سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حیاتیاتی ہتھیاروں سے تباہی کو روکنے کے لیے موجودہ دور کے مطابق اقدامات کی ضرورت ہے.

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حیاتیاتی ہتھیاروں سے تباہی کو روکنے کے لیے 3شعبوں میں موجودہ دور کے مطابق اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ چینی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اپیل انہوں نے جنیوا میں منعقدہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کی 9ویں جائزہ کانفرنس میں شرکا سے اپنے وڈیو پیغام میں کی۔ انہوں نے کہا کہ کنونشن کے اقدامات کا پہلا شعبہ احتسابی عمل کو یقینی بنانا ہے تاکہ سائنسی پیشرفت اور ٹیکنالوجی کو دشمنی کے مقاصد کے لیے نہیں بلکہ انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال کیا جائے کیونکہ امن سائنسی ترقی اور تعاون کا مرکزہے۔ انہوں نے کہا کہ اقدامات کے لیےدوسرے ، موجودہ خطرات سے نمٹنے کی استعداد کی تصدیق اور اس پر عملدرآمد کے حوالے سے سوچ کو بہتر بنانا کیونکہ گزشتہ5دہائیوں میں دنیا ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی ہے اور کنونشن کو اس کے مطابق بدلنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تیسرا یہ کہ کنونشن کو اس اہم کام کو انجام دینے کے لیے درکار مالی اور انسانی وسائل میں اضافہ کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کیمیائی ہتھیاروں اور جوہری پھیلاؤ کے خلاف بڑی عالمی طاقتوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہمیں حیاتیاتی ہتھیاروں کے لیے بھی ایسا ہی کرنا چاہیے اور کنونشن کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کرنا چاہیے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ 6 سے 12 گھنٹے تک جاری
روحانی رابطہ ہمیشہ فوج کے ساتھ قائم رہے گا،جنرل قمر جاوید باجوہ
اسلام آباد: پولیس گاڑی کی ٹکر سے ماں بیٹی کی ہلاکت، ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج
ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن نصیرآباد کی منفرد کارکردگی،ہرماہ ایک کامیاب کاروائی بمعہ پریس کانفرنس
انسداد دہشتگردی عدالت پشاور نے سنائی دہشتگرد کو 14 برس قید کی سزا
سال 2022 میں 215 ٹریفک حادثات میں 184 افراد جاں بحق،152 زخمی
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان ہتھیاروں کی ترقی اور استعمال کے ہر راستے کو بند کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 50 سال قبل جب حیاتیاتی ہتھیاروں کا کنونشن دستخط کے لیے کھلا تھا، عالمی برادری ایک صف پر کھڑی ہوئی اور اعلان کیا کہ جان بوجھ کر امراض کی روک تھام کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انسانیت کی توہین ہے اور یہ کنونشن انسانیت کے ضمیر کی توثیق کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حیاتیاتی ہتھیار سائنس فکشن کی پیداوار نہیں ہیں۔ یہ ایک واضح اور موجودہ خطرہ ہیں اسی لیے حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کو مضبوط کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیاہے۔

 

Shares: