شہبازشریف کے خفیہ رابطوں نے پی ڈی ایم جلسے کی جان نکال لی: تختے سے پھرتخت پر:چوہدری نثارکے کندھوں پربوجھ

لاہور:شہبازشریف کے خفیہ رابطوں نے پی ڈی ایم جلسے کی جان نکال لی: تختے سے پھرتخت پر:گارنٹی کس نے دی ،عین اس وقت جب مینارپاکستان میں پی ڈی ایم کا جلسہ رنگ دکھانے جارہا ہے ، اپوزیشن لیڈرمیاں شہبازشریف نے ریاست اورریاستی اداروں کے ساتھ کھڑا ہوکراوروفا کا یقین دلا کرپی ڈی ایم کے جلسے کی جان نکال دی ہے

ذرائع کے مطابق شہبازشریف کے یا شہباز شریف سے خفیہ رابطوں کے بعد حکومت اس طرح ہی مطمئن اورپرسکون دکھائی دے رہی ہے جس طرح وزیراعظم عمران خان حلف اٹھانے کے بعد خوش اور پرامید تھے ،اس وقت ایک طرف مینارپاکستان پرپی ڈی ایم کا اہم جلسہ ہونے جارہا ہے لیکن دوسری طرف شہبازشریف نے پی ڈی ایم کوملک کے لیے فتنہ اورآزمائش کہہ کر اس کی تمام سرگرمیوں سے نفرت کااظہارکردیا ہے

 

 

11 اور 12 دسمبر کی درمیانی رات 12 بجے کے بعد شہبازشریف سے کس نے رابطہ کیا اورکیا بات ہوئی یہ بہت ہی اہم قرار دی جارہی ہے ، اس ملاقات یا گفتگو کا اہتمام کس نے کیا یہ اہم نہیں اورنہ ہی یہ چیزیں بتائی جاتی ہیں‌

ذرائع کے مطابق کچھ حلقوں کا یہ کہنا اوردعویٰ کرنا کہ شیخ رشید ہمیشہ سے یہ کہتے آئے ہیں‌ کہ شہبازشریف ہمارے آدمی ہیں اوروہ تلخ اوقات کے دوران بھی رابطے میں رہتے ہیں یہ دعویٰ نہ صرف معنیی خیز ہے بلکہ اس کی تائید اورتصدیق شہبازشریف اورشیخ صاحب کے مشترکہ دوست کرتے ہیں

رات کے پچھلے پہر میں شہبازشریف نے جو گفتگو کی اوریقین دہانی کروائی اس نے حکومتی حلقوں میں اس قدراطمنان اورسکون پیدا کردیا ہے کہ اب وہ اسے فرینڈلی احتجاج قرار دے رہے ہیں

یہ احتجاجی جلسہ پی ڈی ایم کی طرف سے تو فرینڈلی نہیں‌ہے یہ تو طئے ہے لیکن شہبازشریف کے رات کو رابطوں نے اس احتجاجی جلسے میں شامل جماعتوں کے قائدین کی توقعات پرپانی پھیر دیا

اس کے بدلے شہبازشریف کو کیا ملے گا وہ واضح تو نہیں مگریہ اشارے مل رہے ہیں کہ شہبازشریف کو نیب کیسز سے ریلیف دیا جائے گا اوریہ کام بظاہرجنگ وجدل کے درمیان ہو گا تاکہ اپوزیشن کو شک نہ گزرے

شہبازشریف اوران کے دوستوں کے درمیان ہونے والی اس گفتگو کے کچھ پہلوسامنے آئے ہیں جن کے مطابق اس بات پراتفاق کیا گیا ہے کہ وہ کسی ایسے جلسے یا احتجاج کی کبھی بھی حمایت نہیں کریں‌گے جس سے پاکستان کے دشمنوں کوپاکستان کے خلاف شرارت کا موقع ملے

ادھر ذرائع کے مطابق شہبازشریف کےانتہائی قریبی دوست چوہدری نثار کے ساتھ دو درجن سے زائد ن لیگ کے ارکان اسمبلی کے رابطے ہیں وہ چوہدری نثار کو لیڈر کے طورپرنہ صرف قبول کرتے ہیں بلکہ ان کو پسند بھی کرتے ہیں

شہبازشریف نے بھی چوہدری نثارکواعتماد کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ن لیگ سے الگ ہونے والے ارکان اسمبلی سے رابطہ مضبوط کریں اوران کو دوسری پارٹیوں میں جانے سے روکیں ، ان حلقوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ چوہدری نثاراسٹیبلشمنٹ میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ، ان حلقوں کا کہنا ہے کہ 11 اور12 دسمبر کی درمیانی شب ہونے والی اس خفیہ بات چیت کے ضامن بھی شاہد وہی ہیں

ادھر ذرائع کے مطابق اسی خفیہ معاہدے کے نتیجے میں مریم نواز کی طرف سے دباو اورمجبوری کی صورت میں استعفوں کو جمع تو کروادیا جائے گا لییکن ساتھ ہی اسپیکرسے یہ درخواست بھی کی جائے گی کہ وہ ان استعفوں کو منظورنہ کریں

شہبازشریف نے یہ بھی یقین دلایا ہے کہ وہ حکومت کوگھربیجنے کے سخت مخالف ہیں کیونکہ اس صورت میں جمہوریت اورنئے الیکشن کی گارنٹی نہیں ہے ، دوسرا ان کا کہنا ہے کہ نئے الیکشن کی صورت میں چونکہ نوازشریف ، اورخاندان کے دیگرافراد پرمقدمات ہیں اس صورت میں قیادت کا فقدان ہوگا ، پارٹی تقسیم ہوجائے گی اوردوسری اہم چیز یہ ہے کہ قوم کے پاس اب اس صورت میں پی ٹی آئی کے علاوہ آپشن بھی نہیں ہے ، پی ٹی آئی پھراقتدار میں اسکتی ہیں لیکن اس صورت میں جو آج اسمبلی میں ان کے دوبارہ اسمبلی میں پہنچنے کی کوئی گارنٹی یا صورت نظر نہین آتی اوریہ ایک بہت بڑا نقصان ہے

شہبازشریف نے رابطہ کاروں کو یقین دلاتے ہوئے کہا ہےکہ وہ پی ڈی ایم کےریاست مخالف نظریات سے نہ صرف اختلاف کرتے ہیں بلکہ وہ ان ریاست مخالف بیانات اورنظریات کوناپسند بھی کرتے ہیں

معتبر ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے مطابق شہبازشریف اورچوہدری نثارنئی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے اس کا اعلان ابھی نہیں کیا جائے گا لیکن ہوم ورک مکمل کیا جائے گا ، حکومت روڈے نہیں اٹکائے گی اورشہبازشریف ہر قومی مسئلے پرریاست کی درپردہ حمایت کریں گے

یہ بات بھی یاد رہنی چاہیے کہ اس خبر کے بعد حسب سابق اورحسب روایت تردید بھی ہوگئی اوراس دعوے کو مسترد بھی کیا جائے گا ،لیکن یہ پہلی بار نہیں بلکہ پہلے بھی خفیہ معاہدوں اوربات چیت پرایسے ہی بیانات دے گئے اوردیئے جاتے ہیں اوراس پربھی یہی اندازاپنایا جاسکتا ہے لیکن شہبازشریف کے جمعہ اورہفتہ کی درمیانی شب کو ہونے والی پیش رفت سے انکارنہیں کیا جاسکتا

Comments are closed.