سارہ انعام قتل کیس ایک سال بعد آخر کار اہم مرحلے میں داخل ہو گیا،
استغاثہ کے گواہوں اور تفتیشی افسر کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد جرح مکمل کر لی گئی، عدالت نےا حتمی مرحلے میں ملزم شاہنواز امیر کا ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کو سوالنامہ فراہم کردیا ، ملزم شاہنواز امیر 12 اکتوبر کو بیان قلمبند کرائے گا ، سیشن جج اعظم خان کیس کی سماعت کریں گے
سارا انعام کا کیس ستمبر 2022 سے زیر التوا ہے ایک سال ہونے کے باوجود ٹرائل مکمل نہیں ہو سکا
واضح رہے کہ صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر نے اپنی اہلیہ سارہ کو قتل کردیا تھا ایاز میر کی بہو دبئی سے واپس آئی تھی شاہنواز نشے کا عادی تھا اس نے نشے کی حالت میں اپنی بیوی کا قتل کیا۔ سارہ کا قتل بھی بالکل نور مقدم والے وحشیانہ طریقے سے کیا گیا۔ لوہے کا راڈ مارا پھر پانی کے ٹپ میں ڈبودیا۔ شاہنواز امیر کی کینیڈین نژاد سارہ سے تیسری شادی تھی مقتولہ سارہ دبئی میں ملازمت کرتی تھی اور دونوں کی تین ماہ پہلے ہی شادی ہوئی تھی مقتولہ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شاہنواز سے رابطہ ہوا تھا، پھر دونوں نے شادی کر لی
قتل کے بعد ملزم نے اپنے والد ایاز امیر کو لاش کی تصویر بھیجی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر رکھا ہے، پولیس نے ایاز امیر کو بھی گرفتار کیا تھا تا ہم عدالت نے اس مقدمے سے ایاز امیر کو ڈسچارج کیا ہے
شک تھا سارہ کا کسی کے ساتھ کوئی افیئر ہے۔ ایاز امیر کے بیٹے کا بیوی کو قتل کرنے کے بعد بیان،
ایاز امیر کی بہو کا پوسٹمارٹم مکمل،سارہ کے قتل کی وجہ کا تعین نہ ہوسکا
پہلے مارا، گھسیٹ کر واش روم لے گیا،ایاز امیر کے بیٹے نے سفاکیت کی انتہا کر دی
سر پر ڈمبل مارا،آلہ قتل بھی خود برآمد کروایا،ایاز امیر کے بیٹے کیخلاف مقدمہ درج