وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کیلئے مزید 12 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے آدھی رقم وفاق اور آدھی صوبائی حکومتیں دیں گی جبکہ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مستحق خواتین کی امداد حکومت کی ذمہ داری ہے اور اچھے کام کی نیت کی جائے تو اللہ اس میں برکت ڈالتا ہے جبکہ امداد مستحق خواتین کا حق ہے۔
وزیرخزانہ محمد اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین میں 80 ارب روپے تقسیم کیے گئے، یہ رقم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے دی گئی، 100 ارب روپے کی امداد سیلاب متاثرین کا حق ہے، ان متاثرین کو بھولانہیں جانا چاہئے، ان کی مکمل بحالی کیلئے 16.3ارب روپے کی ضرورت ہے، سندھ کے سیلاب متاثرین کیلئے ماسٹر پلان بنایا جائے گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
بچوں کیلئےفارمولا ملک پربھاری ٹیکس لگایا جانا چاہیئے،ماہرین صحت
جعلی افغان پاسپورٹ کے ذریعے اٹلی جانے والا مسافر گرفتار
رابعہ سلطان جناح ہاوس پر حملہ کی تفتیش میں پولیس کو مطلوب تھیں,پنجاب حکومت
ہتک عزت دعویٰ: خواتین عوامی طور پر جنسی ہراسانی سنگین جیسے جھوٹے الزامات لگا سکتی ہیں،میشا شفیع
سربراہی اجلاس میں دعوت دینے اور پرتپاک میزبانی پروزیراعظم کا فرانسیسی صدر کا شکریہ
گرفتاری کے ایک دن بعد ہی غلام سرور کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، ہم 15جولائی تک ماسٹر پلان مکمل کریں گے، اس کے لئے آدھا حصہ وفاق اور آدھا صوبہ ڈالے گا، گھروں کی تعمیر کیلئے 50 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اس میں سے 25 ارب روپے وفاق دے گا، فنانس بل پاس ہونے سے پہلے اس حوالے سے ترامیم لائی جائیں گی۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کے فورمنصوبے کے لئے 40 ارب روپے درکار ہوں گے، ابتدائی طور پر3 ارب وفاق اور3 ارب صوبائی حکومت ڈالے گی، اسکولوں کی بحالی کے لئے11.9 ارب روپے کی ضرورت ہے، وفاق اور صوبے مساوی رقم دیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد وزیرخزانہ اسحاق ڈار باہر آئے تو صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کیوں نہیں کامیاب نہیں ہورہے۔ جبکہ جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آپ جیسے لوگ سسٹم میں ہیں۔ تاہم صحافی نے کہا کہ ہم صحافی ہیں، ہمارا کام سوال کرنا ہے۔ اس پر وزیر خزانہ طیش میں آگئے اور پہلے خود صحافی کی طرف بڑھے اور تھپڑ مارنے کی بھی کوشش کی، پھر اپنے سیکیورٹی گارڈ کو کہا کہ اس کا موبائل لے کر پھینک دو۔
بعد ازاں صحافی نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے انہیں تھپڑ بھی مارا۔ صحافی شاہد قریشی نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں خطاب کے بعد باہر نکلے تو میں بحیثیت صحافی پہلے سے ہی موجود تھا۔ صحافی نے مزید بتایا کہ میں وزیرخزانہ سے سوال کیا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کیوں نہیں ہوپارہا، وزیراعظم شہبازشریف بھی فرانس میں موجود ہیں تو کیا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا۔ جبکہ صحافی کے مطابق اسحاق ڈار نے بات کو دوسری جانب موڑنے کی کوشش کی اور کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں بتادیا ہے اور خطاب کیا ہے۔
صحافی نے بتایا کہ میں نے اسحاق ڈار سے دوبارہ کہا کہ سر میں نے آئی ایم ایف سے معاہدے سے متعلق پوچھا ہے، جس پر اسحاق ڈار سیخ پا ہوگئے اور انہوں نے گارڈز کو کہا کہ اسے پکڑو۔ صحافی کے مطابق سیکیورٹی گارڈ نے مجھے پکڑا اور اسحاق ڈار میری طرف بڑھے اور مجھے تھپڑ رسید کردیا، اور گارڈز سے کہا کہ اس کا موبائل لے لو اور اس کا پیچھا کرو اور اسے سبق سکھاؤ۔ صحافی کے مطابق سیکیورٹی گارڈز پارلیمنٹ کے دوسری منزل تک میرے پیچھے آئے، لیکن میں جان بچا کر نکل گیا اور اس وقت پارلیمنٹ میں موجود ہوں۔