سعودی عرب کے تاریخی شہر میں آج بھی کتنے قدیم کنویں پائے جاتے ہیں؟ اہم رپورٹ

سعودی عرب کے شمال میں واقع تاریخی اسلامی یادگاروں میں ایک ایسا شہر بھی ہے جس میں پانی کے قدیم کنویں آج بھی موجود ہیں،

آزادی مارچ، 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں جلسہ کریں گے، شہباز شریف کی مولانا کی حمایت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اردو العربیہ ڈاٹ نیٹ نے لکھا ہے کہ مملکت سعودی عرب میں شمال میں واقع یہ علاقہ اسلامی نقش ونگاری اور دیگر آثار قدیمہ کی وجہ سے کافی شہرت رکھتا ہے اور یہ کہ 45 کنوئیں آج بھی اس تاریخی شہر میں موجود ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حایل گورنری کے جنوب مشرق میں’ فید’ نامی گاؤں جو سعودی عرب کے سب سے اہم آثار قدیمہ کے مقامات میں سے ایک ہے، برک زبیدہ اور سیاہ رنگ کے پتھروں سے بنا ایک پرانا قلعہ جسے قصر خراش کہا جاتا ہے اس علاقے کے تاریخی لینڈ مارک ہیں، ٹورسٹ گائیڈ ولید العبیدی جو سیاحت میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں نے ‘العربیہ ڈاٹ نیٹ’ کو بتایا کہ فید تاریخی علاقے حائل کا ایک بہت اہم آثار قدیمہ کامقام ہے،

شہباز شریف نے آزادی مارچ کے غبارے سے ہوا نکال دی

القصیم روڈ پر حائل سے 92 کلو میٹر دور درب زبیدہ کے وسط میں واقع ہے۔ قصر خراش، برک زبیدہ، عجیب وغریب غاریں، ٹیلوں کا علاقہ اور دوسرے تاریخی مقامات اس کا حصہ ہیں، العبیدی نے بتایا کہ اس شہر میں 45 سے زیادہ پرانے کنویں دریافت ہوئے ہیں۔ان میں سب سے اہم کنواں الحمرا کا ہے، جو پہلے ‘عین النخل’ یا عین البارد کے ناموں سے مشہور تھا۔ کھدائیوں کے دوران یہاں سے مختلف جانوروں ، قدیم پینٹنگز، اسلامی تحریروں کی ایک بڑی تعداد میں اور آثار قدیمہ کی پینٹنگز دریافت کی گئیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ عباسی دور سے تعلق رکھنے والے سونے اور چاندی کے سکے،تانبے کے برتن ، 1300 سال قدیم مختلف قسم کے برتن بھی ملے ہیں۔ تاریخ اور جغرافیے کی کتابوں میں ‘فید’ کا نام ایک پرانے شہر کے طورپر ملتا ہے،

آزادی مارچ کا قصہ ہوا تمام، مولانا فضل الرحمان 27 اکتوبرکو ہوں گے پاکستان سے فرار

مولانا وزیراعظم کی خواہش پر اسلام آباد آ رہے ہیں، خبر نے کھلبلی مچا دی

Comments are closed.