والے.
میری تمام ماؤں بہنوں سے درخواست ہے خدارا بیٹی کی تربیت کے ساتھ ساتھ بیٹے کی تربیت پر بھی زور دیں اور انہیں بتاۓ گناہ کرنے والا چاہے مرد ہو یا عورت سزا دونوں کے لیے یکساں ہے. انہیں ایسا مرد بناۓ تو معاشرے میں بگاڑ کا سبب نہیں بلکہ بہتری کا امین ہو.
@MudasraMobeen