سکول رزلٹ کارڈ — ریاض علی خٹک

0
53

فلم تھری ایڈیٹس میں عامر خان چتر کی تقریر میں کچھ الفاظ بدل دیتا ہے. یہ کچھ الفاظ ہندی سے نابلد چھتر کی خوب بے عزتی کروا دیتے ہیں. غصے میں چھتر کالج کی ٹینکی پر ایک تاریخ لکھتا ہے. آج سے دس سال بعد فیصلہ ہوگا کون کامیاب اور کون ناکام ہے.؟

میرے خیال میں سکولوں میں پوزیشن ہونی ہی نہیں چاہئے. یہ سمجھ کا کم یادداشت اور قسمت کا زیادہ کھیل بن جاتا ہے. سکولوں کا مقصد ایک نسل کا اپنی نئی نسل کو اس مقام تک لانا ہوتا ہے جس مقام پر آج کی نسل کھڑی ہے. اول دوئم سوئم پوزیشن ایک نسل دنیا کے میدان میں بناتی ہے، حاصل کرتی ہے اور منواتی ہے. اکثر سکول کلاس کے ٹاپرز زندگی کے میدان میں پیچھے اور کلاس کے کمزور بچے اس میدان میں آگے کھڑے ہوتے ہیں.

کیا سکول رزلٹ کارڈ حقیقت کے میدانوں کے ترجمان ہیں.؟ آپ کے سکول میٹرک کے طلباء کی پوزیشن فرض کیا پندرہ سال بعد آج ایوارڈ ہوں. اپنے اپنے میدان میں پوزیشن اور کامیابی اگر معیار ہو تو نتیجہ کیا ہوگا.؟ آپ بھی سوچیں اور بچوں کا پوزیشن سٹریس کم کرنے کا حوصلہ کریں. ہم سسٹم تو نہیں بدل سکتے لیکن کسی کی پریشانی کو کم ضرور کر سکتے ہیں.

وقت اکثر چتر کی طرح ان کی یادداشت کے چند لفظ آگے پیچھے کر دیتا ہے. زمانے کے قہقہے نکل جاتے ہیں اور یہ بچارے اپنی ذات میں سمٹ کر گُم ہو جاتے ہیں.

Leave a reply