باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پب جی پارٹنر کے لئے پہلے شوہر، ملک اور پھر مزہب کو چھوڑنے والی سیما حیدر کی اب بس ہو گئی ہے، سیما حیدر مسلسل تحقیقاتی ایجنسیوں کی تحویل میں ہے، سیما حیدر کو تیسری بار تحویل میں لیا گیا، میڈیا بھی سیما حیدر کے پیجھے ہے، سیما اب کسی سے نہیں مل رہی بلکہ اس نے تنگ آ کر کہہ دیا کہ اب بس کرو، میں تھک چکی ہوں،
سیما حیدر سے تیسری بار تحقیقات جاری ہیں، پولیس کی نگرانی میں سیما اور سچن کو رکھا گیا ہے، پچھلے کئی دنوں میں وہ کسی سے نہیں ملے، سیما کے بچے سچن کے رشتے داروں کے پاس ہیں، سیما اور سچن کے موبائل فون سے تحقیقاتی ایجنسیوں نے ڈیٹا ری کور کرنے کا کہا ہے،سیما نے اپنا ایک موبائل توڑ دیا تھا، واٹس ایپ چیٹ اور باقی موبائل ڈیٹا ریکوری کی رپورٹ آئے گی تو تحقیقات آگے بڑھیں گی، سیما نے بھارتی ایجنسیوں کو جو فون نمبر بتائے وہ غلط تھے، اس وجہ سے سیما پر شک کا دائرہ وسیع ہوا، کئی ایجنسیوں کی جانب سے تحقیقات کے بعد بھی سیما سچن کو پولیس کی تحویل میں ہی رہنا پڑے گا،
سچن کے خاندان والوں پر بھی نظر رکھی گئی ہے، سچن کے گھر کے باہر پولیس تعینات کی گئی ہے، سیما اب کسی سے نہیں ملنا چاہ رہی، میڈیا والے انٹرویو کے لئے تو سیما بار بار یہی کہہ رہی ہے، اب بس کرو میں تھک چکی ہوں، مزید نہیں دوں گی،
واضح رہے کہ گوتم بدھ نگر کی پولیس نے پاکستانی خاتون سیما کو گرفتار کیا ہے جو اپنے چار بچوں کے ہمراہ رہائش پزیر تھی اور ایک ماہ قبل نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئی تھی اور غیر قانونی طور پر گریٹر نوئیڈا میں مقیم تھی، خاتون کی گرفتاری کے حوالہ سے پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جس شخص نے خاتون کو ٹھہرایا ہوا تھا اسکو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، پاکستانی خاتون پب جی پر گیم کھیلتی تھی اور اپنے پارٹنر کوملنے آ گئی، خاتون کا پپ جی پارٹنر کے ساتھ شادی کا پروگرام تھا، بعد میں سیما کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا
سیما کو گرفتاری کے بعد ضمانت مل گئی
ضمانت ملی تو ملک کے بعد مذہب بھی بدل لیا،
سیما کو واپس نہ بھیجا تو ممبئی طرز کے حملے ہونگے،کال کے بعد ہائی الرٹ
سیما حیدر کے بھارت میں گرفتاری کے ایک بار امکانات
پب جی پارٹنر ، سیما اور سچن ایک بار پھر جدا ہوا گئے
جسم فروش خواتین اسی طریقے سے نیپال سرحد عبور کر کے بھارت آتی ہیں،
تحقیقاتی ایجنسیاں سیما کو واپس پاکستان بھجوانے پر غور کر رہی ہیں
تحقیقاتی اداروں کو ابھی تک سیما اور سچن کی محبت پر یقین نہیں آیا