احتساب عدالت اسلام آباد میں ایل این جی کیس کی سماعت آج ہو گی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کوپانچویں بارجسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا جائے گا ،مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کو بھی آج احتساب عدالت پیش کیا جائے گا ،تینوں ملزمان کواحتساب عدالت اسلام آبادکےجج محمدبشیرکےروبروپیش کیاجائےگا ،تینوں ملزمان کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرعدالت میں پیش کیاجائےگا
گزشتہ سماعت پرشاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کر دی . احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا آخری بار ریمانڈ دے رہا ہوں،احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پیش کیا گیا، نیب نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی،
دوران سماعت شاہد خاقان عباسی خود روسٹرم پر آ گئے اور عدالت سے کہا کہ کل جو چیف جسٹس نے کہا بات ساری وہی ہے،یہ سارے سیاسی کیس ہیں، خدشہ ہے یہ مجھ پر جعلی کیس بنا دیں گے، نیب کو کوئی علم ہے نہ ہی کوئی کیس ہے ،
لیگی رہنما مریم اورنگزیب ،خواجہ آصف اورمیاں جاوید لطیف بھی عدالت میں موجود ہیں، انہوں نے شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی ہے .
شاہد خاقان عباسی کے ریمانڈ میں توسیع، آخری بار ریمانڈ دے رہا ہوں، جج
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کےلیے قوم سے معافی مانگتا ہوں،چیئرمین نیب کا نام پیپلزپارٹی کی طرف سےآیا تھا،اتفاق رائےسےتقرری کافیصلہ کیا، یہ کیسا ادارہ ہے کہ پہلےسابق وزیراعظم کوگرفتارکرتےہیں،اس کےبعد کیس بناتے ہیں
شاہد خاقان عباسی نے پروڈکشن آرڈر کے لئے سپیکر کو خط میں شرط عائد کر دی
شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ مجھ پر الزم لگایا کہ میں وزارت خارجہ کی گاڑی استعمال کرتا ہوں،ملک کا وزیراعظم تھا،بتا دیتے تو آفس پہنچنے کیلیے تانگہ یا آن لائن ٹیکسی کرا لیتا، ایک سال سے نیب تفتیش کررہا ہے،55دن سے ریمانڈ چل رہا ہے،ابھی تک کیس سمجھ نہیں آیا، نیب کا ادارہ ہی غلط ہے،یہ ن لیگ کو توڑنے کے لیے بنایا گیا تھا،
وزیراعظم کا ویژن نواز شریف کا اے سی بند کرنا ہے ،مریم اورنگزیب
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ میں نے اگر کوئی کرپشن کی ہے تو بتائیں کیا کرپشن کی گئی ہے،تفتیشی افسر کہتا ہے کہ کابینہ کا فیصلہ غلط تھا ،یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ ملک کابینہ نے چلانا ہے یا نیب نے.