سارہ انعام قتل کیس، عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کو موت کی سزا سنا دی

sara inaam amir

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد،سارہ انعام قتل کیس میں عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کو موت کی سزا سنا دی

جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ،عدالت نے فیصلہ ملزم اور مقتولہ سارہ انعام کے اہل خانہ کی موجودگی میں سنایا,فیصلے کے وقت عدالت میں شاہنواز امیر کے والد ایاز امیر اور شریک ملزمہ والدہ ثمینہ شاہ بھی موجود تھیں. عدالت نے ملزم شاہنواز کی والدہ ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا،عدالت نے ملزم شاہنواز امیر پر 10 لاکھ جرمانہ بھی عائد کردیا ،عدالت نے 9 دسمبر کو سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا

شاہنواز امیر کسی رعایت کا مستحق نہیں،مرنے تک پھانسی کے پھندے پرلٹکایاجائے،عدالت
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے جج ناصر جاوید رانا نےسارہ انعام قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، تفصیلی فیصلہ 75 صفحات پر مشتمل ہے، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ استغاثہ مجرم شاہنواز امیر کیخلاف مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے، ملزم شاہنواز امیر نے جان بوجھ کر سارہ انعام کو وزنی ڈمبل کے پے در پے، بے رحم ضربات لگا کر قتل کیا لہٰذا عدالت شاہنواز امیر کو مجرم قرار دیتی ہے ،شاہنواز امیر کسی بھی رحم کے مستحق نہیں ہیں،عدالت شاہنواز امیر کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 بی کے تحت سزائے موت کا حکم سناتی ہے، مجرم کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے اور 10 لاکھ روپے کا جرمانہ سارہ انعام کے لواحقین کو ادا کیا جائے، اگر مجرم جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے زمین کے واجبات کی مد میں جرمانہ وصول کیا جائے، دیوالیہ ہونے کی صورت میں مجرم کو 6 ماہ کی قید مزید بھگتنا ہوگی،عدالت نے پولیس کو مال مقدمہ کی مد میں تحویل میں لیے گئے مقتولہ سارہ انعام کے خون آلود کپڑے اور دیگر چیزیں سارہ انعام کے والد کوواپس کرنے کا حکم بھی دیا،

عدالت نے تحریری فیصلے میں مزید کہا کہ کیس میںشریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا ثمینہ شاہ کو بعد میں قتل میں معاونت کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا ان پر قتل میں معاونت کے الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیاجا سکا،جب واقعہ ہواتو ثمینہ شاہ فارم ہاؤس پر تھیں مگر سارہ انعام کے قتل میں معاونت کا کوئی ثبوت نہیں، تفتیش اور ٹرائل میں بھی ثمینہ شاہ کے خلاف کوئی مجرمانہ مواد ریکارڈ پر نہیں لایا گیا،وقوعہ کے بعد ثمینہ شاہ نے خود پولیس کو فون کرکے سارہ کے قتل سے آگاہ کیا شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو شک کا فائدہ دے کر مقدمے سے بری کیا جاتا ہے،

واضح رہے کہ صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر نے اپنی اہلیہ سارہ کو 23 ستمبر 2022 کی رات قتل کردیا تھا ایاز میر کی بہو دبئی سے واپس آئی تھی شاہنواز نشے کا عادی تھا اس نے نشے کی حالت میں اپنی بیوی کا قتل کیا۔ سارہ کا قتل بھی بالکل نور مقدم والے وحشیانہ طریقے سے کیا گیا۔ لوہے کا راڈ مارا پھر پانی کے ٹپ میں ڈبودیا۔ شاہنواز امیر کی کینیڈین نژاد سارہ سے تیسری شادی تھی مقتولہ سارہ دبئی میں ملازمت کرتی تھی اور دونوں کی تین ماہ پہلے ہی شادی ہوئی تھی مقتولہ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شاہنواز سے رابطہ ہوا تھا، پھر دونوں نے شادی کر لی

قتل کے بعد ملزم نے اپنے والد ایاز امیر کو لاش کی تصویر بھیجی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر رکھا ہے، پولیس نے ایاز امیر کو بھی گرفتار کیا تھا تا ہم عدالت نے اس مقدمے سے ایاز امیر کو ڈسچارج کیا ہے،قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کیا گیا تھا،

شک تھا سارہ کا کسی کے ساتھ کوئی افیئر ہے۔ ایاز امیر کے بیٹے کا بیوی کو قتل کرنے کے بعد بیان،

ایاز میر کے بیٹے کی خوفناک درندگی :سارہ انعام ،کینیڈین شہری،دبئی آئی،گاڑی خریدی ،مگرپھرکیاہوا؟ہولناک انکشافات

ایاز امیر کی بہو کا پوسٹمارٹم مکمل،سارہ کے قتل کی وجہ کا تعین نہ ہوسکا

پہلے مارا، گھسیٹ کر واش روم لے گیا،ایاز امیر کے بیٹے نے سفاکیت کی انتہا کر دی

سر پر ڈمبل مارا،آلہ قتل بھی خود برآمد کروایا،ایاز امیر کے بیٹے کیخلاف مقدمہ درج

Comments are closed.