کراچی: محکمہ داخلہ سندھ نے لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو سرکار کی جانب سے معاوضہ دینا بند کردیا۔
باغی ٹی وی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو حکومت کی جانب سے معاوضے دینے کے معاملے پر سماعت ہوئی، دوران سماعت محکمہ داخلہ سندھ کے نمائندے نے سندھ ہائیکورٹ کو آگاہ کیا کہ معاوضے پر کچھ لوگوں کو اعتراض تھا، اس لیے بند کردیا۔
جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ جن لوگوں کواعتراض ہے ان کو پیسے دینا بند کردیں، جن لاپتا افراد کے اہلِ خانہ معاوضہ لینا چاہتے ہیں ان کو ملنا چاہئے جبری گمشدگی کا مطلب ہے شہری کسی ایجنسی کے پاس ہے، جب تک لاپتا شخص عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا اہلِ خانہ کو معاوضہ ادا کرتے رہیں۔
نگران حکومت نے جبری گمشدگیوں سے متعلق 5 رکنی حکومتی کمیٹی تشکیل دے دی
عدالت نے 2015 سے لاپتا شہری ماجد کا سراغ لگانے کے لیے اشتہارات شائع کرنے اور ملک کے جیل حکام اور دیگر مقامات سے بھی لاپتا افراد کی معلومات لینے کی ہدایت کردی، عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور دیگر کو 28 فروری تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے پولیس اقدامات کو غیر سنجیدہ قرار دیا تھا ،سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس خادم حسین تنیو نے لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی جس سلسلے میں پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
عمران خان اور بشری بی بی کے غیر شرعی نکاح کیخلاف درخواست …
دوران سماعت عدالت نے کہا تھا کہ لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس اقدامات غیرسنجیدہ ہیں، پولیس کا رویہ دیکھ کربہت افسوس ہوتا ہے اور بہت ہی افسوس کا مقام ہے، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شہری کو کسی نیحراست میں نہیں لیا، وہ خود سیلاپتا ہے، لاپتا شہری سیاسی جماعت کا کارکن تھا اور ذاتی دشمنی بھی تھی۔
عدالت نے سوال کیا کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ کو خود سیلاپتا ہوگیا ہے، شہری 2015 سیلاپتا ہے، اب بول رہے ہیں خود کہیں چلاگیا ہے، لاپتا شہری کا سراغ نہیں لگایا گیا کیسے حتمی رائے قائم کرلی کہ خود چلاگیاہے؟ اس قسم کا بیان دینے پرتو آپ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اگرشہری ازخود روپوش ہے تو تلاش کرنا اور بھی آسان ہے، بعد ازاں عدالت نے دیگرشہریوں کی بازیابی سے متعلق بھی 28 فروری کورپورٹ طلب کرلی۔